پاکستان کو توڑنے کے خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ،وزیراعلیٰ بلوچستان جام یوسف

اتوار 31 دسمبر 2006 18:03

پاکستان کو توڑنے کے خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ،وزیراعلیٰ ..
کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31دسمبر۔2006ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام محمد یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان کو توڑنے کے خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں پاکستان ایک مضبوط مملکت ہے جسے کوئی نہیں توڑ سکتا پاکستان کے قیام میں بلوچستان کے عوام کا ایک اہم حصہ ہے یہ ملک بڑی قربانیوں اور جدوجہد کے بعد حاصل کیا گیا ہے کوئی اس ملک میں رہتے ہوئے سیاسی یا شخصی مخالفت کرتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اگر کوئی اس ملک کے خلاف زبان استعمال کرتا ہے تو ہم اسے ہر گز برداشت نہیں کریں گے ایسی زبان استعمال کرنے والے کو سزا ئے موت دی جانی چاہئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کوئٹہ میں مسلم لیگ بلوچستان کے زیر اہتمام صد سالہ تقریبات کے حوالے سے منعقدی ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا وزیراعلیٰ بلوچستان جام محمد یوسف نے کہا کہ جو لوگ آج پاکستان توڑنے اور بلوچستان کو الگ کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں ان کے یہ خواب کبھی بھی پورے نہیں ہونگے یہ وہ ہی چند افراد ہیں جنہوں نے شروع سے پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا ہم ان لوگوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ یہ وطن بن چکا ہے پاکستان کے لئے بلوچستان کے لوگوں جن میں بلوچ وپشتون شامل ہیں نے بے تحاشا قربانیاں دیں اور اس طویل جدوجہد میں یہاں کے عوام کا ایک تاریخی کردار ہے جسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا انہوں نے مزید کہا کہ بعض عناصر نفرتیں پھیلا کر اس مادر وطن کو کمزور کرنا چاہتے ہیں لیکن عوام ان عناصر کے ان مذموم مقاصد کو اتحاد اور اتفاق سے ناکام بنا دیں گے نفرتیں پھیلانے والے یہ وہ ہی لوگ ہیں جو اپنے مقاصد پورے ہونے کے بعد قوم پرست بن جاتے ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم یہاں آباد تمام اقوام کے حقوق کو برابر تسلیم کرتے ہیں ہم ان نفرتوں کے مخالف ہیں ہماری جماعت مسلم لیگ نے ہمیشہ تعصب ‘تنگ نظری اور نفرت کی سیاست کی مخالفت کی ہے ہم عوام کی بلا امتیاز خدمت پر یقین رکھتے ہیں ہم اس بات کے حق میں ہیں کہ یہاں کے آباد کاروں کو بھی وہ ہی مقام ملنا چاہئے جو کہ بلوچ پشتون کو حاصل ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام میں تمام اقوام خواہ وہ پنجابی ہوں پشتون ہوں سندھی ہوں بلوچ ہوں یا اردو بولنے والے ہوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں اس سفر میں سب ساتھ تھے آج ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم بھائی چارے کی فضاء کو بر قرار رکھتے ہوئے اس تعصب اور نفرت کی حوصلہ شکنی کریں اور ایک متحدہ پاکستانی قوم کی شکل میں اس ملک کو مضبوط بناتے ہوئے آگے بڑھیں اور جو میلی نظریں اس ملک پر لگی ہوئی ہیں ان سے اس ملک کو بچائیں ہماری شناخت پاکستان ہے اور رہے گی وزیراعلیٰ نے پارٹی نظم و ضبط پر سختی سے عملدر آمد کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ کو صوبے میں فعال اور منظم بنانے کیلئے پارٹی نظم و ضبط کو برقرار رکھنا ہونا اورجو اس کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف پارٹی قواعد و ضوابط کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی انہوں نے کہا کہ صدر