قبائلی علاقے کسی کا تسلط قبول نہیں کرتے حکومت نے کسی کی نہیں مانی ۔ جنرل اسد درانی

جمعرات 19 جولائی 2007 13:39

قبائلی علاقے کسی کا تسلط قبول نہیں کرتے حکومت نے کسی کی نہیں مانی ۔ ..
اسلام آباد ( اردوپوانئٹ اخبار تازہ ترین19 جولائی2007) آئی ایس آئی اور ایم آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں کی اپنی روایات ہیں وہ کسی کا تسلط قبول نہیں کرتے انہوں نے نوے سال تک برطانوی سامراج کا مقابلہ کیا اور ہتھیار نہیں ڈالے ۔حکومت کو بار بار خبردار کیا جارہا تھا کہ وہ قبائلی علاقوں میں کارروائی نہ کریں لیکن اس نے کسی کی نہ مانی ۔

ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے اندر موجود بعض لوگ بھی یہ رائے دے رہے تھے کہ قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن نہیں ہونا چاہیے کیونکہ قبائل نے ہمیشہ اس قسم کی کارروائیوں کا جواب دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سالوں کے دوران قبائلی علاقوں میں فوجی اقدامات کے بعد وہاں کے عمائدین سائیڈ لائن ہوچکے ہیں یا وہاں سے چلے گئے ہیں جس کے باعث قبائل کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوچکا ہے اور اس پر عسکریت پسندوں نے قبضہ کرلیا ہے ۔

(جاری ہے)

جنہیں غیر ملکی عسکریت پسندوں کی پشت پناہی حاصل ہے ۔ امن سمجھوتے کے ذریعے صورت حال بہتر ہو ئی تھی لیکن لال مسجد کے بعد کارروائی سے وہ مشکلات پھر سر اٹھا رہی ہیں ۔ قبائلی عوام کا موقف تھا کہ لال مسجد کے خلاف کارروائی نہ کی جائے کیونکہ ان کے بہت سے بچے یہاں زیر تعلیم تھے جب یہ کارروائی ہوئی تو یہ واضح تھا کہ اب قبائل میں بھی طاقت ور رد عمل ہوگا ۔

لال مسجد کا مسئلہ حل کرنے کے اور بھی راستے تھے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ہم نے امن سمجھوتہ ہونے کے بعد 9ماہ کے دوران کوئی کارروائی نہیں کی تاہم باجوڑ پر حملہ بعض چھوٹی چھوٹی کارروائیاں اور امریکہ کی طرف سے سرحدی خلاف ورزیاں ہوتی رہیں قبائل نے تحمل کا مظاہرہ کیا اب ہم نے وہاں فوجی چوکیاں بنانی شروع کردیں جو معاہدے کی خلاف ورزی تھی تو کس طرح سکون رہ سکتا تھا ۔

امریکی دباؤ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس دباؤ میں آکر ہم نے جو کچھ کیا اس کے نتائج سامنے ہیں یہ لوگ کچھ سالوں کے بعد واپس چلے جائیں گے لیکن ہمیں بھگتنا ہوگا ۔ ہمیں وہ کرنا چاہیے جس سے ملک اور قوم محفوظ رہے اور امریکیوں کو بتا دینا چاہیے کہ ہم اپنے عوام کا پہلے تحفظ کریں گے ۔ تاہم سرحدی نقل و حرکت روکیں گے اور اپنے طریقے سے عسکریت پسندوں پر قابو پائیں گے۔بلوچستان میں ہونے والی کارروائی بھی ہم نے اپنے لوگوں کے خلاف کی ۔