ٹونی بلیئر کا 10 سالہ دور اقتدار ختم، گورڈن نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھال لیا ،ارادے کا قوی، مقصد کا مستقل مزاج اور عملی طور پر ثابت قدم رہوں گا، نئے برطانوی وزیر اعظم کی صحافیوں سے گفتگو

بدھ 27 جون 2007 22:32

ٹونی بلیئر کا 10 سالہ دور اقتدار ختم، گورڈن نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھال ..
لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27جون۔ 2007ء) ٹونی بلیئر کا دس سالہ دور اقتدار اختتام پذیر ہو گیا ہے جس کے بعد لیبر پارٹی کے سربراہ گورڈن براؤن نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھال لیا ان کا کہنا ہے کہ وہ ارادے کے قوی، مقصد کے مستقل مزاج اور عملی طور پر ثابت قدم رہیں گے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بدھ کے روز گورڈن براؤن نے بکنگھم پیلس میں ملکہ الزبتھ دوئم سے ملاقات کی جو کہ ایک گھنٹے سے زائد تک رہی اس دوران گورڈن براؤن کی اہلیہ سارہ براؤن بھی موجود تھیں۔

ملاقات کے دوران ملکی و عالمی صورتحال سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران ملکہ نے گورڈن براؤن کو وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کی دعوت دی جبکہ کچھ دیر قبل ٹونی بلیئر نے وزیر اعظم کی حیثیت سے ملکہ الزبتھ سے آخری ملاقات کی جبکہ گورڈن براوٴن بکنگھم پیلس سے براہ راست وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ پہنچے۔

(جاری ہے)

جہاں منتظر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ارادہ کے قوی، مقصد کے مستقل مزاج اور عمل طور پر ثابت قدم رہیں گے۔ جبکہ بدھ کو ٹونی بلیئر نے بحیثیت وزیر اعظم کے آخری مرتبہ برطانوی دارالعوام میں سوالات کا جواب دیئے تھے اور عراق اور افغانستان میں برطانوی فوجیوں کی موجودگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ وہاں عام شہریوں کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔

گورڈن براوٴن نے کہا کہ وہ مستقل مزاج اور ثابت قدم رہیں گے انہوں نے دارالعوام میں اراکین کی طرف سے تہنیتی بیانات اور تعریفی کلمات کے درمیان حکومت کے مختلف امور کے بارے کیئے جانے والے سوالات کے جوابات دیئے۔ ٹونی بلیئر نے پارلیمان کے اراکین کو خراج عقیدیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ گو ایوان میں اکثر تلخیاں بھی پیش آتی ہیں لیکن اس ایوان میں بیشتر اعلیٰ اور عرفع مقاصد کے حصول کی کوششیں کی جاتی ہیں۔

سوال و جواب کے وقفے کے اختتام پر وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو ارکان نے کھڑے ہو کر خراج عقیدت پیش کیا جو کہ ارکان کی طرف سے خراج عقیدت پیش کرنے کا غیر معمولی انداز ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ سے اپنے آخری خطاب میں ٹونی بلیئر نے افغانستان اور عراق میں موجود برطانوی فوج کو خراج تحسین پیش کیا لیکن ساتھ ہی انہوں نے عراق اور افغانستان میں برطانوی فوج بھیجنے کی غلطی کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

ٹونی بلیئر برطانوی سیاست کے تاریخ کے سب سے کم عمر ترین وزیراعظم تھے۔انہیں عراق جنگ کے حوالے سے اپوزیشن کی جانب سے بہت تنقید کا سامنا کرنا رہا ۔ پارلیمنٹ ہاوٴس میں اپنی مصروفیات نمٹانے کے بعد ٹونی بلیئر بکھنگم پیلس تشریف لے گئے جہاں انہوں نے ملکہ الزبتھ کو اپنا استعفی پیش کیاٹونی بلیئر کا اقتدار دس سال پر مشتمل تھا اور انہوں نے کچھ عرصہ قبل اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کااعلان کیا تھا ۔

ٹونی بلیئر کے بعد وزیر خزانہ گورڈن براون کو لیبر پارٹی کا سربراہ بنادیا گیا جس کے بعد انہوں نے برطانوی وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا ۔ٹونی بلیئر کے بعدملکہ برطانیہ گورڈن براوٴن کو ملکہ کی طرف سے باضابطہ طور پر وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کی دعوت دی گئی گورڈن براوٴن کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ اس کے بعد وہ کابینہ میں ردو بدل کرنے کے ساتھ وزیر خزانہ اور وزیر داخلہ کے عہدوں پر نامزدگیاں بھی کریں گے۔

ٹونی بلیئر نے اگر اقوام متحدہ، یورپی یونین، روس اور امریکہ کی طرف سے مشرق وسطی میں ایلچی کا عہدہ قبول کرلیا تو انہیں پارلیمان کی رکنیت سے مستعفی ہونا پڑے گا۔گورڈن براوٴن کے قریبی ساتھی اور تجارت اور صنعت کے وزیر الیسٹر ڈارلنگ کہ بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہیں وزیر خزانہ کا قلمدان سونپا جائے گا۔وزیر داخلہ یا ہوم سیکریٹری جان ریڈ نے بھی اپنے عہدے سے علیحدہ ہونے کا عندیہ دیا ہے جس سے کابینہ کی ایک اور اہم نشست خالی ہو جائے گی۔

توقع کی جا رہی ہے کہ جمعرات کو کابینہ کی از سر نو ترتیب دی جائے گی۔گورڈن براوٴن نے جو ٹونی بلیئر کے دس سالہ اقتدار میں وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز رہے ہیں کہا ہے کہ وہ باصلاحیت لوگوں کی حکومت تشکیل دیں گے۔وہ لبرل ڈیموکریٹ کے سابق رہنما لارڈ ایشڈاوٴن کو شمالی آئرلینڈ کا وزیر بنانے کی پیش کش کر چکے ہیں لیکن انہوں نے اس پیش کش کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔گورڈن براوٴن پہلے ہی تعلیم اور ہاوسنگ کے شعبوں کو اپنی ترجیحات قرار دے چکے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹونی بلیئر کے مستعفی ہوتے ہی ان کی پوری کابینہ بھی تحلیل ہو گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :