پاکستان میں ڈینگی وائرس کے مریضوں کی تعداد میں کمی ہونا شروع ہو گئی ہے ۔وفاقی وزیر صحت نصیر خان ، پاکستان میں اس وقت ہسپتالوں میں اس مرض کے 440مریض داخل ہیں ‘پاکستان میں 3324مریض داخل ہوئے ‘سب سے زیادہ تعداد سندھ میں ہے جو 2797ہے ‘شیخ زید ہسپتال میں ڈینگی وائر س کے مریضوں کے وارڈ کے دورہ کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو

اتوار 12 نومبر 2006 16:56

پاکستان میں ڈینگی وائرس کے مریضوں کی تعداد میں کمی ہونا شروع ہو گئی ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین12نومبر2006 ) وفاقی وزیر صحت محمد نصیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈینگی وائرس کے مریضوں کی تعداد میں کمی ہونا شروع ہو گئی ہے ۔ وزارت صحت نے اس مرض پر قابو پانے کیلئے خصوصی اقدامات اور احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں ۔ پاکستان میں اس وقت صرف ہسپتالوں میں اس مرض کے 440مریض داخل ہیں اب تک پورے پاکستان میں 3324مریض ہسپتالوں میں داخل ہوئے ۔

ان میں سب سے زیادہ تعداد سندھ میں ہے جو 2797ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 3324کل مریضوں میں پازیئو مریضوں کی تعداد 1178ہے جبکہ اب تک پورے پاکستان میں اس مرض میں مبتلا صرف 35افراد کا انتقال ہوا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز شیخ زید ہسپتال میں ڈینگی وائرس کے مریضوں کے وارڈ کے دورہ کے موقع پر صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ شیخ زید ہسپتال میں اب تک کل 52مریض آئے ہیں جن میں سے 22مریض کنفرم نکلے ہیں اس وقت ہسپتال میں صرف 14مریض داخل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس مرض سے اب تک پنجاب اور بلوچستان میں کسی فرد کا انتقال نہیں ہوا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرض کا گراف تیزی سے نیچے گر رہا ہے اور پچھلے چوبیس گھنٹوں میں 145مریضوں کو ہسپتالوں سے ڈسچارج کیا گیا ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ فضائی آلودگی اور گندگی اس مرض کی بڑی وجہ ہے ۔ گرم علاقوں میں اس مرض کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے سردی کی لہرآنے کی صورت میں یہ مرض بہت حد تک ختم ہو جائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت ہیلتھ کی اس طرف پوری توجہ ہے ملیریا پروگرام کو وسعت دی جا رہی ہے اس کے علاوہ میڈیا کے ذریعے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا بھی بتایا جا رہا ہے ۔ نصیر خان نے کہا کہ اگلے سال تک 30ارب روپے کی لاگت سے پاکستان کے اکثر علاقوں میں صاف پانی فراہم کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ زید ہسپتال میں مریضوں کے علاج کا بہت اچھا انتظام ہے ۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں جس سے جلد اس مرض پر قابو پالیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :