سانحہ باجوڑ میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے نام منظرعام پر آگئے،70 کا تعلق باجوڑ دو کا سوات ،دو گلگت، دو دیر بالا ایک کنبڑ میدان ایک صوابی دو معصوم نورستان کے ہیں ایک ہی گھر کے پانچ بچے بھی شہید ہوئے۔ترمیم شدہ

ہفتہ 4 نومبر 2006 16:35

واقعہ میں شہید ہونے والوں کی تدفین کی جا رہی ہے۔
واقعہ میں شہید ہونے والوں کی تدفین کی جا رہی ہے۔
سوات (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4نومبر۔2006ء) باجوڑ ایجنسی میں مدرسے پر حملے میں 80افراد کے نام ، ولدیت وسکونت مسلسل25گھنٹوں کے جدوجہدکے بعد منظر عام پر آگئے ،70افراد کا تعلق باجوڑ ایجنسی دو کا تعلق سوات ،دو گلگت، دو دیر بالا ایک کنبڑ میدان ایک صوابی دو معصوم بچے نورستان کے ہیں ،ایک گھر کے پانچ بچے بھی شہید ہوگئے ،26افراد کو مدرسے کے قریب سپردخاک کردیا گیا جس میں 18بچے جنکی عمر 8سال سے لیکر 15سال تک ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے قبائیلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں نفاذ شریعت محمدی کے مدرسے تعلیم القرآن پر وحشیانہ وزنی بم وبمباری کے صورت میں 83افراد موجود تھے جس میں 80افراد شہید ہوگئے، خبر رساں ادارے کے نمائندے مشتاق احمد صادق نے مسلسل 25گھنٹوں کے جدوجہد سے جس میں شہداء کے گھروں جاکر انکے نام ولدیت عمریں حاصل کئے جس میں چالیس معصوم بچے شامل ہیں ،شہداء کے گھروں میں مبارکباد ی وصول کی جاتی ہے ہزاروں افراد جائے وقوعہ جاکر دعائیں کراتے ہیں ابھی تک جو 80نام منظر عام پر آگئے جسکی تفصیل کچھ یوں ہیں مولانا لیاقت علی جو مدرسے کا مہتمم ہے محمد طاہر ولد مولوی خلیفہ، شہاب الدین ولد فاتح محمد، فضل وہاب ولد سادہ خان، ضیاء الدین ولد نادر خان، گل حکیم، شاہ جہان خان، ضیاء الرحمن ولد مولوی تاج محمد، عزیز الوہاب ولد سید محمد، حق نواز عبدالصمد، برہان الدین، اسماعیل، گل وحیب الرحمن، ضیاء الرحمن ولد عبیدا لرحمن، جمشید خان ولد محمد خان،جمروز خان ولد معشوق، عنایت الرحمن، عبید اللہ، یحییٰ، راحت اللہ،فضل سبحان شاکر اللہ، قاری سعید اللہ، معشوق خان،راضی محمد، نواب خان، نور محمد، سلطنت خان، عالمزیب، عنایت اللہ، عبداللہ ولد محمدزادہ، شیر ولدحبیب اللہ، نعمان، جمروز، احسان اللہ، عبدالوارث ولد مسافر، غلام نبی ولد بادشاہ خان، سلیمان بشیر ولد گل امین، منیر ولد بسم اللہ، شعیب ولد شمار الدین، اسد اللہ ولد محبوب اللہ، سہیل ولد عبدالوہاب،خان محمد، الیاس ولد سید رحیم، عدنان، نجیب اللہ، نعیم اللہ، حزب اللہ، کتاب گل، ولایت خان، ذبیح اللہ ان سب کا تعلق باجوڑ ایجنسی کے علاقہ ڈمہ ڈولہ ” مامومند،، گٹگے، چنگئی انعام خورہ، غونڈو، پشت، زوربند، سالروزو کے علاقوں سے ہیں جہاں پر درجنوں شہداء کے گھروں میں جاکر دعا مغفرت کی اور نام حاصل کئے دیگر ناموں میں فضل واحد سکنہ کانجو سوات، سلمان خان ولد سید، ملوک مٹہ سوات سے ہے عنایت اللہ ولد محمد زادہ کنبڑ میدان دیر پائین، افتخار ولد شیر زمان صوابی، حماد اللہ اور سعید اللہ ولد دریاب کمر سرد یر بالا سے ہیں ایک گھر جو ڈمہ ڈولہ میں واقعہ ہے جس پر گزشتہ سال بھی بمباری ہوئی تھی ا س گھر کے پانچ بچے جس میں تین کی عمر 8سال سے پندرہ سال جبکہ دو کے عمر18سے 20تک ہیں وہ اس بمباری میں شہید ہوگئے انکے والد عبید اللہ نے کہا کہ یہ اللہ تعالیٰ کے طرف سے ہم پر امتحان ہیں یہ تو اللہ تعالیٰ کے راستے میں قربان ہوگئے ہم سب بھی اسطرح کے شہادت کے لئے بے تاب بیٹھے ہیں انہوں نے کہا کہ یہاں پر کوئی دہشت گرد نہیں تھا سب قرآنی نظام ماننے والے تھے جو شیطان کے علمبرداروں کو پسند نہیں آئی انہوں نے کہاکہ غیر جانبدارانہ عدالت عالیہ کا ٹیم آکر توحقائق معلوم ہونگے۔

(جاری ہے)

مدرسے کے قریب 26افراد کوسپرد خاک کردیا گیا جس میں 18بچے بھی شامل ہیں عجیب منظر اس وقت سامنے آئی کہ درجنوں خواتین مدرسہ آکر ملبے سے اپنے بچوں کے کپڑے، جوتے اور بسترے نکال کر روتی رہیں اور کہتے رہے کہ آخر ہمارے معصوم بچوں کو کس گناہ یا جرم میں مارے گئے۔

متعلقہ عنوان :