ملا عمر قندھا رمیں ہیں،افغان مہاجر کیمپ تخریب کاری کا مرکز ہیں،پاکستان،پاک افغان سرحد پر نصب بائیو میٹرک سسٹم بند کر دیا گیا ہے،افغان مہاجرین کی فوری واپسی ہونی چاہیے،بھارت مقبوضہ کشمیر کے شہری علاقوں سے فوج واپس بلائے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے،ترجمان دفتر خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

پیر 22 جنوری 2007 18:58

ملا عمر قندھا رمیں ہیں،افغان مہاجر کیمپ تخریب کاری کا مرکز ہیں،پاکستان،پاک ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جنوری۔2007ء) پاکستان نے کہا ہے کہ طالبان سربراہ ملا عمر کی قندھار میں موجودگی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ پاک افغان سرحد پر نصب بائیو میٹرک سسٹم بند کر دیا گیا ہے،پاکستان میں موجودہ افغان بستیاں بخریب کاری کا مرکز ہیں،افغان مہاجرین کی فوری واپسی ہونی چاہیے ،اس حوالے سے عالمی برادری کردار ادا کرے۔

بھارت مقبوضہ کشمیر کے شہری علاقوں سے فوج واپس بلائے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے ۔ ان خیالات کا اظہار دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے پیر کے روز یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کیا۔ ترجمان نے کہا کہ طالبان رہنما ملا عمر قندھار میں موجود ہیں جہاں وہ اپنے جنگجوؤں کو کنٹرول کر رہے ہیں ۔ پاکستان امریکہ مستقبل اور افغانستان سے مستقل اور باقاعدگی سے اجلاس اور اطلاعات کا تبادلہ کر رہا ہے اور کسی کے پاس بھی ملا عمر کی موجودگی کے بار ے میں کوئی مصدقہ اطلاعات نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 30 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں جبکہ روزانہ 40 ہزار افراد پاک افغان بارڈر کراس کرتے ہیں جن کی ماہانہ تعداد 12 لاکھ بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کے دو ممالک کے درمیان ہونے والی بڑی آمدورفت ہے جس میں مشتبہ افراد پر نظر رکھنا بہت مشکل ہے جبکہ طالبان اور مقامی پٹھان ایک دوسرے سے بہت مشابہت رکھتے ہیں۔

انہوں نے بارڈر کے قریب موجود افغان خیمہ بستیوں کو گڑبڑ کے مراکز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسی لئے پاکستان ان مہاجرین کی جلد از جلد ان کے وطن واپسی چاہتا ہے۔ اور اس کا اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ وہ مہاجرین کی واپسی اور ان کی افغانستان میں آباد کاری میں مدد دے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لئے چمن بارڈر پر لگایا گیا بائیو میٹرک سسٹم بند کر دیا گیا ہے کیونکہ افغانستان کی طرف سے اس سسٹم کو تباہ کرنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان صدر حامد کرزئی نے اعتراف کیا ہے کہ کرپشن او رمنشیات کی سمگلنگ افغانستان کے دو بڑے اندرونی مسئلے ہیں اور یہی لوگ چمن بارڈر پر لگے سسٹم کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دینے والوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرحد پر ہونے والی نقل و حرکت کو موثر طریقے سے کنٹرول کرنا چاہتا ہے او ریہ جاننے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے کہ کون او رکیوں ان قوتوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ صدر مشرف کا دورہ مشرق وسطیٰ ایک مشاورتی دورہ ہے جو وہ کئی عرب ممالک کے لیڈروں کی دعوت پر کر رہے ہیں ۔ اس دوران مسئلہ فلسطین کا حل تلاش کرنا ہے۔ وہ اس سلسلے میں کئی آئیڈیاز اپنے ہمراہ لے کر گئے ہیں جن پر فی الوقت بات کرنا ممکن نہیں ۔ صدر نے دورے پر روانگی سے قبل اس سلسلے میں ایرانی صدر سے بھی بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ صدر مشرف اپنے اس دورے میں مسئلہ فلسطین کے حل کی راہ میں پیدا ہونے والی ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کی تجاویز پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں ۔

انہوں نے ایک سوال پر مسئلہ کشمیر کو دو ممالک کے درمیان تنازعہ کی اصل وجہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اس مسئلہ کے حل کی طرف بڑھنا چاہتا ہے پیس پراسیس کا مقصد بھی یہی ہے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی 7 لاکھ فوج موجود ہے۔ یہ بہت بڑی تعداد ہے پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت اپنی فوجوں کو آبادیوں سے نکالے اور جو اکثر اوقات وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں ان کا سلسلہ بھی بند کیا جائے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان بارہا یہ بات کہہ چکا ہے کہ اس کو کشمیر کا وہی حل قابل قبول ہو گا جس پر کشمیری متفق ہوں گے۔ پاکستان کی یہ خواہش ہے کہ دونوں طرف کے کشمیریوں کو ایک دوسرے سے ملنے کی آزادی ہو اسی لئے پاکستان نے پوائنٹس کھولنے کی تجویز پیش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کشمیریوں کے مسائل کا پوری طرح احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان میں اس بات کو تسلم کیا ہے کہ دونوں ممالک کو اس سلسلے میں طریقہ کار کو آسان کرنے کیلئے کام کرنا چاہیے۔