ملک کے اکثر مقامات پر موسلا دھار بارش، 30 افراد ہلاک،راولپنڈی میں نالہ لئی میں طغیانی کے خدشہ کے پیش نظر متعلقہ ادارے ریڈ الرٹ ،لاہور میں وقفے وقفے سے بارش جاری، ایبٹ آباد اور ہری پور سمیت سرحد کے متعدد مقامات پر بارشوں کا سلسلہ شروع ہو گیا، مزید بارشوں کی توقع ہے، محکمہ موسمیات

جمعرات 28 جون 2007 22:36

ملک کے اکثر مقامات پر موسلا دھار بارش، 30 افراد ہلاک،راولپنڈی میں نالہ ..
راولپنڈی/لاہور/کوئٹہ/خیبرایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28جون۔2007ء) راولپنڈی اسلام آباد، لاہور، چاغی اور بولان سمیت ملک کے اکثر مقامات پر جمعرات کو موسلا دھار بارش سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہو گئے، راولپنڈی کے بیشتر نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، سیلاب کے خطرے کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو ریڈ الرٹ کر دیا گیا، راول ڈیم کے سپل ویز آج کھول دیئے جائیں گے۔

لاہور میں جمعرات کے روز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا جس سے سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا، جبکہ نشیبی علاقے پانی سے بھر گئے، خیبر ایجنسی کی تحصیل لنڈی کوتل میں 3افراد سیلابی ریلے کی نذر ہو گئے، بولان، خاران، سبی اور چاغی میں کئی دیہات شدید بارش سے زیر آ گئے۔

(جاری ہے)

چاغی میں 2افراد سیلاب میں بہہ گئے۔ کلی شور اور دیگر نواحی علاقوں میں چھتیں منہدم ہونے سے 2بچوں سمیت 4افراد زندگی کی بازی ہار گئے، بلوچستان کے علاوہ ایبٹ آباد اور ہری پور سمیت سرحد کے بیشتر مقامات پر بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا، محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی توقع ظاہر کی ہے۔

جبکہ سندھ اور بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ پانچویں روز بھی جاری رہامکانات کے چھتیں اور دیواریں منہدم ہونے اور سیلابی ریلوں میں بہنے سے گوادر، جعفرآباد، ہرنائی، تفتان اور بیلہ سمیت مختلف علاقوں میں مزید13افراد ہلاک ہوگئے ،چمن میں ایف سی کی چیک پوسٹ بہہ گئی جبکہ خاران ، سبی اور بولان سمیت دیگر علاقوں میں مزید درجنوں گاؤں زیر آب آگئے ، بولان گیس پائپ لائن بہہ جانے سے کوئٹہ ، پشین، زیارت ، مستونگ اورقلات کو گیس کی فراہمی 24گھنٹوں سے معطل ہے جبکہ تربت اور دیگر متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیو ں کے دوران سینکڑوں پھنسے ہوئے افراد کو نکال لیاگیا، پسنی میں منہدم ہونے والے پولیس دفتر میں چھ افراد تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں ۔

یہاں آمدہ اطلاعات کے مطابق جمعرات کو کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان میں شدیدطوفانی بارشوں کاسلسلہ جاری رہا ہرنائی میں بارشوں کے باعث ظہور نامی شخص کے گھر کا برآمدہ گرنے سے خاتون ذولیجہ مہر واور سعید سمیت 4افراد ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئے جبکہ لعل بی بی اور دین محمد شدید زخمی ہوگئے ۔ادھر پسنی میں کئی مقامات پر اب بھی کئی فٹ پانی موجود ہے انتظامیہ کی جانب سے امدادی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں پسنی اور اورماڑہ کے درمیان کوسٹل ہائی وے پر تاحال زمینی رابطہ بحال نہیں ہوسکا ہے اور وہاں چار 400کے قریب لوگ پھنسے ہوئے ہیں ان میں سے ایک عورت سمیت3افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ پسنی میں منہدم ہونے والے پولیس دفتر میں چھ افراد تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں ۔

