عدلیہ کے بعض ارکان نے خطرناک دہشتگردوں اورانتہا پسندوں کو رہاکیا۔۔پولیس کے حوصلے ختم ہوگئے،ایجنسیوں اور سول بیوروکریسی کو کام سے روکاگیا،ایمرجنسی کے لئے جنرل پرویز مشرف کے حکمنامے کےمندرجات

ہفتہ 3 نومبر 2007 21:48

عدلیہ کے بعض ارکان نے خطرناک دہشتگردوں اورانتہا پسندوں کو رہاکیا۔۔پولیس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3نومبر۔2007ء) صدرجنرل پرویز مشرف نے آرمی چیف کی حیثیت سے جو حکم نامہ جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں انتہا پسندوں کی سرگرمیاں اور دہشت گردوں کی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں۔جس میں خوکش حملے،دھماکہ خیز ڈیوائس، بم دھماکے اور راکٹ حملے شامل ہیں۔اور عسکری گروپوں کی جانب سے تشدد کے واقعات غیر معمولی سطح تک پہنچ گئے۔

دوسری جانب سرکاری املاک اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں پر بھی حملوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔عدلیہ کے بعض ارکان کی جانب سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں حکومتی اقدامات کوکمزورکرنے کاسبب کررہے ہیں۔عدلیہ کے بعض ارکان کی جانب سے حکومتی پالیسیوں ، معاشی ترقی اور ایگزیکٹو کے کام میں مداخلت بڑھ گئی تھی۔

(جاری ہے)

دہشت گردی کے خلاف پولیس کے حوصلے مکمل طور پر ختم ہوگیئے اور انکی کارکردگی پر اثرپڑا، انٹیلی جنس ایجنسیوں کو دہشت گردی کے خلاف کام سے روکاگیا۔

کچھ انتہا پسند،خطرناک عسکریت پسندوں، دہشت گردوں اور خودکش حملوں میں ملوث افرادجن کو گرفتارکرکے تحقیقات کی جارہی تھیں، ان کی رہائی کے احکامات جاری کئے گئے۔یہ لوگ بدترین دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھے اور انسانی جانوں اور پراپرٹی کے نقصان کا سبب بنے۔کچھ ججز نے عدلیہ کے اختیارات سے تجاوز کیا۔ایک اہم آئنی ادارے سپریم جوڈیشنل کونسلکو غیر متعلقہ بنادیاگیا۔

اور ججز کو احتساب سے بالاتر قراردے دیاگیا۔عدکیہ کے بعض ارکان کی جانب سے سرکاری اہلکاروں کے ساتھ تسلسل کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور سول بیوروکریسی اورسینیئرسرکاری حکام کی تضحیک کی گئی۔اور ایک ایسی صورتحال پیداہوگئی جس میں حکومت آئین کے تحت کارکرنے سے قاصرہوگئی۔ جس کا حل آئین میں بھی موجود نہیں۔اوراس صورتحال میں ہنگامی اور غیر معمولی حالات کے سوا کوئی راستہ نہیں۔

اس ساری صورتحال کا جائزہ ایک اجلاس میں لیاگیا جس میں وزیر اعظم،چاروں صوبوں کے گورنر ، چیئر مین چیفس آ اسٹاف کمیٹی ، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وائس آرمی چیف اور آرمی کے کورکمانڈروں نے شرکت کی۔ اور اس اجلاس کی فیصلے کے تحت صدر پرویز نے آرمی چیف کی حیثیت سے ایمرجنسی نافذ کرنے کے احکامات جاری کئے۔صدرنے اس حکمنامے کے ساتھ آئین کو معطل کرنے کا اعلان کیا۔