پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اپیل پر ملک بھر میں وکلاء نے یوم تشکر منایا،راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور سمیت مختلف شہروں میں تقاریب منعقد کی گئیں، لنگر کی تقسیم، بھنگڑے، سپریم کورٹ کے فیصلے کو خراج تحسین

پیر 23 جولائی 2007 20:14

پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اپیل پر ملک بھر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23جولائی۔2007ء) پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اپیل پر پورے ملک میں یوم تشکر منایا گیا، وکلاء نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی اور سپریم کورٹ میں فرائض منصبی سنبھالنے کی خوشی میں نوافل ادا کئے، لنگر تقسیم کیا گیا، راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں وکلاء نے یوم تشکر منایا۔

تقاریب اور سیمینار منعقد کئے گئے جن میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ بلوچستان میں صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دینے کی خوشی میں یوم تشکر منایا گیا اور ریلیاں نکالنے کے ساتھ ساتھ عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ صوبائی دار الحکومت کوئٹہ مین وکلاء نے بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ہادی شکیل ایڈووکیٹ اور بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین محمد ہاشم کاکڑ اور دیگر سینئر وکلاء کی قیادت میں ریلی نکالی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرے میں تبدیل ہوئی جہاں ہادی شکیل ایڈووکیٹ اور محمد ہاشم کاکڑ ایڈووکیٹ اور دیگر نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

ریلی کے شرکاء نے صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور عدلیہ کی آزادی کے حق میں اور ”گو مشرف گو،، کے نعرے لگائے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ہادی شکیل ایڈووکیٹ اور محمد ہاشم کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کی خوشی میں وکلاء یوم تشکر منارہے ہیں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹش کی بحالی سپریم کورٹ کا ایک تاریخی فیصلہ ہے اور اس فیصلے سے پاکستان میں عدلیہ کی آزادی کی منزل قریب پہنچ گئی ہے انہوں نے کہا کہ حکمران غلط ریفرنس دائر کرنے پر اپنی نا اہلی تسلیم کرتے ہوئے فوری طور پر مستعفی ہوجائیں کیونکہ عوام کی قسمت کا فیصلہ نا اہل حکمران نہیں کر سکتے انہوں نے کاہ کہ جن ججز نے چیف جسٹس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اپنے عہدوں سے استعفے دیئے تھے ان کے استعفے منظور نہیں ہوئے لہٰذا انہیں بھی بحال کر کے دوبارہ فرائض منصبی پر فائز کیاجائے انہوں نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان میں امریت کا خاتمہ ہوگا اور کوئی بھی آمر عدلیہ پر اثر انداز نہیں ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی مکمل آزادی تک وکلاء اپنی جدوجہد جاریر کھیں گے۔کوئٹہ کی طرح پشین، لورالائی، ژوب، زیارت، مستونگ، سبی، نصیرآباد، جعفرآباد،خضدار ، نوشکی،قلات، خاران، گوادر، تربت ،پنجگوراور حب سمیت دیگر شہروں میں وکلاء نے چیف جسٹس کی بحالی پر یوم تشکر منایا اور تمام عدالتوں کا بائیکاٹ بھی کیا۔ ملک کے دوسرے حصوں کی طرح پشاورکی وکلاء برادری نے بھی چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی بحالی پر یوم تشکرمنایا اورڈھولوں کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے جلوس بھی نکالا۔

پیرکے روز ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن اورڈسٹرکٹ بارایسوسی نے چیف جسٹس کی بحالی پریوم تشکرمنایا اورشہر کے مختلف راستوں پرجلوس نکالا۔وکلاء برادری صبح دس بجے ہائی کورٹ باروم میں جمع ہوئے اوروہاں پرخوشی کااظہار کرتے ہوئے ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا ۔اس خوشی کے موقع پر تمام وکلاء برادری نے یکجہتی کااظہارکرتے ہوئے ایک دوسرے کومبارکباددی اوررقص کیا ۔

ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدرعبدالطیف آفریدی اورڈسٹرکٹ بارایسوسی کے صدرشمس الحق نے وکلاء سے خطاب بھی کیا ۔عبدالطیف آفریدی نے کہا کہ وکلاء کی چارماہ سے شروع کی گئی تحریک نے حکومت کوناکام کردیا اورکلاء نے کامیابی حاصل کرلی ۔انہوں نے کہا چیف جسٹس کی بحالی کے بعد قوم کااعتماد بحال ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ اس تحریک میں شہید ہونے والوں کوسلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی جانوں کانظرانہ پیش کرتے ہوئے اس تحریک کوکامیاب کرنے کی کوشش کی ۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی بحالی کے بعد وکلاء کی تحریک ختم نہیں ہوگی یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ملک میں آئین وقانون کی بالادستی اورجمہوریت کی بحالی قائم نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک جرنیلوں کے خاتمے اورملک میں امن وامان قائم ہونے تک جاری رہی گی ۔اس دوران ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن کے صدرشمس الحق نے بھی خطاب کیا ۔انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل وکرم سے وکلاء نے کامیابی حاصل کرلی ہے لیکن اب اس کی قدرکرنی چاہیئے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے جذبات پرقابو رکھتے ہیں اورخوشی کااظہارایسے طریقوں سے نہیں کریں گے جوہمارے دین ومذہب کے منافی ہو۔اس کے بعد وکلاء برادری نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالطیف کی سربراہی میں جلوس نکالا۔وکلا ء نے اپنی گاڑیوں پرسفید جھنڈے لگائے تھے اور جلوس کی شکل میں نکل کرفردوس بازار،ہشننگری اورخیبربازار سے ہوتے ہوئے واپس پشاورہائی کورٹ پہنچ گئے جہاں پربارایسوسی ایشن نے کھانے کااہتمام بھی کیا تھا۔

