لال مسجد کے طلباء نے دو مغوی پولیس اہلکاروں کو بھی رہا کر دیا
جمعرات 24 مئی 2007 19:50
(جاری ہے)
دونوں پولیس اہلکاروں کی رہائی ان کے اہل خانہ، قریبی رشتے داروں اور خاص کر ان کی خواتین کی طرف سے یہاں جامعہ حفصہ آکر اپیل کرنے کی بناء پرعمل میں آئی۔
دونوں اہلکاروں کے رشتے داروں نے گذشتہ روزطلباء اور جامعہ حفصہ کی خواتین سے ملاقات کر کے رہائی کی درخواست کی تھی جس کے بعد جمعرات کو طلباء نے باہمی مشاورت کرکے ان کو رہا کر دیا۔ علامہ عبدالرشید غازی نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ انتظامیہ اور پولیس نے دونوں اہلکاروں کی رہائی کیلئے پہلے دن کے علاوہ کوئی رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی ان اہلکاروں سے ملاقات کرکے خیریت تک دریافت کرنا گوارہ کیا اور نہ ہی اپنے ان پیٹی بھائیوں کی ضروریات کے متعلق ہم سے رابطہ کیا۔یہ بے حسی کی انتہائی مثال ہے ۔انہوں نے کہا کہ طلباء نے پولیس اہلکاروں کی حد درجہ خدمت کی اور ان کی خدمت میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہیں برتی گئی، بلکہ صبح سے شام تک ایک طالب علم صرف انکی خدمت کے لئے مختص تھا اور ان کی طلب پر ہر چیز ان کو مہیا کی گئی یہاں تک کہ سگریٹ وغیرہ ہر چیز ان کو لاکر دی جاتی رہی اور ان کی ضروریات کا ہر طرح سے خیال رکھاگیا۔ حتی کہ انکا کھانا عمومی لنگر کی بجائے باہر سے انکی مرضی کے مطابق منگوایا جاتا رہا۔طلباء کے اس رویہ کے برعکس پولیس اور ایجنسیوں نے اشتعال انگیز کارروائیاں کر کے ہمارے جن طلباء کوماورائے قانون اغواء کیاہے انہیں اس قسم کی کوئی سہولت نہیں دی جاتی۔انہوں نے کہاکہ ہمارے طلباء کو ماورائے قانون اغواء کرکے اشتعال دلایا لیکن ہمارے طلباء نے ان لوگوں کے ساتھ کسی موقع پربھی سختی نہیں کی بلکہ اتوار کی رات متوقع آپریشن کے موقع پر بھی طلباء نے ان کی حفاظت کیلئے خصوصی بندو بست کیا تھا۔ہمارے طلباء کے اس رویے سے ثابت ہوا کہ ہم معتدل مزاج اور بھائیوں سے ہمدردی رکھتے ہیں اس کے مقابلے میں حکومت کا اپنے ہی عوام سے رویہ سنگدلانہ ہے ۔لال مسجد کے طلباء نے کہا ہے کہ اگر آئندہ پولیس اور سرکاری ایجنسیوں نے ہمارے خلاف بلا جواز اشتعال انگیز کارروائیاں جاری رکھیں تو ہم راست اقدام پر مجبور ہوں گے۔اس موقع پر اے ایس آئی اورنگزیب نے کہا کہ ہمارے ساتھ طلبا ، اساتذہ نے احسن سلوک روا رکھا اور کوئی بدتمیزی ہمارے ساتھ نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ اگر آئندہ بھی حکومت ان کی ڈیوٹی یہاں لگاتی ہے تو وہ اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ تمام افسران کا ٹیلی فون کے ذریعے رابطہ قائم تھا ۔ دن کے وقت انہیں ٹیلی فون کی سہولت دستیاب تھی اور وہ اس کے ذریعے رشتہ داروں اور احباب کے ساتھ رابطے میں تھے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.