پاکستان میں ساڑھے تین سے چار ہزار کمسن بچے جیلوں میں قید ہیں‘رپورٹ

جمعرات 12 اکتوبر 2006 13:41

پاکستان میں ساڑھے تین سے چار ہزار کمسن بچے جیلوں میں قید ہیں‘رپورٹ
لندن (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین12اکتوبر2006) پاکستان میں ساڑھے تین سے چار ہزار کمسن بچے جیلوں میں قید ہیں اور ان کی حالت بہتر نہیں انہیں ہر سطح پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتاہے بچوں کی فلاح و بہبود کے برطانوی ادارے ”سیو دی چلڈرن“کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں دس لاکھ سے زائد بچے جیلوں اور حراستی مراکز میں قید ہیں جہاں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے دنیا بھر کی حکومتیں چھوٹے جرائم میں ملوث بچوں کے بارے میں اپنا رویہ تبدیل کریں اور انہیں جیلوں میں ڈالنے کی بجائے کارآمد شہری بنانے پر توجہ دی جانی چاہئے-رپورٹ کے مطابق اطالوی قوانین کے تحت صرف بڑے جرائم میں ملوث بچوں کو گرفتار کیا جانا چاہئے لیکن ایسا نہیں ہوتا- اور ان بچوں کو جیلوں میں جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے برصغیر میں بھی بڑی تعداد میں بچے جیلوں میں ہیں پاکستان میں ان کی تعداد 4ہزار کے قریب ہے بعض مقدمات میں ان بچوں کو سزا ہو چکی ہے جبکہ اکثر مقدمات زیر التوا ہیں -پاکستان میں قیدی بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے بورسٹل ہومز بنائے جارہے ہیں ایک بورسٹل ہوم نے کام شروع کر دیا ہے 18 سال تک کے قیدیوں کو بچوں کی فہرست میں رکھا جاتا ہے اور انہیں تعلیم صحت اور تفریح کے مواقع فراہم کئے جاتے ہیں رپورٹ کے مطابق نہ صرف جیلوں میں بلکہ عام زندگی میں بھی بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے بہت سے بچے اپنے گھر چھوڑ دیتے ہیں-

متعلقہ عنوان :