جنرل پرویز مشرف اور وزیراعظم پاکستان شوکت عزیز بلوچستان کی ترقی و خوشحالی میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ صوبے میں میگاپراجیکٹس کے علاوہ ترقیاتی کاموں کیلئے خطیر رقوم بھی فراہم کی گئیں ہیں جن کی تکمیل سے بلوچستان میں ترقی و خوشحالی کا ایک انقلاب بر پا ہوگا اور بلوچستان ترقی کے لحاظ سے دیگر صوبوں کے برابر آجائے گا انہوں نے مزید کہا کہ ترقی امن سے وابستہ ہے اور قیام امن کیلئے موجودہ صوبائی حکومت اپنے تمام وسائل کو بروئے کا لا رہی ہے قیام امن کیلئے ہم کسی سے کوئی رعایت نہیں برتیں گے انہوں نے کہا کہ صدر جنرل پرویز مشرف جلد ہی بلوچستان کے علاقوں خضدار اور لورالائی کا دورہ کرنے والے ہیں جہاں وہ ترقیاتی پیکجز کا اعلان بھی کریں گے اجتماع سے مسلم لیگ(ق) بلوچستان کے جنرل سیکرٹری حاجی سیف الدین کبزئی ‘ سٹی ناظم کوئٹہ میر مقبول لہڑی‘ ناظم چلتن ٹاؤن میر اسماعیل لہڑی‘ صوبائی وزیر بہبود آبادی مسز نسرین رحمان کھیتران‘ سینیٹر بیگم ریحانہ یحییٰ ‘ بیگم کلثوم پروین ‘ رکن صوبائی اسمبلی بسنت لعل گلشن‘ غلام رسول بلوچ‘ اسلم شاہ ‘ راحت منیر بٹ‘ شاہ زمان غلزئی‘ تاج محمد بازئی ایڈووکیٹ‘ اقبال شاہ ایڈووکیٹ‘ جان محمد لہڑی‘ حادی ترین‘ عابد لہڑی‘ منیر احمد کاکڑ‘ ملک فیض محمد کاکڑ ‘ نذہت افتخار‘ چوہدری شبیر احمد ‘ شاہدہ پروین‘ غفار بنگلزئی‘ اقبال شاہوانی‘ محمد حسین غیبزئی اور ثناء بازئی نے بھی خطاب کیا مقررین نے مسلم لیگ کی صد سالہ تقریبات پر تمام کارکنوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس دن کی مناسبت سے ہمیں آج اس عہد کی تجدید کرنا ہوگی جو کہ سو سال قبل ہمارے اکابرین نے پارٹی کی بنیاد ڈالتے وقت کی تھیں ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس عہد کو آگے لیکر چلیں اور نفرت اور تعصب کو ختم کریں انہوں نے کہا کہ پاکستان ہے تو بلوچستان ہے بلوچستان ہے تو پاکستان ہے اس سوچ کو لیکر ہمیں ایک پاکستانی قوم کی حیثیت سے متحد ہو کر آگے بڑھنا ہوگا انہوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ آج پاکستان میں قیادت ان ہاتھوں میں ہے جو کہ محب وطن ہے بلوچستان میں قیادت اس عظیم شخص جان یوسف کے ہاتھ میں ہے جن کے خاندان نے سب سے پہلے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا تھا قیام پاکستان میں ان کے خاندان کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان لوگوں کو چیلنج کرتے ہیں جو کہتے ہیں کہ بلوچستان میں ترقی نہیں ہو رہی ہم یہ دعوے سے کہتے ہیں کہ آج جتنی ترقی ہو رہی ہے 57سال میں اس کی مثال نہیں ملتی اپوزیشن دعوے تو بہت کرتی ہے وہ سیاسی اور صحافتی آزادی جو آج اس ملک میں ہے ہمیں 57سال میں اتنی آزادی کی ایک مثال بھی بتائے تو ہم اس کی باتیں تسلیم کریں گے کیونکہ ان کے پاس عوام کودینے کیلئے کچھ نہیں ہے مقررین نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام محمد یوسف نے جب سے مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی ہے انہوں نے مسلم لیگ کو صوبے میں ایک عوامی جماعت بنا دیا ہے آج مسلم لیگ کی جڑیں عوام میں موجود ہیں جس کا کریڈٹ جام یوسف کو جاتا ہے انہوں نے ورکرز کو صوبائی جنرل سیکرٹری کا عہدہ دیکر یہ ثابت کر دیا کہ وہ پارٹی کارکنوں کو اہمیت دیتے ہیں اور پارٹی کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں جام یوسف مرکز میں بلوچستان کے حقوق کے حصول کیلئے بھی آواز بلند کر رہے ہیں جو ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے اس موقع پر محمد حسن غیبزئی ‘ اقبال شاہوانی اور متعدد خواتین نے اپنے ساتھیوں سمیت مسلم لیگ(ق) میں شمولیت کا اعلان کیا۔

متعلقہ عنوان :