”زمانے کے انداز بدلے گئے“، روایتی عید کارڈز کی جگہ انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس نے لے لی، عید کارڈز کے سٹالوں پر رش نہ ہونے کے برابر ہے ، سروے

جمعرات 12 اکتوبر 2006 20:23

اسلام آباد، خواتین اور بچے اسلام آباد میں‌ایک سٹال پر عید کارڈز دیکھ ..
اسلام آباد، خواتین اور بچے اسلام آباد میں‌ایک سٹال پر عید کارڈز دیکھ رہے ہیں۔
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12اکتوبر۔2006ء) انٹر نیٹ ، موبائل فونز اورجدید ترین الیکٹرانک آلات کی ایجاد کے بعد اب روایتی طورپر ڈاک کے ذریعے عید کارڈ بھیجنے کا رواج تقریبا ختم ہو رہاہے اور رمضان المبارک کے دوسرے عشرہ کے اختتام پر بھی عید کارڈز کے سٹالز پر زیادہ رش دکھائی نہیں دے رہا جمعرات کو سپر مارکیٹ جناح سپر ، آبپارہ اور راولپنڈی میں اردو بازار ، راجہ بازار ، موتی بازار ، کمیٹی چوک اورصدرکے بک سٹالز پر کئے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ عید کارڈز کی مانگ میں نمایاں کمی آنے لگی ہے بازار میں موجود بعض نوجوانوں اور پڑھے لکھے افراد نے بتایا کہ وہ ای میلز اور انٹر نیٹ یا پھر موبائلیز پر ایس ایم ایس کے ذریعے اپنے عزیزواقارب کو عیدکی مبارکباد کے پیغامات بھیج رہے ہیں بلکہ زیادہ قریبی عزیزوں کو وہ چاند رات کو موبائل فونز پر بات چیت کے دوران عید کی مبارکباد دیں گے ایک سروے میں نوے فیصد نوجوانوں کا خیال تھا کہ ای میل اور ایس ایم ایس کے ذریعے فوری طورپر عید کی مبارکباد کا پیغام دیا جاسکتا ہے جبکہ انٹر نیٹ پر بے شمار نت نئی اقسام کے بنے بنائے عید کارڈ مل جاتے ہیں جبکہ ای میل یا نیٹ پر پیغامات کا خرچہ بھی نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ایک نوجوان زبیر نے بتایا کہ اب ڈاک یا کوریئر کے ذریعے عید کارڈ بھیجنا فضول خرچی اور پیسے کا ضیاع ہے ہمیں اس سے بہتر اور فوری سہولت انٹر نیٹ اور ایس ایم ایس کے ذریعے مل رہی ہے تو ڈاک کے چکروں میں کیوں پڑیں ایک اور نوجوان خالدمحمود نے کہا کہ عید کارڈخریدتے ہوئے ہمیں وہاں موجود کارڈوں میں سے کسی کا انتخاب کرنا پڑتا تھا اب ہم اپنی پسند کے پیغام اور کارڈخود تخلیق کر کے بھیجتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایک سٹال کے قریب موجود نوجوان اسد کیانی نے بتایا کہ میں تو جنرل سٹور سے خریداری کرنے آیا تھا میں نہ پہلے عید کارڈ بھیجتا تھا اور نہ ہی اب بھیجتا ہوں موبائل پر دوستوں کے ایس ایم ایس آ جاتے ہیں تو جواب دے دیتا ہوں ایک سٹال پر عید کارڈ فروخت کرنے والے دکاندار طاہر مرزا نے بتایا کہ اب صرف دس فی صد لوگ عید کارڈز خرید کربذریعہ ڈاک بھیجنا پسند کرتے ہیں اور اس دفعہ ان کا سٹالز لگانے کا خرچہ بھی بمشکل پورا ہو رہا ہے اب یہ روایت صرف بزرگوں اور یا پھر کم پڑھے لکھے افرادکے ذریعے ہی چل رہی ہے ایک اور دکاندار تنویز کا کہنا تھا کہ ہر دور کے تقاضے مختلف ہوتے ہیں اب ہماری نئی نسل کو جدید ترین ذرائع مواصلات سے مستفید ہو رہی ہے جو کہ بڑی اچھی اور خوش آئند بات ہے ایک کارڈفروخت کرنے والے نوجوان حماد کا کہنا تھا کہ لوگ سٹال کے قریب سے گزرتے ہوئے عید کارڈ اب بھی دیکھتے ہیں لیکن خریدنے میں کم لوگوں کی دلچسپی ہے مقامی جی پی او میں ٹکٹ فروخت کرنیوالے ایک اہلکارنے بتایا کہ ماضی کی نسبت رمضان المبارک کے دوران ڈاک ٹکٹوں کی فروخت میں نمایاں کمی آئی ہے اور اب پہلے کی نسبت ٹکٹ خریدنے والوں کا ہجوم بہت کم ہے اس موقع پر ایک پوسٹ مین نے کہا کہ ہمارے لئے کام اب بھی زیادہ ہے اور عام دنوں کی نسبت رمضان میں ڈاک کارش ہوتا ہے لوگ اب بھی ڈاک کے ذریعے عید کارڈ بھیج رہے ہیں لیکن ان کی تعداد گزشتہ سالوں کی نسبت کم ہے ۔

متعلقہ عنوان :