دورہ انگلینڈ سے ورلڈ کپ کھونے تک قومی کرکٹ ٹیم بحرانوں کی زد میں رہی

اتوار 25 مارچ 2007 16:22

دورہ انگلینڈ سے ورلڈ کپ کھونے تک قومی کرکٹ ٹیم بحرانوں کی زد میں رہی
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین25 مارچ 2007) جمیکا پولیس کی طرف سے کوچ باب وولمر کے قتل کی تفتیش شروع کرنے کے بعد پاکستانی ٹیم کے تنازعات نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ اگست دو ہزار چھ سے پاکستانی ٹیم کسی نہ کسی طرح ملوث رہی ہے۔بیس اگست2006ء کو انگلینڈ کو پاکستان کے خلاف اوول میں کھیلے گئے چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں فاتح قرار دیا گیا۔ اس کے علاوہ پاکستان ٹیم پر بال ٹیمپرنگ کے الزام میں جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

پاکستان ٹیم نے امپائرز ڈیرل ہیئر اور بِلی ڈاکٹروو کی طرف سے بال خراب کرنے کے الزام میں پانچ رنز کے جرمانے کے خلاف احتجاج کے طور پر گراوٴنڈ میں آنے سے انکار کردیا تھا۔29ستمبر 2006ء کو آئی سی سی کے لندن میں دو روزہ اجلاس کے بعد پاکستانی کپتان انضمام الحق کو بال ٹیمپرنگ کے الزام سے تو بری کر دیا گیا لیکن کرکٹ کو بدنام کرنے کے الزام میں انضمام پر چار ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں کھیلنے پر پابندی لگا دی گئی۔

(جاری ہے)

اس پابندی کی وجہ سے انضمام بھارت میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں نہیں کھیل سکے تھے۔5اکتوبر 2006ء کو انضمام کے نائب یونس خان نے قائم مقام کپتان بننے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ وہ ڈمی کپتان نہیں بننا چاہتے۔ان کا انکار پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کے رویے کے خلاف ایک احتجاج بھی تھا۔پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان نے اوول کے تنازعے اور یونس خان کے کپتانی سے انکار کے بعد استعفیٰ دے دیا ۔

7 اکتوبر 2006ء پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان نے اوول کے تنازعے اور یونس خان کے کپتانی سے انکار کے بعد استعفیٰ دے دیا۔ شہریار خان کی جگہ حکومتی مشیر نسیم اشرف نے لی اور یونس خان کو چیمپئنز ٹرافی کے لیئے کپتان بنا دیا گیا۔16اکتوبر 2006ء کو بھارت میں چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ کے موقع پر پاکستان نے دو فاسٹ بالرز شعیب اختر اور محمد آصف کو وطن واپس بھیج دیا۔

ان کی ممنوعہ ادویات کے استعمال کی ڈوپ ٹیسٹ رپورٹ پازیٹو آئی تھی۔یکم نومبر 2006ء کو پی سی بی ٹرائبیونل نے ڈوپ کا جرم ثابت ہونے پر شعیب اختر پر دو سال کی پابندی لگادی جبکہ محمد آصف کو بارہ ماہ کی پابندی کی سزا ملی۔ دونوں کھلاڑیوں نے اس فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کردیں۔5 اور 6دسمبر 2006ء کو شعیب اختر اور محمد آصف کی اپیلوں پر پی سی بی نے دونوں کھلاڑیوں پر سے پابندی اٹھالی جبکہ عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے پی سی بی کے اپیل کمیشن کا فیصلہ آئی سی سی کے آگے اٹھایا اور اس فیصلے کو نامناسب اور اینٹی ڈوپنگ کوڈ کی خلاف ورزی قرار دیا۔

13فروری 2007ء کو پاکستان نے شعیب اور آصف کو فٹنیس اور ڈوپنگ ٹیسٹ کلیئر ہونے کی شرط پر پندرہ کھلاڑیوں کے ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل کردیا۔ یکم مارچ 2007ء کو دونوں کھلاڑیوں کو اسی دن ورلڈ کپ اسکواڈ سے خارج کیا گیا جس دن وہ ٹورنامنٹ کے لیے ویسٹ انڈیز روانہ ہو نے والے تھے۔ پی سی بی نے بیان جاری کیا کہ وہ کھلاڑی جن کا لندن میں علاج ہو رہا ہے وہ ابھی صحتمند نہیں ہوئے اس لیئے وہ ورلڈ کپ مس کر سکتے ہیں۔

اسی دن آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو میلکم سپیڈ نے بیان جاری کیا کہ پاکستانی بالرز جیسے ہی ویسٹ انڈیز پہنچیں گے ان کو ڈوپنگ ٹیسٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔17 مارچ 2007ء کو گروپ ڈی کے پہلے ہی میچ میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست کھانے بعد جمیکا میں آئرلینڈ کی نا آموز ٹیم نے پاکستان کو بری شکست دے کر ٹورنامنٹ سے باہر کردیا۔ 18 مارچ کو ورلڈ کپ سے خارج ہونے کے صدمے کے بعد 58 سالہ پاکستانی کوچ باب وولمر اپنے کمرے میں بے ہوش پائے گئے اور بعد میں انہیں ہسپتال میں مردہ قرار دیا گیا۔

انضمام نے ٹورنامنٹ کے اختتام پر ون ڈی کرکٹ سے استعفیٰ کا اعلان کردیا۔ اور 22 مارچ جمیکا پولیس نے وولمر کی ہلاکت کو قتل قرار دیا اور تفتیش شروع کردی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ باب وولمر کو گلا دبا کر قتل کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :