حکومت نے پتنگ بازی کی اجازت دیدی اب امن و امان کی ذمہ دار بھی ہوگی، چیف جسٹس

پیر 22 جنوری 2007 14:27

حکومت نے پتنگ بازی کی اجازت دیدی اب امن و امان کی ذمہ دار بھی ہوگی، چیف ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جنوری۔2007ء) چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے پنجاب حکومت کی طرف سے پتنگ بازی کی اجازت کے حوالے سے جاری کردہ آرڈیننس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب حکومت نے آرڈیننس جاری کردیا ہے پھر عدالت سے کس بات کی اجازت لینے آئے ہیں آرڈیننس آپ نے کیا عدالت کی اجازت سے جاری کیا ہے اب امن و امان کے بھی آپ خود ذمہ دار ہونگے پچھلے سال پندرہ دن کی اجازت ملنے سے کتنے لوگ ہلاک ہوئے تھے نتیجتاً خود حکومت پنجاب نے پابندی لگا دی تھی آپ کی جو مرضي آئے کریں لیکن عدالت عظمیٰ میں از خود نوٹس کی سماعت جاری رہے گی خواہ مخواہ میں عدالت کو پارٹی نہ بنائیں آپ کے غلط اقدا کی وجہ سے جب لوگ مرتے ہیں تو وہ گالیاں عدالت کو دیتے ہیں ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے انہوں نے یہ ریمارکس سوموار کر روز از خود نوٹس کی کارروائی کی سماعت کے دوران ادا کئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کی کارروائی کے لئے پریس اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے سلمان غنی چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کمیشن کی پریس کانفرنس کی کاپیاں طلب کرلی ہیں مزید سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردی گئی ہے پتنگ بازی کے حوالے سے از خود نوٹس کارروائی کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں نو رکنی لارجر بینچ نے کی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پنجاب نے پتنگ بازی کی اجازت کیلئے نیا آرڈیننس جاری کیا ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت پنجاب نے ایک دفعہ پھر پتنگ بازی کی اجازت دیدی ہے اور اس پر پریس کانفرنس بھی کی ہے آپ لوگ اب خود ہی بسنت کا لفاظ استعمال کررہے ہیں بعد ازاں چیف جسٹس نے ایک نجی ٹی وی چینل کے نمائندے کو طلب کیا اور اسے ہدایت کی کہ سلمان غنی کی پریس کانفرنس کی کاپی عدالت کو فراہم کی جائے اگر انہوں نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے تو اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی ہدایت کی کہ وہ بھی پریس کانفرنس کی کاپی فراہم کریں۔ اس بات پر چیف جسٹس آف پاکستان نے انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ خود ہی حکومت پنجاب آرڈیننس جاری کرتی ہے اور بعد ازاں لوگوں کے مرنے پر واپس بھی لے لیتی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پچھلے سال نو افراد ہلاک ہوئے تھے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا ڈیٹا غلط ہے نو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے اور حکومت پنجاب کو خود پابندی لگانا پڑی تھی مزید سماعت پریس کانفرنس کی کاپی کے فرہام ہونے کے بعد کی جائے گی۔