عالمی امدادی اداروں کا زلزلہ متاثرہ ریڈ زون میں تعمیرات پر تشویش کا اظہار .امداد روکنے کی دھمکی.ریڈ زون میں تعمیرات سے گریز کیا جائے‘ آبادی اور سرکاری اداروں خاص کرکے تعلیمی اداروں کو محفوط مقامات پر منتقل کیا جائے.ماہرین نے اسمبلی‘ ایم ایل اے ہاسٹل‘ سیکرٹریٹ‘ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی عمارتوں کو بھی منتقل کرنے کا مطالبہ کردیا

جمعرات 15 فروری 2007 15:30

عالمی امدادی اداروں کا زلزلہ متاثرہ ریڈ زون میں تعمیرات پر تشویش کا ..
مظفر آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 15فروری2007 ) عالمی امدادی اداروں نے مظفر آباد میں ریڈ زون کے علاقوں میں بڑی عمارتوں کی تعمیرات کو انتہائی رسکی قرار دیتے ہوئے حکومت پر واضح کردیا ہے کہ وہ ریڈ زون کے علاقوں میں تعمیرات سے گریز کرے اور ساتھ دھمکی دی ہے کہ ریڈ زون کے علاقے میں کسی بھی قسم کی تعمیرات پر کوئی امداد نہیں دی جائے گی‘ ریڈ زون کے علاقوں سے آبادی کو محفوط مقامات پر منتقل کیا جائے ادھر دارالحکومت کی تعمیر نو کا ٹھیکہ لینے والی چینی کمپنی نے بھی سرکاری دفاتر کو موجودہ جگہ پر تعمیر کرنے کی مخالفت کردی ہے اور حکومت سے متبادل جگہ کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ اور دیگر عالمی امدادی ادارون نے آزاد کشمیر میں آٹھ اکتوبر کے تباہ کن زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے ریڈ زون میں تعمیرات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے واضح رہے کہ آٹھ اکتوبر کے زلزلے کے بعد سیسمک رپورٹ میں تاخیر کی وجہ سے مظف رآباد‘ نیلم‘ باغ اور راولاکوٹ میں لوگوں نے حکومتی کی طرف سے لگائی گئی پابندی کے باوجود بڑے پیمانے پر تعمیرات شروع کردی ہیں۔

(جاری ہے)

جس کا عالمی مالیاتی اداروں نے سخت نوٹس لیا اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ریڈ زون کے علاقوں میں تعمیرات کو فوری طور پر روکا جائے اور ریڈ زون کے علاقوں سے آبادی کو منتقل کیا جائے ذرائع کے مطابق عالی مالیاتی اداروں نے ساتھ دھمکی دی ہے کہ ریڈ زون کے علاقوں میں بنائی گئی تعمیرات پر کوئی امداد نہیں دی جائے گی اور مستقبل میں کسی سانحے کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔

ذرائع کے مطابق تعمیر نو میں شامل عالمی امدادی اداروں نے ماہرین کی رپورٹ پر دارالحکومت مظفر آباد میں سیکرٹریٹ کی عمارتوں کو بھی منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اسمبلی ہال‘ ای ایل اے ہاسٹل اور سیکرٹریٹ کی عمارتیں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی عمارتیں فالٹ لائن پر ہیں اس لئے ان کو بھی منتقل کیا جائے رپورٹ کے مطابق مظفر آباد میں یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی ادارون کو بھی محفوط مقامات پر منتقل کرنے کے لئے کہا گیا ہے ذرائع کے مطابق ایرا نے مظفر آباد کی تعمیر نو کا ٹھیکہ جس چینی کمپنی کو دیا ہے اس نے بھی مظفر آباد میں سرکاری عمارتوں کو موجودہ جگہ پر بنانے کی سخت مخالفت کی ہے اور حکومت سے متبادلہ جگہ مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق زلزلہ متاثرین علاقوں کی بحالی و تعمیر نو کے لئے بنائے گئے ادارے ایرا نے بھی حکومت آزاد کشمیر کو ریڈ زون میں تعمیرات سے روک دیا ہے اور حکومت سے کہا ہے کہ وہ 15مارچ تک متبادل اراضي کا انتظام کرے تاکہ تعمیر نو کا عمل شروع ہوسکے واضح رہے کہ مظفر آباد سے سرکاری عمارتوں کی منتقلی کے حوالے سے اس وقت سخت ردعمل ہورہا ہے خاص کرکے اپوزیشن نے اس کو ایشو بنا رکھا ہے دارالحکومت کی تعمیر نو کے حوالے سے وزیراعظم نے مشاورت کا سلسلہ شروع کردیا ہے امکان ہے کہ سرکاری ادارے چھتر کلاس میں منتقل کردیئے جائیں گے دارالحکومت میں توسیع کی وجہ سے حکومت نے مظفرآباد کی بلدیہ حدود کو کوہالہ اور گڑھی دوپٹہ تک بڑھا دیا ہے۔