اسرائیل کے خلاف قرارداد کو ویٹو کرنے پر اسلامی ممالک میں امریکہ کے خلاف شدید ردعمل

اتوار 12 نومبر 2006 12:43

اسرائیل کے خلاف قرارداد کو ویٹو کرنے پر اسلامی ممالک میں امریکہ کے ..
نیویارک+دبئی+بیروت (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین12نومبر2006 ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف قرارداد کو ویٹو کرنے کے فیصلے پر عرب دنیا میں امریکہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ فلسطینیوں کے قتل عام کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے‘ امریکہ اسرائیل کے بارے جانبدارانہ پالیسیاں ترک کردے۔

سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف قرار داد ویٹو کرنے پر عرب ممالک امریکہ پر تنقید کر رہے ہیں اور غزہ میں حملے کرنے پر اسرائیل کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے خلاف ایک اور قرار داد ویٹو کر دی تھی اور اقوام متحدہ میں امریکہ کے سفیر جان بولٹن نے قرار داد کے مسودے کو غیر متوازن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

(جاری ہے)

قرار داد کا مسودہ بدھ کو غزہ کے علاقے بیت حانون پر اسرائیلی بمباری کے واقعے کے بعد پیش کیا گیا تھا۔ اسرائیل کے اس حملے میں انیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔فلسطینی اتھارٹی کے ایک ترجمان غازی حماد نے کہا ہے کہ امریکی ویٹو نے امریکہ کو مزید حملوں کی راہ دکھائی ہے۔سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے دس ارکان نے اس قرار داد کی حمایت کی۔ جب کے چار نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

رائے شماری میں حصہ نہ لینے والے ممالک میں برطانیہ، ڈنمارک، جاپان اور سلواکیہ شامل تھے۔ ایک برطانوی ٹیلی ویژن کے مطابق امریکہ اسرائیل کے خلاف سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرار دادوں کو ویٹو کرنے کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے اور اس کا موقف ہے کہ اسرائیل کے خلاف پیش کی جانے والی قرار دادیں تعصب پر مبنی ہوتی ہیں۔تاہم قطر کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد کو اسلامی اور غیر جانبدار ملکوں کی حمایت حاصل تھی اور اس میں غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس قرارداد میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ بیت حانون پر اسرائیلی بمباری کی تحقیقات کے لیے اقوا متحدہ کے سکریٹری جنرل ایک کمیشن تشکیل دیں۔اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر ڑاں مارک ڈی لا سیب لیخ نے قرار داد کے بارے میں کہا ہے کہ قرار داد متوازن تھی اور خطے میں قیامِ امن کے لیے اس قرار داد کا منظور ہونا ضروری تھا۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے کہا ہے کہ ’اس قرار داد کے منظور نہ ہونے سے اسرائیلی انتہا پسندوں کو یہ پیغام ملا ہے کہ وہ قانون کی گرفت سے بالا ہیں اور اپنی جارحیت جاری رکھ سکتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دوسرا پیغام اس قراداد کی نامنظوری سے فلسطینی عوام کو دیا گیا ہے کہ سلامتی کونسل انصاف اور عدل کا ساتھ دینے سے کترا رہی ہے‘۔ادھر عرب ممالک شام‘ لبنان‘ مصر‘ سعودی عرب اور قطر میں امریکہ کی طرف سے قرارداد کو ویٹو کرنے کے اقدام کی شدید مذمت کی گئی۔ ایک عرب ٹیلی ویژن کے مطابق عرب ممالک کے عوام نے کہا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام سے ثابت ہوگیا ہے کہ فلسطینیوں کے قتل عام کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے امریکہ کے اس طرح کے اقدامات اسے مسلم دنیا میں تنہا کررہے ہیں امریکہ کو اسرائیل نواز پالیسیاں ترک کرکے انصاف پر مبنی پالیسیاں اپنانا چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :