عراق،بم دھماکوں اور جھڑپوں میں 2 امریکی فوجیوں سمیت 27 ہلاک، 2 عراقی وزراء قاتلانہ حملے میں بچ نکلے،عراق مزاحیہ اداکار اور پروفیسر مسلح افراد کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے، دجیل اور بغداد سے 26 لاشیں برآمد۔اپ ڈیٹ

پیر 20 نومبر 2006 16:23

عراق،بم دھماکوں اور جھڑپوں میں 2 امریکی فوجیوں سمیت 27 ہلاک، 2 عراقی ..
بغداد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20نومبر۔2006ء) عراق میں مزاحمت کاروں کے قاتلانہ حملے میں دو عراقی وزراء بال بال بچ گئے، جبکہ بم دھماکوں، فائرنگ اور جھڑپوں میں دو امریکی فوجیوں اور ایک عراقی مزاحیہ ادکار اور پروفیسر سمیت 27 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے، دجیل اور بغداد سے 26 لاشیں ملی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سوموار کے روز مزاحمت کاروں نے دو عراقی وزراء کو قتل کرنے کی کوشش کی تاہم دونوں وزراء ان قاتلانہ حملوں میں پہنچ نکلیں۔

پولیس کے مطابق بغداد کے ایک نواحی علاقے میں مسلح افراد نے عراقی نائب وزیر صحت حیکم الزمیلی کے قافلے پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں نائب وزیر کے دو محافظ مارے گئے تاہم نائب وزیر صحت بال بال بچ گئے جبکہ ایک اور واقع میں وزیر مملکت محمد عباس اوراوریبی حملے میں بال بال بچ گئے۔

(جاری ہے)

واقعہ کے مطابق بغداد کے مشرقی علاقے میں ایک ہائی وے پر سفر کرتے ہوئے وزیر کے قافلے کی گاڑی سڑک کنارے نصب بم سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں ان کے دو محافظ شدید زخمی ہو گئے۔

ادھر الشرقیہ ٹی وی کے مشہور مزاحیہ ادکار ولید حسن کو مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا جبکہ بابل یونیورسٹی کے پروفیسر فلاح الغریبی کو بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ جبکہ بغداد اور الانبار میں بم دھماکوں اور جھڑپوں میں مزید دو امریکی فوجی مارے گئے اس ماہ کے دوران 47 امریکی فوجی مارے جا چکے ہیں بغداد، رمادی اور بعقوبہ میں بم دھماکوں اور تشدد کے مختلف واقعات میں 21 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

جبکہ دجیل اور بغداد سے 26 لاشیں ملی ہیں جنہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد سر اور چھاتی میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ جبکہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے انڈونیشیا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک عراق میں فوجیں رکھنے یا نکالنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے وہ اس کے لئے فوج کی سفارشات کا انتظار کر رہے ہیں۔ ادھر عراق کے جنوبی علاقے میں برطانوی و عراقی افواج نے پانچ غیر ملکی باشندوں کے غواء کے سلسلے میں چار مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔

ادھر عراقی وزیر اعظم نوری المالکی اور شامی وزیر خارجہ ولید معلم کے درمیان نجی سطح پر ملاقات ہوئی حکومتی ترجمان علی الرباغ نے صحافیوں کو ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ شام عراق کے ساتھ تعلقات کے فروغ اور استحکام کا خواہش مند ہے کیونکہ عراق میں امن و استحکام سے خطے اور دیگر ممالک میں امن قائم رہ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے حوالے سے متعدد مواقع موجورد ہیں اور سیکورٹی و دیگر معاملات کے درست ہوتے ہی ان کو شروع کیا جائے گا۔

جبکہ ادھر صدر سٹی میں دن میں دو مرتبہ اتحادی افواج نے اغواء کئے گئے افراد کی بازیابی کے لئے چھاپے مارے اور اس آپریشن کے دوران ایک مسجد کو نقصان پہنچایا گیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہ آ سکی۔ عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی کابینہ اور پارلیمنٹ کے بعض ارکان کے مزاحمت کاروں اور دہشتگردوں سے تعلقات ہیں۔

بغداد میں فوجی کمانڈروں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں موجودہ بحران سیاست کا نتیجہ ہے سیکورٹی کی ناکامی نہیں۔ انہوں نے کسی رکن پارلیمنٹ کا نام لئے بغیر کہا کہ بعض سیاست داندن میں سیاست اور رات میں دہشتگردوں کے ساتھی بن جاتے ہیں لیکن یہ طریقہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔ نوری المالکی نے کہا کہ سیاست دانوں کو اپنی ذمہ داریوں کا خیال رکھنا چاہیے اور اگر وہ ان ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر سکتے تو اپنے عہدے چھوڑ دیں تاکہ دوسرے ملک ان کی جگہ مقرار کئے جائیں۔