دنیا میں ہر سات میں سے ایک فرد بھوکے پیٹ سوتا ہے، اقوام متحدہ

پیر 22 اکتوبر 2007 12:18

دنیا میں ہر سات میں سے ایک فرد بھوکے پیٹ سوتا ہے، اقوام متحدہ
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اکتوبر۔ 2007ء) اقوامِ متحدہ کے خوراک اور زراعت کے محکمے کے مطابق دنیا میں ہر سات افراد میں سے ایک ہر روز بھوکا سوتا ہے۔ اِس طرح دنیا میں ایسے لوگوں کی تعداد 85 کروڑ 40 لاکھ بنتی ہے جنہیں پیٹ بھر کھانا نہیں ملتا۔ اِن میں پانچ برس سے کم عمر کے 15 کروڑ بچے شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2000ء میں 189 ملکوں کے رہنماوٴں نے اقوامِ متحدہ کے ایک منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت 2015ء تک دنیا میں بھوکے لوگوں کی تعداد نصف اور بچوں کی شرح اموات میں دو تہائی کی کمی ہونی ہے۔

اِن اہداف کے حصول میں پیش رفت کا تعین کرنے کے لیے واشنگٹن میں قائم انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ڈورس وائز مین نے ایک پیمانہ وضع کیا ہے جسے انہوں نے بھوک کا عالمی اشاریہ کا نام دیا ہے۔

(جاری ہے)

اِس اشاریے کے مطابق، لاطینی امریکہ، کریبین، اور مشرقی ایشیا کے ممالک صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں اور توقع ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے اہداف پورے کر لیں گے۔

اشاریے کے مطابق اگر ترقی کی موجود رفتار برقرار رہی، تو بیشتر ممالک اقوامِ متحدہ کے اہداف پورے نہیں کر سکیں گے۔ جن دس ملکوں میں بھوک کا مسئلہ سب سے زیادہ شدید ہے، ان میں سے نو افریقہ کے زیرِ صحارا کے علاقے میں واقع ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جمہوریہ کانگو اور برونڈی میں حالات سب سے زیادہ خراب ہیں۔ ان کے بعدلائبیریا، سوازی لینڈ اور شمالی کوریا کا نمبر آتا ہے۔

خانہ جنگی، اور بد امنی سے بھی غذائیت کی کمی پیدا ہو جاتی ہے۔ لیکن غربت کے چکر کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ زراعت اور تعلیم میں سرمایہ لگایا جائے، اقتصادی مواقع پیدا کیے جائیں اور عورتوں کو صحت کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ رپورٹ کے مطابق جن ملکوں کی پالیسیاں غریب ملکوں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہیں ان میں پہلا نمبر ہالینڈ کا ہے اور پھر ڈنمارک، فن لینڈ ، اور سویڈن آتے ہیں۔ شمالی یورپ کے یہ سب ملک رقبے کے لحاظ سے چھوٹے ملک ہیں لیکن یہ غریب ملکوں کو بہت زیادہ امداد دیتے ہیں۔ امداد دینے والے ملکوں میں امریکہ 14ویں نمبر پر ہے۔

متعلقہ عنوان :