جامعہ حفصہ کی انتظامیہ نے یرغمال بنائی گئی چینی خواتین وحضرات کو رہا کر دیا۔رہائی مخلوط مساج سنٹر بند کرنے کی یقین دہانی پر ہوئی‘ کسی کو فحاشی پھیلانے کی اجازت نہیں دینگے۔ عبدالرشید غازی

ہفتہ 23 جون 2007 18:06

جامعہ حفصہ کی انتظامیہ نے یرغمال بنائی گئی چینی خواتین وحضرات کو رہا ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار23 جون 2007) جامعہ حفصہ کی انتظامیہ نے یرغمال بنائی گئی چینی خواتین و حضرات کو رہا کر دیا ہے اور کہا ہے کہ رہائی مخلوط مساج سنٹر بند کرنے کی یقین دہانی پر کی گئی ہے۔ لال مسجد کے نائب خطیب مولانا عبدالرشید غازی نے ہفتے کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک طلباء و طالبات نے اسلام آباد انتظامیہ سے اسلام آباد میں مخلوط مساج سنٹرز کو بند کرنے کی یقین دہانی اور پاک چین دوستی کو مدنظر رکھتے ہوئے 9 خواتین و حضرات کو رہا کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ آئین پاکستان کی دفعات 128,129 کے تحت حکومت کا فرض ہے کہ وہ یہاں کے مسلمانوں کو اسلام کے مطابق زندگیاں گزارنے کے مواقع دے یہی آئین تقاضا کرتا ہے کہ کوئی بھی غیرملکی ہمارے ملک میں آئے یا ہمارا شہری کسی اور ملک میں جائے تو وہاں کے قوانین کی خلاف ورزی نہ کرے۔

(جاری ہے)

مغربی ممالک میں بعض پاکستانیوں کی بعض اوقات غیر قانونی سرگرمیوں حتیٰ کہ معمولی معمولی سرگرمیوں پر بھی ان کو ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے مگر موجودہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے غیرملکیوں نے پاکستان کو اپنی کالونی سمجھ لیا ہے وہ جو چاہتے ہیں یہاں کرتے ہیں اور کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں ہوتا غیرملکیوں کی ان غیرقانونی سرگرمیوں میں بعض اوقات ان کی حکومتوں کا کوئی کردار ہوتا بلکہ بعض افراد ایسا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ F-8/3 میں بھی چائنہ مساج سنٹر نے مساج کی آڑ میں سیکس پھیلانے کا دھندہ شروع کر رکھا تھا اس کی شکایات ہمیں عرصہ سے مل رہی تھیں حتیٰ کہ عورتیں گھروں سے فون کر کے ہمیں کہتی تھیں کہ اس سنٹر میں 1000 روپے میں مساج ہوتا ہے جب کہ 500 اضافی دے کر سب کچھ ہوتا ہے اس کم رقم کوٹین ایج طلباء بھی برداشت کر کے بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

یہی اطلاعات ہمیں ماڈرن تعلیمی اداروں کے کلین شیو لڑکوں نے بھی دی جس میں بیکن ہاؤس سمیت دیگر ادارے بھی شامل ہیں۔ ہم نے ان لڑکوں کے ذریعے اس سنٹر کے ذمہ داران کو یہ دھندہ بند کرنے کا کہا مگر انہوں نے کان تک نہ دھرا بلکہ بات کرنے کے بعد مذاق اڑایا اب ایسی کوئی صورت نہیں تھی کہ ہم ان کو وہاں سمجھا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پھر مجبوراً طلباء و طالبات کو کارروائی کرنا پڑی وہ بھی اس لئے کہ ان کو یہاں لا کر سمجھائیں گے جو دوسرے ایسے مساج سنٹرز کام کر رہے ہیں وہ بھی باز آ جائیں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ چین کا بطور مملکت اقدام نہیں تھا یہ چند افراد کا تھا ہونا تو یہ چاہئے کہ اس غیرقانونی کام پر ان کو ڈی پورٹ کیا جاتا مگر ہم نے پاک چین دوستی کی خاطر ان کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے حالانکہ خود چین میں اس طرح سیکس کی اجازت نہیں ہے۔

