قومی کرکٹ ٹیم ایک اور بحران سے دوچار۔۔ شعیب اختر اور محمد آصف کے ڈوپ ٹیسٹ مثبت۔۔۔ پی سی بی نے واپس بلا لیا، کوچ باب وولمر نے ذمہ داری اٹھا لی ۔ رانا نوید کا کیس مشکوک۔ محمد سمیع یاسر عرفات اور عمر گل کے نام متبادل کے طور پر تجویز کردیئے

پیر 16 اکتوبر 2006 12:25

قومی کرکٹ ٹیم ایک اور بحران سے دوچار۔۔ شعیب اختر اور محمد آصف کے ڈوپ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اکتوبر۔2006ء) قومی کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں اپنا پہلا میچ کھیلنے سے قبل اس وقت ایک بہت بڑے بحران کا شکار ہوگئی ہے جب فاسٹ باؤلر محمد آصف شعیب اختر اور رانا نوید الحسن کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر پی سی بی نے انہیں وطن واپس طلب کرلیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل کمیشن کے ڈاکٹر سہیل سلیم نے تمام کھلاڑیوں کا ڈوپ ٹیسٹ لینے کے بعد اس کے سیمپل تجزیے کے لئے بھجوائے تھے ڈوپ ٹیسٹ کی رپورٹ کے مطابق محمد آصف اور شعیب اختر نے ممنوعہ ادویات کا استعمال کیا ہے جبکہ رانا نوید الحسن کی رپورٹ میں بھی خدشات پائے گئے جس کے بعد پی سی بی نے محمد آصف شعیب اختر اور رانا نوید کی جگہ شاہد نذیر یاسر عرفات اور محمد سمیع کے نام متبادل کے طور پر آئی سی سی کو تجویز کئے ہیں ۔

(جاری ہے)

پاکستان کرکٹ بورڈ نے کوالالمپور کی لیبارٹری کو دوبارہ ٹیسٹ چیک کرنے کی درخواست جاری کی ہے۔ جس کی رپورٹ کل موصول ہو گی۔ کرکٹ ٹیم کے مینجر طلعت علی نے کہا ہے کہ پاکستانی بائولرز نے ممنوعہ دوائی نینٹرولن کا استعمال کیا تھا، جس کی وجہ سے یہ ٹیسٹ مثبت ثابت ہوئے۔ دوسری طرف کوچ باب وولمر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس واقعہ کی ذمہ داری اٹھائی ہے، اور کہا ہے کہ انہوں نے کھلاڑیوں کو یہ ادویات دیں تاکہ وہ بہتر پرفارمنس کا مظاہرہ کر سکیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم جے پور میں اپنا پہلا میچ منگل کو سری لنکا کے خلاف کھیلے گی۔ میچ سے قبل ہونیوالی پریس کانفرنس میں شعیب اختر اور محمد آصف کے بارے میں سوالات کے جواب دیتے ہوئے کوچ باب وولمر نے کہا کہ وہ ڈوپ ٹیسٹ کروانے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ وولمر نے کہاکہ شعیب اختر اور محمد آصف ان فٹ تھے اور انہیں نہیں معلوم کہ وہ فٹنس حاصل کرنے کیلئے کیا ادویات استعمال کرتے رہے ہیں۔

وولمر نے کہا کہ ڈوپ ٹیسٹ اس لئے احتیاطاَ کروائے گئے تھے کہ آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی میں‌ڈوپنگ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔ کپتان یونس خان نے کہا کہ شعیب اور آصف کا نقصان بڑا ہے لیکن ان کی ٹیم اس نقصان سے کارکردگی کو متاثر نہیں‌ہونے دے گی۔ واضح رہے کہ قومی کرکٹ ٹیم پر حال ہی میں دورہ انگلینڈ کے موقع پر اوول ٹیسٹ کے دوران بال ٹمپرنگ کا الزام لگا تھا جس سے وہ بمشکل بری ہو سکی تاہم میچ خراب کرنے پر کپتان انضمام الحق کو چار ایک روزہ میچوں کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا ۔

انضمام الحق پر پابندی لگنے کے بعد یونس خان کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لئے ٹیم کا کپتان نامزد کیا گیا مگر انہوں نے ٹیم کی قیادت کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد محمد یوسف کو ٹیم کا کپتان نامزد کیا گیا ۔ اس واقعہ کے اگلے ہی روز پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا انکے مستعفی ہونے کے بعد یونس خان نے دوبارہ ٹیم کی قیادت سنبھالنے کاا علان کردیا جبکہ ڈاکٹر نسیم اشرف کو پی سی بی کا نیا چیئرمین مقرر کیا ۔

معاملات ٹھیک ہونے کے بعد قومی ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کے لئے بھارت روانہ ہوگئی ۔ بھارت پہنچ کر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان یونس خان نے قومی ٹیم کی کامیابی کے دعوے کئے اور ” سب ٹھیک ہے “ کی رپورٹ دی ۔ قومی ٹیم نے اس کے بعد وہاں باقاعدہ پریکٹس شروع کردی اور ایک وارم اپ میچ میں راجھستان کی ٹیم کو شکست سے دوچار کیا ۔

مگر اب قومی ٹیم ایک مرتبہ پھر ایک بہت بڑ ے بحران سے دوچار ہوگئی ہے جب فاسٹ باؤلر شعیب اخبر ،رانا نوید الحسن اور محمد آصف نے ممنوعہ ادویات استعمال کرکے نہ صرف اپنی ساکھ خراب کی ہے بلکہ قومی وقار کو بھی نقصان پہنچایا ہے اس کے ساتھ ساتھ ان کے وطن واپس آجانے سے پاکستان کی باؤلنگ لائن اپ جو تمام ٹیموں سے مضبو ط ترین سمجھی جارہی تھی کمزور ترین ہوگئی ہے ۔ گو ان کے متبادل کھلاڑی محمد سمیع ، یاسر عرفات اور عمر گل اچھے باؤلر ہیں مگر وہ تجربہ کار نہیں ہیں ۔اس طرح اب قومی ٹیم کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی کیلئے پہلے سے زیادہ محنت کرنا ہوگی ۔