بھارت بھی روشن خیالی کی راہ پر گامزن ۔ اقوام متحدہ کا طلبہ و طالبات کیلئے چھٹی جماعت سے جنسی تعلیم کا منصوبہ ریاستی حکومتوں نے بھی فیصلہ پر عمل درآمد شروع کردیا ، مسلمان تنظیموں کا شدید احتجاج ۔جنسیات سے متعلق بعض ایسی باتیں بتائی گئیں جنہیں اپنے طلبہ طالبات تو دور کی بات ہم عمر افراد کے سامنے بھی نہیں دہرایا جاسکتا،تربیت کیلئے جانے والے اساتذہ کا انکشاف

جمعہ 9 مارچ 2007 13:02

بھارت بھی روشن خیالی کی راہ پر گامزن ۔ اقوام متحدہ کا طلبہ و طالبات ..
ممبئی( اردوپوئنٹ تازہ ترین اخبار09 مارچ2007) بھارتی مسلمانوں نے ا قوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کے تعاون سے مرکزی حکومت کے تعلیمی اداروں کے بعد ریاستی تعلیمی اداروں میں چھٹی جماعت سے جنسی تعلیم رائج کرنے کے فیصلہ پر شدید احتجاج کیا ہے جبکہ ہندو اور سکھ تنظیموں کی طرف سے بھی بچوں میں جنسی تعلیم کو مذہبی و ملکی اقدار کے خلاف قرار دیا گیا ہے ۔

مرکزی حکومت کے تحت جاری سی بی ایس ای نصاب میں چھٹی جماعت سے جنسی تعلیم رائج کرنے کے بعد اب ریاستی حکومتوں نے بھی اپنے تعلیمی اداروں میں اسے جاری کرنے کے منصوبے پر سختی سے عمل کرنا شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے اداروں کے منتظمین اور اساتذہ میں زبردست اضطراب پایا جاتا ہے۔بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں ریاستی ایجوکیشن بورڈ کی جانب سے ایسے تمام اداروں کو ایک سرکلر جاری کیا گیا اور انہیں سخت تنبیہہ کی گئی جہاں سے نو عمر طلبہ کی تعلیم کے لئے منعقدہ ٹریننگ کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوا تھا۔

(جاری ہے)

ایجوکیشن بورڈ کی جانب سے اس دھمکی کی وجہ سے تعلیمی اور سماجی حلقوں میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔بھارت کی مختلف مسلمان ہندو اور سکھ تنظیموں نے بھی اس فیصلہ پر شدید برہمی کا اظہار کیاہے اور اسے مذہبی و ملکی اقدار کے منافی قرار دیا ہے ۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کی جانب سے ایڈز کے خاتمے کے پروگرام میں تعاون کرتے ہوئے مرکزی وزارت تعلیم نے ایک نصاب مرتب کیا ہے جس کا مقصد ثانوی تعلیمی اداروں میں طلباء طالبات میں جنسی تعلیم کو فروغ دینا ہے ۔

سی بی ایس ای کے تحت جاری ملک بھر کے آٹھ ہزار اداروں میں چھٹی جماعت سے ہی ایک ایسی تعلیم دی جارہی ہے جسے نوعمر طلبہ کیلئے تعلیمی پروگرام کا نام دیا گیا ہے تاہم تعلیمی و سماجی حلقوں کا الزام ہے کہ یہ بے حیائی کو عام کرنے کی ایک کوشش ہے ۔ اطلاعات کے مطابق اب ریاستی حکومتوں پر یہ بھی دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ اپنے اداروں میں مذکورہ تعلیم کو عام کریں ۔

اس کے تحت طلبہ و طالبات کو جنس کی وہ تعلیم دی جائے گی جس کا مشرقی تہذیب میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا خبروں کے مطابق کیرالا اور گجرات کی حکومتوں نے اس پر پابندی عائد کردی ہے لیکن مہاراشٹر حکومت اسے ہر حال میں رائج کرنا چاہتی ہے ۔اطلاعات کے مطابق ممبئی و مضافات میں اس سے متعلق کئی تربیتی کیمپ برائے اساتذہ منعقد بھی کئے جا چکے ہیں اور جن اداروں کے اساتذہ نے اس میں شرکت نہیں کی ہے انہیں ایجوکیشن بورڈ نے سخت وارننگ دی ہے سرکلر کے مطابق جس سکول کے اساتذہ اس تربیتی کیمپ میں شرکت کیلئے نہیں آتے ہیں اس کے ذمہ دار وہاں کے پرنسپل ہوں گے ۔

ممبئی و مضافات کے سکولوں کو ایجوکیشن بورڈ یا ضلع پریشد کی جانب سے کئی ماہ قبل ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا کہ ہر سکول سے ایک ٹیچر لازمی طو رپر اس میں شرکت کرے اور جہاں جہاں مخلوط تعلیم ہے وہاں سے ایک خاتون اور ایک مرد ٹیچر شریک ہوں اس طرح کے تربیتی کیمپوں میں شریک ہونے والے اساتذہ نے بتایا کہ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے آنے والے ماہرین نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے سب سے پہلے کہا کہ ہم آپ کو بے شرم بنانا چاہتے ہیں ۔

اس کے بعد انہوں نے چارٹ پر باقاعدہ تصویر اور تفصیل کے ذریعے بتایا کہ طلبہ کو جنسی تعلیم کس طرح کی جانی ہے ۔ ٹریننگ میں شریک ہونے والے اساتذہ کے مطابق انہیں کہا گیا ہے کہ وہ طلباء و طالبات کو وہ ساری باتیں بتائیں جو جوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے سے متعلق ہیں مثال کے طور پر ان کے جسمانی خدوخال میں رونما ہونے والی تبدیلیاں یا پھر وہ کیفیات جن سے وہ گزرتے ہیں کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس تربیتی کیمپ میں کنڈم بھی تقسیم کیا گیا اور اس کا طریقہ استعمال بھی بتایا گیا ایک ٹیچر نے بتایا کہ جنسیات سے متعلق بعض ایسی باتیں بتائی گئیں جنہیں اپنے طلبہ طالبات تو دور کی بات اپنے ہم عمر افراد کے سامنے بھی نہیں دہرایا جاسکتا۔