فیصلہ میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد چوہدری محمد علی اور ایس ایس پی کیپٹن (ر) ظفر اقبال اور اے سی فراست علی سے طویل مذاکرات ہوئے ہیں جن میں انہوں نے بھی تسلیم کیا ہے کہ مساج سنٹروں کی آڑ میں زنا کا دھندہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے اجازت کے بعد یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ کم از کم مخلوط مساج سنرز چاہے وہ ملکی یا غیرملکی ہوں کو ایسے مخلوط مساج سنٹرز نہیں چلانے دیئے جائیں گے جہاں تک طلبہ و طالبات کے ایکشن کا تعلق ہے تو یہ طلبہ و طالبات کا فحاشی کے خلاف فطری ردعمل ہے پھر دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ اس میں صرف لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے طلباء و طالبات کا حصہ نہیں ہے۔

اس شہر کے ماڈرن ترین تعلیمی ادارے بیکن ہاؤس کا بھی خاص حصہ ہے۔ دیگر ماڈرن اداروں کے طلبہ و طالبات نے بھی ہم سے رابطہ کر کے ایسے اور بھی سنٹرز کا بتایا ہے جن کو صیغہ راز میں رکھتے ہوئے اصلاح کی اپیل کریں گے اور اگر وہ پھر بھی باز نہ آئے تو پھر جو ہو سکا کریں گے۔ ہم آخر میں یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ حکومت پاکستان اور حکومت چین ایسے اقدامات کریں جو ان دونوں ملکوں اور عوام کے تعلقات کے درمیان دوریاں پیدا کرنے والی رکاوٹیں دور کریں پھر یہ بھی عرض کرتے ہیں کہ اگر ہمارے اس اقدامات سے ہمارے چینی بھائیوں کو دکھ پہنچا ہو تو ہم معذرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے حالات کے تناظر میں دیکھنے کی عرض کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چینی سفیر اور ان کی اہلیہ کو بھی لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے دورہ کی دعوت دیتے ہیں تاکہ وہ دیکھیں کہ ہم مذہب کے درمیان ہم آہنگی کے لئے کس قدر کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہاں ایک وضاحت کر دوں بعض صحافی دوستوں نے مجھے کہا کہ چونکہ چیف جسٹس آج لاہور سے ملتان جا رہے تھے اس لئے اس ایشو سے توجہ ہٹانے کے لئے حکومت کے کہنے پر یہ کاروائی کی گئی ہے تو میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب چیف جسٹس اسلام آباد سے لاہور پھر کراچی پھر ایبٹ آباد پھر فیصل آباد گئے تھے تو اس وقت ہم نے یہ کارروائی کیوں نہیں کی تھی۔

اصل حقیقت یہ ہے کہ چیف جسٹس اور وکلاء اپنی سطح پر اور ہم اپنی سطح پر آئین پاکستان کی بحالی اور اس پر عملدرآمد کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں عبدالرشید غازی نے کہا کہ اگر چینی سفیر کو ان معاملات سے دکھ پہنچا ہے تو ہم پورے واقعہ کی معذرت کرتے ہیں لیکن چین کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے باشندوں کو غیراسلامی اور غیرقانونی حرکات سے روکیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ مسئلہ پاک چین دوستی کا تھا۔ اس لئے ہم نے معاملہ ختم کر دیا ہے۔ ورنہ ہم نے ثبوت پیش کرنا تھے۔ بہرحال انتظامیہ نے چونکہ وعدہ کیا ہے کہ وہ ایکشن لیں گے۔ اس لئے ان معاملات کو آگے نہیں بڑھانا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر اس بارے میں امریکی اداروں نے کہا تو پھر ہم دوبارہ ایکشن لیں گے۔