ضلع کیچ میں بارش نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے ۔ تربت شہر میں سیلابی پانی داخل ہونے سے دس ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے متاثرہ افراد نے ہسپتالوں ،اسکولوں ،مساجد اور کھجوروں کے درختوں پر پناہ لے رکھی ہے ۔میرانی ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے کے بعد یونین کونسل ناصر آباد ،کلات،نودو اور گنہ کے علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں سمندری طوفان اور شدید بارشوں کے باعث بلوچستان کو دوسرے شہروں سے ملانے والی کوسٹل ہائی وے پر گڑھے پڑگئے اور زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے اورکوئٹہ کراچی شاہراہ تاحال بندہے دونوں طرف کئی گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں مچھ میں بھی سیلابی ریلہ ہرک پل کو بہاکر لے گیا ۔

دریں اثناء واپڈا حکام کے مطابق میرانی ڈیم میں پانی کی سطح آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہوگئی ہے اور اب تک دوفٹ پانی نیچے آگیا ہے سیکورٹی فورسز نے امدادی کارروائیاں شروع کی ہوئی ہیں اور اب تک سیلاب میں گھر سے سینکڑوں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے ۔جبکہ اوستہ محمد باغ سیڈ میں سیلابی ریلے آنے سے سات سو افراد پھنس گئے ادھر سبی میں ناڑی گاٹ ڈیم کے دونوں دروازے ٹوٹ گئے جس کے باعث ڈیم کا پانی شہر میں داخل ہوگیا اور متعدد گاؤں میں اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں فصلیں اور مال مویشی پانی میں بہنے سے شدید نقصانات ہوئے ہیں جبکہ علاقے کے لوگوں میں بھی شدید خوف و ہراس پھیل گیاجبکہ بولان میں گیس کا16نچ قطر پائپ لائن بہہ جانے سے کوئٹہ، کچلاک ، پشین، زیارت، مستونگ ، زیارت اور دیگر ملحقہ علاقوں کو گیس فراہمی تاحال معطل ہے ۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان مشتاق صدیقی نے کہاہے کہ گیس پائپ لائن پر اب تک مرمت کا کام شروع نہیں ہوسکا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی10فٹ سے زائد پانی بہہ رہا ہے ایسے حالات میں مرمت کا کام نا ممکن ہے ، سوئی سدرن گیس کمپنی کے انجینئرز اور دوسرے ورکرز پوری طرح تیار ہے اس کے علاوہ کراچی سے بھی ماہرین کو طلب کیا گیا ہے جیسے ہی سیلاب میں کمی آئے گی فوراً متاثرہ مقام پر کام شروع کردیا جائے گا انہوں نے کہا کہ اس وقت کوئٹہ، پشین، قلات، مستونگ اور زیارت کے علاقوں میں ایک لاکھ25ہزار سے زائد صارفین متاثر ہے ۔

مرمت کے کام کیلئے کم سے کم 14گھنٹے درکار ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ اگر صورتحال یہ رہی تو گیس کی بحالی میں مزیددو سے تین دن لگ سکتے ہیں ہوگئی دریں اثناء سبی کے قریب بارشوں سے متاثر ہونے والے کوئٹہ سبی ریلوے ٹریک کی مرمت کا کام مکمل کرکے ٹرینوں کی آمدورفت بحال کردی گئی۔ریلوے حکام نے بتایا کہ کوئٹہ سبی ریلوے ٹریک کو بارشوں کے باعث بدھ کی صبح دو مقامات پر نقصان پہنچا تھا جس کی وجہ سے ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہوگئی تھی تاہم ریلوے ٹریک کی مرمت کا کام مکمل کرکے جمعرات کے روز ٹرینوں کی آمدورفت بحال کردی گئی جبکہ ہائی وے تاحل بند ہے متاثرہ علاقوں میں فوجی ریسکیوں امدادی کارروائی شروع کردی گئی۔

ادھر ضلع خاران میں بارشوں سے ایری کھلگ ڈیم ٹوٹنے سے کئی دیہات زیر آب آگئے، ضلعی ناظم میر شوکت بلوچ سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی ،ڈی سی اور اور ضلعی انتظامیہ کے دیگر اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر متاثرین میں اشیائے خوردو نوش، نقدی اور دیگر سامان تقسیم کیا۔اس موقع پر میر عبدالرحیم نوشیروانی کی گاڑی تیز نالے اور ڈیم کے پانی نے تین میل تک بہا کے لے گئی۔