چترال بار روم میں پہلے ایک مختصر تقریب ہوئی جس میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے تمام اراکین کے علاوہ چترال کے محتلف عدالتوں میں تعنیات فاضل جج صاحبان نے بھی شرکت کی۔ تقریب سے صدر بار ایسوسی ایشن محمد حکیم خان اور عبد الولی خان ایڈوکیٹ وغیرہ نے اظہار حیال کیا اس کے بعد وکلاء نے آپس میں مٹھائی بانٹی ۔ بار ایسوسی ایشن نے ایک ریلی کا بھی اہتمام کیا جس میں وکلاء نے محتلف بینر اٹھا رکھے تھے جس پر درج محتلف نعرے اور پیغامات درج تھے۔

یہ ریلی بار روم سے شرو ع ہوکر محتلف بازاروں سے ہوتے ہوئے پی آئی اے چوک میں اکھٹا ہوئی جہاں اس نے ایک عوامی جلسے کی صورت احتیار کر لی۔ اس ریلی میں وکلاء کے علاوہ دیگر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے بشمول سیاسی کارکنان بھی شرکت جبکہ PIA چوک میں وکلاء نے ایک جلسہ بھی کیا۔ جلسے کی آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت حمیداحمد ایڈوکیٹ نے حاصل کی۔

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ایم آئی خان سرحدی ایڈوکیٹ نے کہا کہ آج کے بعد ہم پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا سکتے ہیں کیونکہ اس سے پہلے ہم یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ ہمارا عدلیہ آزاد ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فل بنچ کے جج صاحبان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے بعد کوئی بھی آمر اسلام آباد پر قبضہ کرنے سے پہلے کم از کم دس مرتبہ سوچے گا کیونکہ اب ہمارا عدلیہ آزاد ہے انہوں نے کہا کہ جس قوم کا عدلیہ آزاد نہ ہو اس قوم کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔

جلسے سے عبد الولی خان عابد ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ کفر کی حکومت تو چل سکتی ہے مگر ظلم کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افتحار محمد چوہدری کو 9 مارچ کو آرمی ہاؤس بلاکر استعفےٰ دینے پر مجبور کیا گیا مگر انہوں نے انکار کیا۔ اور حق کی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریحی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب کے بعد کوئی بھی مظلوم انصاف سے محروم نہیں رہے گا۔

جلسے سے فضل رحیم ایڈوکیٹ اور صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوی ایشن محمد حکیم خان ایڈوکیٹ نے بھی حطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ جتنا بربریت ہمارے ملک میں ہوا اتنا اسرائیل اور ہندوستان میں بھی نہیں ہوا۔ ایک چیف جسٹس کو چپڑاسی کی طرح کرسی سے اتارپھینکنا کہاں کا شرافت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک کا عدلیہ آزاد ہو اس ملک کی استحکام کو کوئی حطرہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی دور حکومت میں خلیفہ وقت بھی عدالت میں پیش ہوا ہے اور اس وقت کے حاکم نے خلیفہ کے حلاف فیصلہ دیا ہے یہی وجہ ہے کہ او وقت یہودی بھی اسلامی عدالت کی انصاف سے متاثر ہوکر مشرف بااسلام ہوا ہے۔

انہوں نے افتحار محمد چوہدری کے حق میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو ایک تاریحی فیصلہ قرار دیتے ہوئے اسے سولہ کروڑ عوام کا فتح قرار دیا اور اسے حق اور انصاف کا فتح قرا دیا۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء عوام کا ہراول دستہ ہوتا ہے اور جب بھی کوئی حق اور انصاف پر یلغار کرتا ہے وکلاء ان کے خلاف آواز اٹھاتا ہے انہوں نے تمام سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اور کارکنوں، تجار یونین اور سولہ کروڑ عوام کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس حق اور باطل کے جنگ میں ان کا ساتھ دیا۔

آحر میں وکلاء نے یوم تشکر منانے کی خوشی میں عوام میں مٹھائی تقسیم کی اور جلسہ پر امن طریقے سے منتشر ہوا۔ حیدر آباد کے وکلاء نے بھی چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کیخلاف صدارتی ریفرنس کالعدم ہونے کی خوشی میں یوم تشکر منایا اور عوام میں لنگر تقسیم کیا گیا جبکہ متعدد درگاہوں پر بھی لنگر تقسیم کرنے کیلئے بھیجا گیا۔ وکلاء کی جانب سے یوم تشکر منانے اور لنگر تقسیم کرنے کے دوران قاضی عبدالستار ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی بحالی عدالت عظمیٰ کے متفقہ فیصلے کے بعد جنرل پرویز مشرف کو اپنی پوری کابینہ کے ساتھ فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