نواز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار کیا جا سکتا ہے. اٹارنی جنرل..سپریم کورٹ کے فیصلے میں ایسی کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی، اگر کوئی ایک فریق معاہدے کی پاسداری نہیں کرتا تو دوسرے فریق پر بھی لازم نہیں کہ وہ معاہدے کی پاسداری کرے، صدر وزیراعظم کے مشورے سے معاف کی گئی سزائیں بحال کر سکتے ہیں، جسٹس (ر) ملک محمد قیوم کی نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعہ 24 اگست 2007 14:45

نواز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار کیا جا سکتا ہے. اٹارنی جنرل..سپریم کورٹ ..
اسلام آباد (ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین24 اگست 2007) اٹارنی جنرل آف پاکستان جسٹس (ر) ملک محمد قیوم نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس بات کا حتمی فیصلہ صدر پاکستان کریں گے۔ اگر کوئی ایک فریق معاہدے کی پاسداری نہیں کرتا تو پھر دوسرے فریق پر بھی لازم نہیں کہ وہ معاہدے کی پاسداری کرے۔

صدر کو سزاؤں میں تخفیف کا اختیار حاصل ہے اور وہ وزیراعظم کے مشورے سے معاف کی گئی سزائیں بحال کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اٹارنی جنرل ملک محمد قیوم نے کہا کہ نواز شریف کو وطن واپس آنے پر گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں ایسی کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے کہ ان کو وطن واپس آنے پر گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

فاضل عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ اس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ ملک قیوم نے کہا کہ نواز شریف جن یقین دہانیوں اور شرائط کے تحت باہر گئے تھے اور انہوں نے جو رعایتیں حاصل کی تھیں اگر وہ اس کی پاسداری نہیں کرتے تو دوسرا فریق بھی اس کا پابند نہیں ہو گا کہ وہ اس کی پاسداری کرے۔ انہوں نے کہا کہ صدر جنرل پرویز مشرف کو قانونی پہلوؤں سے آگاہ کر دیا ہے۔ ملک قیوم نے کہا کہ نواز شریف کی جو سوائیں معاف کی گئی تھیں صدر مشرف ان کو بحال کر سکتے ہیں اس حوالے سے وزیراعظم کا مشورہ بھی شامل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سزائیں معاف کرنے کا اختیار صرف صدر کو حاصل ہے اور وہ وزیراعظم کے مشورے سے معاف کی گئی سزائیں بحال کر سکتے ہیں۔