جنرل پرویز مشرف کی موجودگی میں انتخابات میں ہر گز حصہ نہیں لیں گے،مسلم لیگ (ن)

بدھ 29 نومبر 2006 20:37

جنرل پرویز مشرف کی موجودگی میں انتخابات میں ہر گز حصہ نہیں لیں گے،مسلم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29نومبر۔2006ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) صدر جنرل پرویز مشرف کی موجودگی میں انتخابات میں حصہ لینے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صدر مشرف کی موجودگی میں انتخابات میں ہر گز حصہ نہیں لے گی کیونکہ جنرل مشرف کی نگرانی میں آزاد شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا امکان ناقابل تصور ہے اور اس سلسلے میں (ن) لیگ کا موقف دو ٹوک ہے اور جنرل مشرف کی موجودگی میں نگران قومی حکومت کی حیثیت سے ڈمی حکومت سے زیادہ نہیں ہو گی لہٰذا ملک میں عام انتخابات کو متنازعہ بنانے کی بجائے قومی مفادات اور اتحاد کے فروغ کے لئے سازگار بنانا چاہیے اور اس سلسلے میں حقیقی معنوں میں قومی نگران حکومت اور آزاد الیکشن کمیشن کے قیام کے لئے راہ ہموار کی جائے۔

بلوچستان کے مسئلے کا سیاسی حل تلاش نہ کیا گیا تو ملک کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

بدھ کو اے آر ڈی کے چیئرمین مخدوم امین فہیم نے صدر پرویز مشرف کی موجود گی میں نگران حکومت، الیکشن کمیشن کے قیام اور اس دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے الیکشن میں حصہ لینے کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے کہا کہ جنرل مشرف کی نگرانی میں آزاد، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا امکان ناقابل تصور ہے اور اس بارے میں اے آر ڈی کی کئی قراردادیں موجود ہیں۔

صدر جنرل پرویز مشرف کی نگرانی میں انتخابات میں حصہ لینے کے بارے میں مخدوم امین فہیم کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا موقف دو ٹوک اور واضح ہے جس کی بنیاد کسی عناد پر نہیں بلکہ ماضی کے تجربات کی روشنی پر ہے۔ 2001ء کے بلدیاتی انتخابات، 2002ء میں صدارتی ریفرنڈم، 2002ء کے عام انتخابات اور 2005ء کے بلدیاتی انتخابات میں صدر مشرف کی نگرانی میں جس انداز میں مبینہ طور پر سرکاری مشینری، قومی اداروں اور حکومتی وسائل کا سرکاری لیگ کے امیدواروں کو جتوانے کے لئے استعمال کیا گیا وہ ہماری سیاسی تاریخ کے بدترین انتخابات قرار پائے اسی طرح آئندہ انتخابات سے پہلے جنرل مشرف نے سرکاری لیگ کی سرپرستی کا مظاہرہ شروع کر دیا ہے اس کے بعد کسی ذی شعور شہری کے تصور میں اس بارے میں کوئی شبہ نہیں رہ جاتا کہ صدر مشرف اپنے لئے اگلی صدارتی مدت حاصل کرنے اور اس حوالے سے سرکاری لیگ کے امیدواروں کو جتوانے کے لئے کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں۔

انہو نے کہا کہ جنرل مشرف کی موجودگی میں کسی بھی نگران قومی حکومت کی تجویز اس لئے بے معنی ہو گی چونکہ اس وزیر اعظم کی حیثیت ڈمی وزیر اعظم سے زیادہ نہیں ہو گی۔ صدر جنرل مشرف کے ماتحت نگران حکومت کا کام بھی موجودہ وزیر اعظم کی طرح صرف پولنگ اسٹیشنوں کے معائنے تک محدود ہو گا لہٰذا پاکستان کو درپیش چیلنجوں کا تقاضا ہے کہ ملک میں عام انتخابات کو متنازع بنانے کی بجائے قومی مفاہمت اور اتحاد کے فروغ کے لئے سازگار بنایا جائے اس مقصد کے لئے جنرل مشرف سب سے پہلے پاکستان کے اصول پر عمل کرتے ہوئے ملک کے مفاد میں اقتدار سے خود کو علیحدہ کر کے حقیقی معنوں میں قومی نگران حکومت کے قائم ہونے کے لئے راہ ہموار کریں جس کی نگرانی میں آزاد الیکشن کمیشن قائم کیا جائے اور تمام سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادت کو انتخابی عمل میں شراکت کے برابر مواقع فراہم ہوں تاکہ ملک سیاسی استحکام کی طرف لوٹ سکے وگرنہ صدر جنرل مشرف کے رہتے ہوئے قومی ایجنسیوں، سرکاری مشینری اور قومی وسائل کو سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے والے عناصر کو کامیاب کروانے کے لئے استعمال کیا جائے گا جس سے ملک میں سیاسی انتشار اور افراتفری پیدا ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان بی این پی کے کارکنوں اور قائدین کیخلاف کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کرتی ہے اور اسے جمہوری اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے تمام گرفتار شدہ کارکنوں اور قائدین کی رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں موجودہ حکومت کے ملٹری ایکشن سے صورتحال پیچیدہ ہو رہی ہے جس کا سیاسی حل تلاش نہ کیا گیا تو ملک کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ عنوان :