پاکستان دہشت گردی کی عالمی جنگ میں امریکہ کا اہم اتحادی ہے ‘کوئٹہ میں ملا عمر اور طالبان ہیڈ کوارٹرز موجود نہیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان

جمعرات 14 جون 2007 16:57

پاکستان دہشت گردی کی عالمی جنگ میں امریکہ کا اہم اتحادی ہے ‘کوئٹہ میں ..
کوئٹہ(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار14 جون 2007) وزیراعلیٰ بلوچستان جام محمد یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی عالمی جنگ میں امریکہ کا ایک اہم اتحادی ہے اور صدر جنرل پرویز مشرف نے خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کررکھا ہے جس میں انہیں تمام پاکستانیوں کی بھر پور حمایت حاصل ہے، کوئٹہ میں ملا عمر اور نہ ہی طالبان ہیڈ کوارٹر موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری سٹیٹ برائے جنوبی ایشیاء امور رچرڈ باؤچر سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جنہوں نے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ جمعرات کے روز یہاں وزیراعلیٰ سے ملاقات کی ۔

اس موقع پر پاکستان میں امریکہ کے قائم مقام سفیر پیٹر بوڈی ،چیف سیکرٹری بلوچسان کے بی رند اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ملاقات کے دوران خطے میں دہشت گردی کے خاتمے، پاک افغان سرحد پر غیر قانونی آمدروفت روکنے کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات ،گوادر اور صوبے میں جاری دیگر میگا پراجیکٹس سمیت بین الاقوامی سرمایہ کاری کے امکانات سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستانی سرزمین کو کسی طرح بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کے لئے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا پاکستان نے ہزاروں کلو میٹر طویل پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی آمدروفت روکنے کیلئے خصوصی اقدامات کئے ہیں جس میں جدید ترین بائیو میٹرک نظام کی تنصیب سرحد پر سیکورٹی فورسز کی تعیناتی اور نگرانی کے جدید آلات کی تنصیب بھی شامل ہے اور ان اقدامات کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہورہے ہیں۔

بلوچستان کی ترقی کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صدر جنرل پرویز مشرف کی خصوصی دلچسپی اور عملی اقدامات کی بدولت بلوچستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے صوبے میں اس وقت وفاقی حکومت کی جانب سے 200ارب روپے کی لاگت سے مختلف میگا پراجیکٹس کام جاری ہے جبکہ گوادر پورٹ کوسٹل ہائی وے اور میرانی ڈیم جیسے اہم قومی منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔

معدنیات اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ریکوڈ ک میں چلی اور کینڈا کی کمپنیاں کا پراورگولڈ کے منصوبے میں خطیر سرمایہ کاری کررہی ہیں جبکہ دو دھر میں چینی کمپنی لیڈ اور زنک کی تلاش اور ترقی کے منصوبے پر کام کررہی ہے اس کے علاوہ حب میں سیمنٹ سٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ منصوبے بلوچستان بیرونی سرمایہ کیلئے سازگار ماحول کی نشاندہی کرتے ہیں اور یقینا بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ سے نہ صرف صوبہ ترقی کرے گا بلکہ ہزاروں مقامی افراد کو روزگار بھی ملے گا۔

وزیراعلیٰ نے مزید بتایا کہ حکومت صوبے میں بیرونی سرمایہ کار کمپنیوں کو تمام ممکنہ سہولتیں فراہم کررہی ہے جس سے امریکہ کے سرمایہ کار بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے افغان مہاجرین کی بلوچستان سے افغانستان واپسی کے عمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان پناہ گزین رضاکارانہ طر پر با عزت طریقے سے اپنے وطن واپس لوٹ جائیں تاہم اس کیلئے افغانستان میں امن وامان کی صورتحال کا بہتر ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت بلوچستان میں تقریباً 10لاکھ افغان پناہ گزین موجود ہیں جن کی بڑی تعداد افغانستان میں امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے واپس وطن نہیں چاہتی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس حوالے سے ہماری حکومت کی یو این ایچ سی آر سے بات چیت کوئٹہ میں جاری ہے اور حکومت کی خواہش ہے کہ مقرہ شیڈول کے مطابق افغان مہاجرین اپنے وطن واپس چلے جائیں کیونکہ ان کی موجودگی میں حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے۔

وزیراعلیٰ نے امریکی وفد کو بتایا کہ کوئٹہ میں نہ تو طالبان کا کوئی ہیڈ کوارٹرہے اور نہ ہی ملا عمر کوئٹہ یا بلوچستان کے کسی علاقے میں موجود ہیں صدر جنرل پرویز مشرف بھی بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ ملا عمر اور اسامہ بن لادن پاکستان میں نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو کسی بھی قیمت پر دہشت گردوں کا مرکز نہیں بننے دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی بتایا کہ بلوچستان میں حکومت کے موثر اقدامات کے نتیجے میں دہشت گردی کی کارروائیوں پر بڑی حد تک قابو پایا گیا ہے ۔

انہوں نے امریکی وفد کو صوبے میں دہشت گردی کے واقعات کے پس پردہ حقائق سے بھی تفصیل سے آگاہ کیا ۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری کے بی رند نے امریکی وفد کو صوبائی حکومت کی ترقیاتی پالیسی اور اقدامات سے آگاہ کیا۔ مسٹر رچرڈ باؤچر نے ملاقات کے دوران صوبائی حکومت کی جانب سے دہشت گردی کی روک تھام کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کی تعریف کی اور بین الاقوامی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جاری اقدامات میں پاکستان کو امریکہ کا اہم اتحادی قرار دیتے ہوئے اس کے کردار کو سراہا ۔

اہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ملا عمر کی بلوچستان میں موجودگی کے حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے ہیں۔ انہوں نے گوادر کی ترقی میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ گوادر سمیت بلوچستان کے دیگر شہروں اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات سے امریکی سرمایہ کاروں کو آگاہ کرتے ہوئے انہیں بلوچستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغ کیا جائے گا۔