پاک افغان مشترکہ گرینڈ جرگہ کل کابل میں ہوگا،پاکستانی وفد مولانا فضل الرحمن اور شمالی وزیرستان کے قبائلی قائدین کے بغیر شرکت کیلئے روانہ، جرگے سے صدر مشرف اور حامد کرزئی خطاب کرینگے،کابل میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات، پہاڑوں پر نیٹو فورسز تعینات، ہیلی کاپٹروں سے فضائی نگرانی کی جائیگی

بدھ 8 اگست 2007 15:01

پاک افغان مشترکہ گرینڈ جرگہ کل کابل میں ہوگا،پاکستانی وفد مولانا فضل ..
اسلام آباد/کابل (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8اگست۔2007ء) پاک افغان مشترکہ گرینڈ جرگہ کل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہوگا، پاکستانی وفد مولانا فضل الرحمن اور شمالی وزیرستان کے قبائلی عمائدین کے بغیر جرگے میں شرکت کیلئے کابل روانہ، صدر مشرف اور افغان صدر حامد کرزئی بھی خطاب کریں گے، کابل میں سکیورٹی کے سخت ترین حفاظتی انتظامات، کابل کے پہاڑوں پر نیٹو فورسز تعینات، ہیلی کاپٹروں سے جرگے کے مقام کی نگرانی کی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان مشترکہ گرینڈ جرگہ کا دوسرا اور افغانستان میں پہلا اجلاس آج دارالحکومت کابل میں ہوگا۔ اجلاس تین روز تک جاری رہے گا۔ وفاقی وزیر سرحدی امور یار محمد رند کی قیادت میں پاکستانی وفد بدھ کے روز مولانا فضل الرحمن اور شمالی وزیرستان کے قبائلی عمائدین کے بغیر کابل روانہ ہوگیا۔

(جاری ہے)

جرگے سے صدر جنرل پرویز مشرف اور افغان صدر حامد کرزئی بھی خطاب کریں گے جبکہ اقوام متحدہ اور نیٹو کے نمائندے بھی شرکت کرینگے۔

اس سلسلے میں دارالحکومت کابل میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں کابل کے اطراف کی پہاڑیاں نیٹو فورسز کے حوالے کردی گئی ہیں جہاں پر انہوں نے پوزیشنیں سنبھال لی ہیں۔ جرگے کے موقع پر نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے جرگے کے مقام کی فضائی نگرانی کی جائے گی۔ کابل روانگی سے قبل وفد کے رکن وفاقی وزیر سردار یار محمد رند نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان امن کی راہ تلاش کررہے ہیں اور سب کو مشترکہ جرگہ کمیشن کے کامیاب ہونے کی خواہش رکھنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایکد وسرے کے مسائل سمجھتے ہیں اور گرینڈ جرگہ ان مسائل کا حل نکالے گا۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن اور شمالی وزیرستان کے قبائل نے جرگے میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔ شمالی وزیرستان کے قبائل کا موقف ہے کہ اپنا گھر جل رہا ہوں تو دوسروں کے گھر میں لگی آگ بجھانے کی ضرورت نہیں۔