وفاقی دارالحکومت میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام‘ ایوان صدر و وزیراعظم ہاؤس کے سامنے سے دو راکٹ برآمد, جڑواں شہروں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی‘ پولیس نے 200 افراد کو حراست میں لے لیا‘ تحقیقات شروع کردی گئیں,گرین زون کی ناکہ بندی‘ پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا،راکٹ 107 ڈیٹونیٹر اور ڈیڑھ فٹ لمبے تھے‘ ساخت کا پتہ چلانے کے لئے لیبارٹری بھجوا دیا گیا‘ ذرائع,گرفتاریوں کا سلسلہ جاری بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا امکان

جمعرات 5 اکتوبر 2006 12:01

ایوان صدر کے سامنے سے ملنے والے دھماکہ‌ خیز مواد کو خصوصی گاڑیوں میں‌لیباٹری ..
ایوان صدر کے سامنے سے ملنے والے دھماکہ‌ خیز مواد کو خصوصی گاڑیوں میں‌لیباٹری لے جایا جا رہا ہے۔
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین05اکتوبر2006) وفاقی دارالحکومت میں پولیس نے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس کے سامنے نصب شدہ دو راکٹ برآمد کرلئے ہیں جن کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے جبکہ اس واقعے کے بعد اسلام آباد اور راولپنڈی میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جبکہ پولیس نے نیشنل گیلری میں کام کرنے والے 200 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا جن سے تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں جبکہ پولیس نے ایوان صدر ‘ وزیراعظم ہاؤس کو گھیرے میں لے کر علاقے کی مکمل ناکہ بندی کردی ہے اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جمعرات کی صبح دس بجے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خفیہ اطلاعات ملی تھیں کہ گرین زون کے علاقے میں ایوان صدر‘ وزیراعظم اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے نامعلوم دہشت گردوں نے راکٹ نصب کررکھے ہیں جن کا رخ ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس کی طرف ہے جس پر پولیس اور انون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر جا کر راکٹ برآمد کرکے ناکارہ بنا دیئے ذرائع کے مطابق یہ راکٹ مکمل مواد سے لیس 107 ڈیٹونیٹر قسم کے تھے اور ان کی لمبائی ڈیڑھ ڈیڑھ فٹ تھی جبکہ راکٹوں کی ساخت بارے پتہ چلانے کے لئے انہیں لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے‘ واقعے کے فوری بعد فوج اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر وزیراعظم ہاؤس کی جانب آنے والے تمام داخلی و خارجی راستے بند کرکے علاقے کی ناکہ بندی کردی جبکہ واقعہ کے فوری بعد اسلام آباد اور راولپنڈی میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے اور واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کردی گئیں اور اس کا دائرہ کار راولپنڈی تک وسیع کردیا گیا ذرائع کے مطابق پولیس نے واقعے کے بعد کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے جس کے نتیجے میں فوری طور پر ایوان صدر کے سامنے زیر تعمیر عمارت نیشنل گیلری میں کام کرنے والے دو سو سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا جن سے تحقیقات شروع کردی گئیں اور علاقے میں پولیس و فوج کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تاہم گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا امکان ہے واضح رہے کہ یہ راکٹ ایسے موقع پر برآمد ہوئے جب علاقے میں واقع کنونشن سنٹر میں ایرا کی طرف سے تقریب منعقد ہونا تھی جس میں صدر جنرل پرویز مشرف نے جبکہ نیشنل گیلری میں ایک مجوزہ تقریب میں وزیراعظم شوکت عزیز نے شرکت کرنا تھی اس کے علاوہ علاقے میں دیگر اہم عمارات و سرکاری دفاتر جن میں سپریم کورٹ‘ پارلیمنٹ ہاؤس‘ ریڈیو پاکستان اور وزارت خارجہ و دیگر شامل ہیں تاہم فوری طور پر سرکاری سطح پر اس کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