لال مسجد وجامعہ حفصہ کے پھینکے گئے ملبے سے قرآن پاک،احادیث مبارکہ اورمذہبی کتابوں کے مزید ٹکڑے برآمد،انسانی جسم کے اعضا ء میں ہاتھوں اورپاؤں کی انگلیاں،بالوں سمیت سر کے ٹکڑے بھی موجود پائے گئے،جی سیون کے رہائشی گولیوں سے چھلنی خون آلود کپڑے،طالبات کے دوپٹے اور چادریں،چھوٹے بچوں کے تکیے،جوتے طلبا و طالبات کی کتابیں،امتحانی پرچے،برتن،ٹوٹے ہوئے موبائیل اوردیگرسامان جمع کرتے رہے

اتوار 22 جولائی 2007 19:29

لال مسجد وجامعہ حفصہ کے پھینکے گئے ملبے سے قرآن پاک،احادیث مبارکہ اورمذہبی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جولائی۔2007ء) لال مسجد اورجامعہ حفصہ کے پھینکے گئے ملبے نے آپریشن کے دوران اندر پیش آنے والے واقعات کی کچھ تصویر کشی کردی ہے اورملبے سے طلبہ و طالبات کے سامان کے علاوہ قرآن پاک اور احادیث مبارکہ کی کتابوں کے ریزہ ریزہ نسخے اور انسانی جسموں کے اعضاء اتوار کو بھی برآمد ہوئے ہیں اور سیکٹر جی سیون کے درجنوں رہائشی مرد و خواتین لال مسجد اور جامعہ حفصہ سے یہاں لاکر پھینکے گئے ملبے میں سے قرآن پاک و احادیث مبارکہ کے نسخوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ انتظامیہ کیلئے ملبے کو چھپانا مسئلہ بن گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو لال مسجد اورجامعہ حفصہ سے اٹھائے گئے ملبے کو سیکٹر جی سیون ٹو کے نالے سے قرآنی نسخوں اور انسانی اعضاء ملنے کی خبروں کی اشاعت پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے وہاں سے اٹھا کر راتوں رات کسی اور جگہ منتقل کردیا ۔

(جاری ہے)

تاہم اتوار کی صبح جب سیکٹر جی سیون کے مکین اس جگہ سے گزرے تو انہیں باقی ماندہ ملبے میں شہید قرآنی نسخے و احادیث مبارکہ کی کتابوں سمیت کپڑے،برتن،جوتے اور دیگر سامان نظر آیا جس پر پورے علاقے میں شور مچ گیا اور درجنوں افراد وہاں پہنچ گئے اور ملبہ کریدنے کا کام شروع کردیا جس کے دوران ملبے سے قرآن پاک اور احادیث مبارکہ کی کتابوں کے شہید شدہ نسخے،انسانی جسم کے اعضا ہاتھوں اورپاؤں کی انگلیاں،بالوں سمیت سر کے ٹکڑے،گولیوں سے چھلنی خون آلود کپڑے،طالبات کے دوپٹے اور چادریں،چھوٹے بچوں کے تکیے،جوتے طلبا و طالبات کی کتابیں،امتحانی پرچے،برتن،ٹوٹے ہوئے موبائیل ،یوٹیلیٹی بلز ،مسجد کے موذن قاری ایوب کی 1994ء کی پے سلپ اوردیگرسامان برآمد ہوا جبکہ خون آلود دستانے بھی ملبے موجود تھے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی مدد سے لاشیں اورانسانی اعضاء جمع کیے گئے۔

اس کے علاوہ طلبا و طالبات کے وصیت نامے اور خطوط بھی ملبے سے ملے ہیں جن میں شہادت کی صورت میں گھروالوں کو صبر کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔خون آلود کپڑے اور انسانی اعضائے ملنے پر ماحول جذباتی ہو گیا اور خواتین اور بچوں کے علاوہ وہاں موجود مرد بھی روتے ہوئے دیکھے گئے ۔ جبکہ قرآن پاک کے صفحات اور مذہبی کتابوں کے اوراق بھی دیکھے گئے جو خون سے آلودہ تھے۔

اس موقع پر موجود افراد شدید غم وغصہ کا اظہار کرتے رہے وہاں موجود خواتین نے کہاکہ ان تمام اداروں کے حکام کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے جنہوں نے قرآن پاک اور احادیث کی کتابوں کی بے حرمتی کی ہے اور لال مسجد و جامعہ حفصہ کے ملبے سے ان کو نکالنے کی بجائے یہاں لاکر پھینکا ہے شہریوں نے کہاکہ قرآن پاک کے ان اوراق کو گندے نالے میں پھینکنا انتہائی شرمناک ہے ۔

ایک بزرگ خاتون جو مسلسل قرآنی آیات کا ورد کررہی تھیں اور انسانی عضاء دیکھ کر فاتحہ خوانی کرنے لگ گئیں جس پر دیگر خواتین و حضرات نے بھی فاتحہ خوانی کی بزرگ خاتون نہایت افسردہ اور جذباتی دکھائی دے رہی تھیں انہوں نے کہاکہ معلوم نہیں کس کے جگر گوشے تھے اللہ تعالیٰ حساب لے گا ۔شام کو اسسٹنٹ کمشنر سٹی مریم خان اچانک وہاں پہنچ گئیں انہوں نے وہاں پر موجود سامان کا جائزہ لیا اور بعد ازاں موبائل پر اسلام آباد انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کو مطلع کیا اوروہاں سے واپس روانہ ہو گئیں۔

شہریوں نے بتایاکہ گزشتہ شب یہاں سے ملبے کے چار ٹرالر بھر کر سیکٹر ایچ سیون کے جنگل میں پھینک دیے گئے ہیں ۔ موقع پر موجود افراد نے بتایاکہ اس ملبے قرآن و احادیث کے کتابوں کے شہید شدہ نسخے اور اوراق ملے ہیں وہ قریبی مسجد الحرا میں رکھ دیئے گئے ہیں اوروہاں بھی لوگ بڑی تعداد میں ان کی زیارت کیلئے آرہے ہیں۔دریں اثناء ایک انگزیری ٹی وی چینل نے ملبے سے برآمد ہونے والی ایک شخص کی خون آلود قمیض دکھائی جس کی جیب سے اس کا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور ایک خط بھی برآمد ہوا ہے جس میں اس نے اپنی شہادت کے حوالے سے گھر والوں کو وصیت کی ہے- نادرا کے شناختی کارڈ پر اس کا نام وقار ولد جاوید لکھا ہوا تھا اور اس کا ایبٹ آباد کا پتہ درج تھا۔

متعلقہ عنوان :