سیاسی مظاہرے کی قیادت کی نہ ہی سیاسی تقریر کسی سیاستدان سے ملاقات کیلئے نہیں گیا۔ چیف جسٹس ۔۔اگر کوئی سیاسی پارٹی یا وکلاء مظاہرہ کرتے ہیں تو میرا کوئی کردار نہیں کوئی سیاستدان میرے گھر آتا ہے تو ازراہ مہمان نوازی ان سے ملتا ہوں چوہدری شجاعت اور وفاقی وزراء کی قیادت میں سپریم کورٹ کے باہر ریلی نکالی گئی حکومت نے وسائل استعمال کرکے میرے خلاف مہم چلائی میرے اور میرے وکلاء کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ سرکاری مہم کا مقابلہ کرسکیں حکومتی آئینی پٹیشن کے جواب میں افتخار محمد چوہدری کا موقف

ہفتہ 5 مئی 2007 18:35

سیاسی مظاہرے کی قیادت کی نہ ہی سیاسی تقریر  کسی سیاستدان سے ملاقات کیلئے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار05 مئی2007) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سپریم کورٹ میں دائر حکومت کی آئینی پٹیشن کا جواب داخل کردیا ہے جس میں انہوں نے ان حکومتی الزامات کو مسترد کیا ہے کہ انہوں نے معاملات کو سیاسی رنگ دینے کا الزام لگایا گیا تھا جواب میں صدرمملکت کو مدعاعلیہ بنایا گیا ہے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ نہ توانہوں نے کسی سیاسی مظاہرے کی قیادت کی ہے اور نہ کوئی سیاسی تقریر کی ہے انہوں نے کہا کہ وہ خود کسی سیاستدان سے ملنے کیلئے نہیں گئے اور نہ کسی سے سیاسی مدد مانگی ہے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی سیاسی رہنما یا وکلاء یا عام لوگ صدر کے اقدام کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں تو اس میں چیف جسٹس کا کوئی کردار نہیں انہوں نے کہا کہ اگر اس سے لوگ خود ان کی رہائش گاہ پر ملنے آتے ہیں تو مہمان نوازی کے طور پر وہ ان سے مل لیتے ہیں افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ ملک میں موجودہ عوامی احتجاج کے باوجود انہوں نے بڑے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے چیف جسٹس نے کہا کہ حکومتی بیان میں درحقیقت ان کی رہائش کے فون کاٹنے گاڑیاں لینے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کو تسلیم کیا گیا ہے انہوں نے سوال کیا ہے کہ کس طرح ایسے اقدامات کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے افتخار محمد چوہدری کے جواب میں کہا گیا ہے کہ وزراء اعلیٰ کے بیان ریکارڈ پر موجود ہیں جن کی انہوں نے تردید بھی نہیں کی ہے جواب میں کہا گیا ہے کہ دو جج نہایت عجلت میں حلف اٹھانے اور حلف دینے کیلئے سپریم کورٹ پہنچ گئے اور انہوں نے یہ معلوم کرنا بھی گوارا تک نہیں کیا کہ چیف جسٹس کہاں ہیں آیا انہوں نے استعفی دیا ہے یا انہیں چھٹی پر بھیجا گیا ہے یا وہ اپنی ذمہ داریاں نبھا نہیں سکتے تاکہ قائم مقام چیف جسٹس کی تقرری کی جائے چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں کام سے روکنا جبری رخصت پر بھیجنا اور قائم مقام چیف جسٹس کی تقرری تمام آزاد عدلیہ کے خلاف اقدامات ہیں انہوں نے کہا کہ ان کیمرہ (بند کمرے )سماعت بھی غیر قانونی ہے اس کے علاوہ سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل ساخت اور کارروائی بھی غیر قانونی ہے جسٹس افتخار محمد چوہدری کے جواب میں کہا گیا ہے کہ حکومتی بیان میں ثابت ہوتا ہے کہ انہیں طلب کیا گیا تھا اب مدعا علیہ (صدر) اپنے پہلے بیانات کی تردید کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ انہیں کام سے روک کر قائم مقام چیف جسٹس نے حلف اٹھایا تھا جو غیر قانونی عمل تھا انہوں نے کہا کہ حکومتی بیان میں پہلے ان کی رہائش کے فون اور ٹیلی ویژن کنکشن کاٹنے اور ان سے گاڑیوں کی واپسی کو تسلیم کرلیا گیا تھا لیکن پھر بھی انہیں اپنی رہائش گاہ تک محدود کرنے کی تردید کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ تمام قوم نے یہ معاملات دیکھے ہیں اور پاکستانی اور غیر ملکی میڈیا نے بھانڈا پھوڑ دیا تھا چیف جسٹس نے کہا کہ درحقیقت وزراء نے خود بھی ان کی حراست کو تسلیم کیا تھا انہوں نے کہا کہ جواب کے ساتھ اخباری رپورٹ اور تصاویر ان کی حراست اور بدسلوکی کو ثابت کرتے ہیں چیف جسٹس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ حکومتی وزراء وزراء اعلیٰ حکومتی پبلک ریلیشن آفیسرز محکمہ اطلاعات اور سرکاری وسائل کے ذریعے ان کے خلاف میڈیا مہم چلائی گئی ہے یہ مہم حکومت نے خود شروع کی تھی جب میڈیا نے حقائق دکھانے شروع کردیئے تو انہیں دبانے کی کوشش کی گئی چیف جسٹس نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین کی قیادت میں مسلم لیگ (ق) اور وزراء نے سپریم کورٹ کے باہر مظاہرہ کیا اس صورتحال میں کیسے مدعا علیہ توہین عدالت یا میڈیا کے غلط استعمال کا دعویٰ کر سکتا ہے  افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ ان کے اور انکے وکلاء کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ حکومتی میڈیا مہم کا مقابلہ کر سکیں ۔