وٹے سٹے کی شادی مخصوص حالات میں خواتین کیلئے فائدہ مند ہے،تحقیق

ہفتہ 10 فروری 2007 13:24

وٹے سٹے کی شادی مخصوص حالات میں خواتین کیلئے فائدہ مند ہے،تحقیق
لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10فروری۔2007ء) ایک برطانوی خبر رساں ادارے نے پاکستان میں وٹے سٹے کی شادی بارے میں دیہاتی علاقوں میں عالمی بینک کے لیے کی گئی تحقیق پر اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وٹے سٹے کی شادی بعض مخصوص حالات میں خواتین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس تحقیق سے یہ تو ثابت نہیں ہوتا کہ وٹہ سٹہ خوشگوار ازدواجی زندگی گزارنے کا بہترین نسخہ ہے، لیکن پاکستان کے دیہی علاقوں میں جب تک معاش، تعلیم اور عورتوں کے مساوی حقوق سے متعلق آگاہی نہیں ہوتی، تب تک شادی شدہ عورتوں کے تحفظ کے لیے، اس تحقیق کے مطابق، وٹہ سٹہ ایک فائدہ مند رواج ہے۔

ماں باپ اپنے بچوں کی قسمتیں ایک دوسرے سے کیوں باندھ دیتے ہیں؟ اس کے تو کئی ممکنہ اسباب ہیں، جن میں خاندانی اور معاشی مجبوریاں بھی شامل ہیں، لیکن اب ایک تحقیق سے یہ سامنے آیا ہے کہ دیہاتی خواتین کو اس رواج سے فائدہ ہی ہو رہا ہے، نقصان نہیں۔

(جاری ہے)

تحقیق میں شادی کی ناکامی کو جانچنے کے لیے علیحدگی، خاندانی تشدد اور بیوی کی ذہنی صحت کو معیار بنایا گیا ہے۔

اور ان تینوں عوامل کے حوالے سے وٹے سٹے کی شادیاں عام شادیوں سے زیادہ کامیاب ثابت ہو رہی ہیں، کہ ان میں علیحدگی کا امکان روایتی شادیوں کے مقابلے میں پینسٹھ فیصد کم ہے، گھریلو تشدد چھیالیس فیصد کم، اور ڈیپریشن اور دوسرے ذہنی امراض چھپن فیصد کم دیکھنے میں آئے۔بدلے کی شادی میں، جسے وٹہ سٹہ بھی کہا جاتا ہے، جس خاندان میں اپنی لڑکی بیاہی جاتی ہے اسی گھر کی لڑکی سے اپنے بیٹے کا رشتہ جوڑا جاتا ہے۔ یہ رواج پاکستان کے علاوہ جنوبی بھارت، چین اور مغربی افریقہ کے کئی ممالک میں عام ہے۔ لیکن پاکستان کے دیہی علاقوں میں ہونے والی ہر تین شادیوں میں سے ایک وٹہ سٹہ کے تحت ہوتی ہے۔