دریں اثناء بیلہ میں بھی سیلابی ریلے میں بہنے سے2افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 22افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔ جعفرآباد سے آمدہ اطلاعات کے مطابق سیلابی پانی میں بہنے سے دو بچیاں جاں بحق ہوگئی ہیں جبکہ تفتان سے ایک اطلاع کے مطابق تفتان میں بھی بارشوں کے باعث ایک ریلے میں بہہ کر 2افراد ہلاک ہوگئے ہیں ۔دریں اثناء چمن میں بھی سیلابی ریلے کے پانی میں پاک افغان سرحد پر واقع فرنٹیئر کور کی چیک پوسٹ پانی میں بہہ گئی تاہم اہلکاروں کو بچالیا گیا جبکہ سیلابی ریلہ چمن شہر میں داخل ہوگیا جس کے نتیجے میں دو بچیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہے۔

لاہور اور اس کے گردونواح میں بھی جمعرات کے روز موسلا دھار بارش ہوئی۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش کا یہ سلسلہ ساری رات اور کل بھی جاری رہے گا۔محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں ہونے والی موجودہ بارشیں پری مون سون کا حصہ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ لاہوراور مضافاتی علاقوں میں آج شام سات آٹھ بجے تک بارش ہونے کا امکان ہے اور پھر یہ بارش وقفے وقفے سے ساری رات جاری رہے گی۔

اس کے ساتھ ساتھ شہر میں تیز ہوائیں چلنے کا بھی امکان ہے۔ خیبر ایجنسی میں شدید بارش کے نتیجے میں درجنوں مکانات منہدم ہو گئے جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے لنڈی کوتل، جمرود اور نواحی علاقوں میں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی۔ علی مسجد کے علاقہ سے تین افراد کی لاشیں سیلابی پانی سے نکال لی گئی ہیں ان میں دو مرد اور ایک خاتون شامل ہے۔

افغانستان کو امدادی اشیاء لے جانے والی گاڑیاں اور آئل ٹینکر بارش کے باعث پھنس گئے جس سے آمدورفت کا نظام بری طرح متاثر ہوا۔ ملک کے دیگر حصوں کی طرح سرحد کے بیشتر علاقوں میں بھی جمعرات کو شدید بارش ہوئی۔ ایبٹ آباد، ہری پور سمیت کئی علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ مردان میں سیلاب کے پیش نظر مساجد میں اعلانات کرائے گئے جس کے بعد متعدد علاقے خالی کرا لئے گئے۔

انتظامیہ کو ہائی الرٹ کر دیا گیا اس صورتحال کے باعث لوگوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ پولیس انتظامیہ نے کلپانی ندی کے کنارے رہائشی علاقہ جات مردان خاص ، باڑی چم ، ہوتی ، پارہوتی اور،، سکندری،، میں مساجد میں اعلانات کئے کہ کلپانی ندی میں سیلاب آنے والا ہے اور لوگ محفوظ مقامات پر چلے جائیں جس کے بعد لوگوں میں بھگڈر مچ گئی اور وہ شدید خوف میں مبتلاہوکر محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی شروع کردی اس دوران اچانک طوفانی بارش سے لوگوں میں پائے جانے والا خوف وہراس مزید بڑھ گیا ضلع ناظم نے را بطے پر سیلاب آنے کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ سیلاب آنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور پولیس نے غلط فہمی میں سیلاب آنے کے اعلانات کئے ادھر شہر ی علاقہ خان کوٹھے کے ایک مقامی مسجد کے پیش امام مولانا حافظ احمد شاہ غولئی گودر (کلپانی ) عبور کررہاتھا کہ اسے سیلابی ریلے نے اپنے ساتھ بہالیا مقامی غوطہ خوروں نے لاش کی تلاش شروع کردی ہے تاہم دیر گئے تک لاش نہیں ملی لوگوں میں سیلاب آنے کا خوف ہے اوران کے ذہنوں میں گذشتہ سال ماہ اگست میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی یادیں ابھی تازہ ہیں ضلع ناظم خود کلپانی کے کنارے آبادی کا دورہ کرکے لوگوں کو مطمئن کررہے ہیں ادھر سیلاب کے آنے کی خبریں سن کر دکانداروں نے دکانیں بند کیں جبکہ شہر سمیت متعدد علاقے زیر آب آگئے اور باڑی چم ، نالی پارہوتی ، چارسدہ روڈ کے لوگ گھروں میں محصورہوکر رہ گئے ۔

