سرحد اسمبلی میں درگئی خود کش بم دھماکے کیخلاف متفقہ قرارداد مذمت منظور

بدھ 8 نومبر 2006 15:12

سرحد اسمبلی میں درگئی خود کش بم دھماکے کیخلاف متفقہ قرارداد مذمت منظور
پشاور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین08نومبر2006 ) سرحد اسمبلی نے درگئی میں فوجی چھاؤنی پربم حملے میں پاک فوج کے درجنوں جوانوں کی ہلاکت کیخلاف متفقہ قرارداد مذمت منظور کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی ۔بدھ کے روز سرحد اسمبلی میں رکن اسمبلی مظفر سید ایڈوکیٹ نے درگئی حملے کے حوالے سے نکتہء اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ درگئی میں آج صبح بم حملے میں تقریباً سو فوجی جوان شہید ہو گئے اس سے قبل وزیرستان ایجنسی میں بھی سینکڑوں فوجی جوان کام آئے ،باجوڑ میں بھی معصوم حافظ قرآن بچوں کو نشانہ بنایا گیا یہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے اس کا راستہ روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔

اے این پی کے خلیل عباس نے کہا کہ درگئی حملے میں پینتیس فوجی جوان ہلاک ہوئے جبکہ سویلین بھی مارے گئے فوجی اور سویلین دونوں ہماری قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں صوبہ سرحد میں اس وقت امن و امان کی صورتحال پورے ملک سے زیادہ خراب ہے خدشہ ہے کہ اب حالات اور زیادہ خراب ہو جائینگے وفاقی حکومت کو اب اپنی پالیسیاں بدلنا پڑیں گی۔

(جاری ہے)

درگئی سے رکن اسمبلی محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ جو کچھ ہوا اس پر پوری قوم کو افسوس ہے تاہم فوج نے اس وقت پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور ہر کسی کو تنگ کیا جا رہا ہے عوام کا اس میں کیا قصور ہے ۔

درگئی ایک چھوٹاعلاقہ ہے وہاں پر القاعدہ والے کیسے رہ سکتے ہیں ،انھوں نے مطالبہ کیا کہ درگئی میں فوج کی جانب سے عوام کو تنگ نہ کیا جائے۔نادر شاہ نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ علاقے میں عوام کو تنگ نہ کیا جائے ۔مسلم لیگ (ق) کے پارلیمانی لیڈر مشتاق غنی نے کہا کہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اسلام کسی قسم کی دہشتگردی کی اجاز ت نہیں دیتا ،پاکستان9/11کے بعددہشتگردی کیخلاف فرنٹ لائن سٹیٹ بنا جس کی وجہ سے اسے خود بھی دہشتگردوں کا سامنا ہے ۔

آج کے واقعے میں صوبائی حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کیونکہ یہ علاقہ ان کے دائرہ اختیار میں ہے آج کے واقعے کے بارے میں اطلاع ملی ہے کہ یہ خود کش حملہ تھا صوبائی حکومت بھی ان واقعات کے تدارک کیلئے اقدامات اٹھائے اور اس سے پہلے کہ کل پشاور میں بھی ایسے حملے شروع ہوں ان کا راستہ روکا جائے ۔صوبائی وزیر شاہ راز خان نے کہا کہ باجوڑ میں شہید کئے جانیوالے بھی معصوم بچے تھے جبکہ پاک فوج کے جوان بھی شہید کئے گئے واقعے میں نوے کے قریب افراد کام آئے اسی طرح ایک دن قبل گورنر سرحد پر بھی حملہ کیا گیا ۔

مشرف حکومت فرنٹ لائن سٹیٹ کے چکر میں پرائی جنگ اپنے سر لئے ہوئے ہیں ۔سیکورٹی کا مسئلہ اکیلے فوج حل نہیں کر سکتی اس کیلئے عوام اور عوامی نمائندوں کی رائے کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا بہت ضروری ہے ۔یہ انتشار پھیلانے کی کوشش ہے اور جس قوت نے باجوڑ میں حملہ کیا آج کا حملہ بھی اسی قوت نے کیا ہے پی پی پی (ش) کے سکندر حیات شیر پاؤ نے کہا کہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے ہم ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں اس ایوان سے مذمتی قراردا د لائی جائے ۔

بشیر بلور نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم سالوں سے چیخیں مار رہے تھے کہ یہ آگ قبائل سے پھیل کر نیچے تک آئیگی تاہم کسی نے نہیں سنی،اس کے بعد تیراہ خیبر ایجنسی میں بھی یہی کچھ ہونیوالا ہے علماء کو بھی چاہئے کہ وہ تیراہ کے معاملے میں امن کیلئے پیشرفت کریں ۔آج کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے فوجی بھی ہماری قوم کے بچے ہیں اور مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنیوالے بھی۔

انھوں نے زور دیا کہ جب تک پاکستان افغانستان میں مداخلت بند نہیں کرتا حالات بگڑتے جائیں گے۔اس وقت امن اور بقاء کیلئے مسجد اور حجرے کو ایک ہونا ہی ہو گاایوان سے قراردا د پاس کرائی جائے کہ مرکزی حکومت اپنی پالیسیاں تبدیل کرے۔قلندر لودھی نے کہا کہ پور ا صوبہ،ملک اور پوری امت مسلمہ آج کے واقعے کی مذمت کرتی ہے اس وقت سب باتیں اور اختلافات چھوڑ کر سرحد حکومت کو مرکز کیساتھ بیٹھنا چاہئے اور اس اہم مسئلے کے تدارک کیلئے کچھ کرنا چاہئے ۔

عبدالاکبر کان نے کہا کہ واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں جبکہ لواحقین سے بھی دلی ہمدردی کا اظہار کرتاہوں ،گزشتہ ایک ماہ سے صوبے میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔انھوں نے درگئی حملے کے حوالے سے کہا کہ ہر عمل کا ایک رد عمل ہوتا ہے اور یہ واقعہ سانحہ باجوڑ کا رد عمل ہے تاہم ملک پر مسلط ڈکٹیٹر صرف اپنے مفادات اور اقتدار کو طول دینے کیلئے کچھ بھی کر رہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ۔

فیصلے کرتے وقت نہ سینٹ اور نہ ہی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جاتا ہے حکومت کے ایکشن کا ری ایکشن عوام یا فوج کو بھگتنا پڑتا ہے یہ گھمبیر نوعیت کا مسئلہ ہے اور جب تک ڈیورنڈ لائن کے اس پار اور اس پار کے سمیت ملک بھر کے پختون آپس میں مل کر نہیں بیٹھتے امن کی خواہش بیکار ہے ۔صوبائی وزیر آصف اقبال نے کہا کہ اگر اس پرطویل بحث کرنا ہے تو تحریک التواء لائی جائے ۔

مولانا مجاہد نے مطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ کو مستعفیٰ ہو جانا چاہئے ۔صوبائی وزیر ملک ظفر اعظم نے کہا کہ اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اس ایوان کے تمام اراکین جس طرح سانحہ باجوڑ پر دکھی تھے اسی طرح آج کے واقعے پر غمزدہ ہیں ہمیشہ غیر جانبداری سے کام لیتے رہے اور جب بھی کوئی بھی دہشتگردی کا نشانہ بنا چاہے و ہ فوج ہو یا سویلین ہم نے اس کی بھرپور مذمت کی ۔

انھوں نے کہا کہ وہ سرحد حکومت امن و امان کیلئے مرکز سے بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے لیکن ہم کس سے بات کریں وہاں کوئی بااختیار شخصیت ہو تو ہم ان سے ملنے کو تیار ہیں لیکن فرد واحد کی حکمرانی میں ہمیں یقین ہے کہ کسی سے ملاقات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔وزیر اعلیٰ سرحد چار سال سے کہتے رہے کہ وزیرستان میں حالات جرگے اور مذاکرات سے حل کئے جائیں وہاں کا اپنا سسٹم اور روایت ہے تاہم حکومت چار سالہ خونریزی کے بعد ان کی بات ماننے پر مجبور ہوئی ۔

اسی طرح باجوڑ میں بھی امن معاہدوں اور جرگوں کے ذریعے ہی امن لایا جا سکتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ یہ سانحہ باجوڑ کا رد عمل ہے بلکہ یہ دونوں واقعات ایک ہی وقت کا کام ہے جو ہمارے ملک اور صوبے میں امن نہیں چاہتا۔انھوں نے کہا کہ ایران اور شمالی کوریا ہماری مرکزی حکومت کیلئے زندہ مثالیں ہیں جنھوں نے پابندیوں اور دباؤ کے باوجود قومی حمیت و غیرت کا سودا نہیں کیا اور ڈٹ کر کھڑے ہیں جس پر ان کے عوام بھی ان کا ہر صور ت ساتھ دینے کو تیار ہیں کیونکہ وہاں پر عوامی پالیسیاں اختیار کی جاتی ہیں جبکہ یہاں پر فرد واحد کی۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کرے اور اسے عوامی و قومی پالیسی بنائے۔اس موقع پر اے این پی کے خلیل عباس نے ایم ایم اے پر تنقید شروع کر دی اور کہا کہ آج بھی یہ لوگ بلوچستان میں (ق) لیگ کیساتھ حکومت کر رہے ہیں انھوں نے سترہویں ترمیم کے ذریعے پرویز مشرف کو صدر بنایا ۔انھیں چاہئے کہ یہ اب پختونوں کے حقوق کی آواز اٹھائیں جس پر حکومتی اراکین بھی کھڑے ہو کر ان کی مخالفت کرنے لگے ۔

اسرار اللہ گنڈا پور بھی قرارداد مذمت لانے کا مطالبہ کیا جس پر سپیکر نے ایوان کی رائے سے قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی ۔اسرار اللہ گنڈا پور و دو دیگر اراکین نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسمبلی درگئی میں دہشتگردی کے واقعے کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور سانحے میں شہید ہونیوالوں کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ایسے واقعات کا تدارک کرے۔

متعلقہ عنوان :