جنوبی وزیرستان، مقامی طالبان نے غواء کیے گئے سکیورٹی فورسز کے پندرہ اہلکاروں کی ویڈیو فلم جاری کر دی ،وڈیو میں ایک بچے کو مغوی اہلکار لائق حسین کا گلا کاٹتے ہوئے دکھایا گیا ہے، بی بی سی

اتوار 26 اگست 2007 22:08

جنوبی وزیرستان، مقامی طالبان نے غواء کیے گئے سکیورٹی فورسز کے پندرہ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26اگست۔2007ء) جنوبی وزیرستان میں سرگرم مقامی طالبان نے سولہ دن قبل سکیورٹی فورسز کے اغواء کیے گئے پندرہ اہلکاروں کی ایک ویڈیو فلم جاری کی ہے جس میں تقریباً ایک نو عمر بچے کو ایک مغوی اہلکار لائق حسین کا گلا کاٹتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔بی بی سی کو ملنے والی ’ انتقام، کے عنوان کے تحت تقریباً پینتیسں منٹ کے دورانیے کی اس ویڈیو کو چوبیس اگست کے روز جاری کیا گیا جس کو مبینہ طور پر طالبان کے عمر نامی اسٹوڈیو میں تیار کیا گیا ہے۔

ویڈیو میں طالبان کو عسکری تربیت دیئے جانے، بلوچستان کے ضلع ڑوب میں دس جولائی کو سکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی میں خود کو مبینہ طور پر بم سے اڑانے والے طالبان کے مبینہ جنگجو رہنماء عبداللہ محسود کی ایک مختصر جہادی تقریر، ان کی میت کی تدفین، لڑائی کے دوران سکیورٹی فورسز کے ہلاک شدہ اہلکاروں کی لاشیں اور ان سے چھینے گئے اسلحے کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ویڈیو میں دس اگست کو جنوبی وزیرستان سے اغواء کیے گئے اسکاوٴٹس کے پندرہ اہلکاروں کو بار بار دکھایا گیا ہے جن کے اردگرد نقاب پوش راکٹ بردار طالبان کھڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اس ویڈیو میں کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے اسکاوٴٹس کے مغوی اہلکار لائق حسین کو قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس کی آنکھوں پر سفید پٹی جبکہ ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور پیچھے چار کمسن بچے ہاتھ میں خنجر اور کلاشنکوف اٹھائے کھڑے ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ پاکستانی فوج اور ملیشاء کا نظریہ ’سب سے پہلے اسلام یاسب سے پہلے پاکستان ہے، مغوی آتم خان کہتے ہیں کہ لال مسجد میں آپریشن اور طالبان کی ہلاکتوں کے بعد یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پاکستانی فوج کا نظریہ سب سے پہلے پاکستان ہے۔،ایک سوال کے جواب میں آتم خان کا کہنا ہے کہ ایک پاکستانی صحافی کی لکھی گئی کتاب’ پارلیمنٹ سے بازار حسن تک، پڑھنے کے بعد پاکستانی حکمرانوں کی ’عیاشیوں، کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

انٹرویو کے آخر میں پوچھے گئے اس دلچسپ سوال کہ کیا آپ یہ انٹرویو دباوٴ کے تحت یا پھر اپنی مرضی سے دے رہے ہیں تو آتم خان کا جواب تھا کہ نہیں، مجھے جتنی بھی شریعت کی فہم تھی اس کے مطابق جوابات دیئے ہیں۔پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل وحید ارشد کا کہنا ہے کہ مقامی طالبان کی جانب سے مبینہ طور پرجاری کی گئی ویڈیو میں ایک سرکاری اہلکار کاگلا کاٹ کر مارنیکا عمل غیر اسلامی اور قبائلی روایات کے منافی ہے۔

بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں نے یہ حرکت کی ہے یہ نہ صرف اسلام کے خلاف ہے بلکہ قبائلی روایات کے بھی منافی ہے اور اس سے گری ہوئی حرکت کوئی اور نہیں ہوسکتی، خاص طور پر ایک نہتے شخص کو اس طریقے سے قتل کرنا بزدلی کا ثبوت ہے،۔میجر جنرل وحید ارشد کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کی ویڈیو جاری کرنے کا مقصد لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانا ہے لیکن لوگوں کو اب اس بات پتہ چل چکا ہے کہ یہ ایک غیر اسلامی اور غیر انسانی فعل ہے۔

مقامی طالبان کی تحویل میں پندرہ سکیورٹی اہلکاروں کی بازیابی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فوجی ترجمان نے امید ظاہر کی کہ اس سلسلے میں مثبت پیش رفت ہوجائے گی۔ ان کے بقول ’ آج یعنی اتوار کو بھی ایک جرگہ ہوا ہے اور امید ہے کہ ان کوششوں کی مثبت نیائج بر آمد ہونگے طالبان کے ایک اہم رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر حکومت نے ان کے ساتھیوں کو رہا نہیں کیا توسکیورٹی فورسز کے ان پندرہ اغواء شدہ اہلکاروں کے بھی باری باری گلیکاٹے جائیں گے۔طالبان کی جانب سے جاری کی گئی اس ویڈیو میں پاکستان کے موجودہ حکمرانوں کی تصاویر بھی دکھائی گئی ہیں جنہیں مبینہ طور ’اسلام کے غداروں، کا لقب استعمال کیا گیا ہے۔