خیبرایجنسی میں شدیدبارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث میں15افرادجاں بحق کئی زخمی ہوگئے جبکہ سیلابی ریلوں کے باعث سینکڑوں مکانات بہہ گئے اب تک سات لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ ڈوب کر لاپتہ ہونے والے میاں بیوی کی تلاش جاری ہے جاں بحق ہونے والوں میں چار خواتین اور دو بچے بھی شامل ہیں جبکہ دو الگ الگ واقعات میں میاں بیوی بھی برساتی نالوں میں آنے والی طغیانی کی نذر ہو گئے دوسرے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے میاں بیوی افغان مہاجر بتائے جاتے ہیں جبکہ ایک اور افغان مہاجر اشرف دکان کی چھت منہدم ہونے سے جاں بحق ہواعینی شاہدین کے مطابق لالہ چینہ کے مقام سے بھی دو خواتین کی لاشیں ملی ہیں زخمی ہونے والے تینوں بچوں کو سلطان خیل کے مقام پر برساتی نالے سے نکالا گیا جبکہ صابر نامی شخص گھر منہدم ہونے کی خبر سن کر دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوا اسی طرح عالم زیب نامی شخص اور ان کی اہلیہ کے مکانات منہدم ہو گئے ہیں اور دونوں میاں بیوی سیلابی پانی میں ڈوب گئے جن کی لاشوں کی تلاش جاری ہے اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ لنڈی کوتل احمد خان اورکزئی کے مطابق بارشوں سے وسیع پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور مکانات منہدم ہونے کے علاوہ کئی مکانات کی دیواریں زمین بوس ہو گئیں بارشوں سے تحصیل حوالات لنڈی کوتل سمیت علی مسجد اور ولی خیل کے مقام پر پلوں کو نقصان پہنچا جبکہ پشاور  لنڈی کوتل ریلوے ٹریک کو بھی نقصان پہنچا ہے بارشوں سے گورنمنٹ مڈل سکول عبدالحلیم کلے اور گورنمنٹ ہائی سکول زین تڑہ کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ بارشوں کا پانی کئی سرکاری عمارتوں اور گھروں میں داخل ہونے سے بھی مالی نقصان ہوا بارشوں کے باعث درجنوں مکانات منہدم ہوئے جن میں سابق ایم این اے حاجی گل محمد ملک عبدالحلیم کے گھر بھی شامل ہیں اس کے علاوہ طورخم اور اس کے گرد نوح کے مقامات میں برساتی نالوں کے قریب موجود افغان مہاجرین کے کئی گھر برساتی نالوں کی نظر ہو گئے ہیں اور لنڈی کوتل بازار میں ٹائروں،سگریٹوں،الیکٹرانکس اشیاء اور دیگر سامان کے گوداموں میں برساتی نالوں کا پانی داخل ہونے سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے ،برساتی نالوں کا پانی تحصیل حوالات لنڈی کوتل سمیت بعض سرکاری دفاتر میں بھی داخل ہوا جس کے بعد تحصیل حوالات لنڈی کوتل کے قیدیوں کو دوسرے مقامات پر منتقل کردیا گیا تین آئل ٹینکروں سمیت سات گاڑیاں بھی سیلابی پانی میں بہہ گئے شدید بارشوں کے باعث ہونے والی طغیانی کے نتیجے میں پاک افغان شاہراہ کئی گھنٹوں تک بند رہی اور ٹریفک کی آمدورفت معطل ہو گئی شدید بارشوں اور برساتی نالوں میں آنے والی طغیانی سے سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ علاقے میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے کئی مقامات پر بجلی کے کھمبے زمین بوس ہو گئے جبکہ بعض مقامات پر بجلی ٹرانسفارمر گرنے اور مختلف مقامات پر ٹرانسفارمر برساتی نالوں کی نطر ہونے کی بھی اطلاعات ہیں پاک افغان شاہراہ سات مقامات پر کئی گھنٹوں کے لئے بند رہی جبکہ برساتی نالے ابل آنے سے ملحقہ سڑکیں بھی بند ہو گئیں ۔