Live Updates

قاضی حسین احمد کو اپنی گرفتاری کے واقعہ میں ملوث نہیں سمجھتا‘ جمہوریت چاہنے والی سیاسی جماعتوں کو انتخابات کا بائیکاٹ کرنا چاہئے‘ عمران خان

جمعرات 22 نومبر 2007 12:21

قاضی حسین احمد کو اپنی گرفتاری کے واقعہ میں ملوث نہیں سمجھتا‘ جمہوریت ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 22نومبر 2007ء ) عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کا موقف ہے کہ جو بھی سیاسی جماعت پاکستان میں جمہوریت چاہتی ہے اسے انتخابات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے کیونکہ ان انتخابات سے پاکستان میں انتشار اور زیادہ بڑھے گا۔ قاضی حسین احمد کو اپنی گرفتاری کے واقعے میں ملوث نہیں سمجھتا-عمران خان نے اپنی رہائی کے بعد غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جنرل مشرف کے حامی ہی اس طرح کی دلیل دے رہے ہیں کہ انتخابات میں حصہ نہ لینا ان کو من مانی کی اجازت دینے کے برابر ہے۔

عمران رہائی کے بعد اپنی پارٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد جا رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو ہر جماعت کہہ رہی ہے کہ یہ انتخابات فراڈ ہوں گے اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ کھلی چھٹی نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر حزب اختلاف کی ہر جماعت ان انتخابات کا بائیکاٹ کرتی ہے تو ان کی ’کوئی ساکھ نہیں رہ جاتی‘۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف صرف امریکہ کو دکھانے کے لیے انتخابات کروا رہا ہے‘۔

بینظیر بھٹواور مولانا فضل الرحمان سے اختلافات کے بارے میں ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ ’اب تو بینظیر کا سٹینڈ ٹھیک ہے، اور میں امید رکھتا ہوں کہ آگے بھی وہ مستقل طور پر پاکستان میں جو بھی جماعتیں جمہوریت چاہتی ہیں وہ ان کے ساتھ کھڑی ہوں گی‘۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی جمہوریت پسند کسی آمر سے ’شرکت اقتدار‘ کی بات کرتا ہے تو اس کی ساکھ متاثر ہوتی اور یہ دیگر اپوزیشن سے غداری ہوتی ہے۔

اب تو بینظیر کا سٹینڈ ٹھیک ہے، اور میں امید رکھتا ہوں کہ آگے بھی وہ مستقل طور پر پاکستان میں جو بھی جماعتیں جمہوریت چاہتی ہیں ان کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔ جب بھی کوئی جمہوریت پسند کسی آمر سے شرکت اقتدار کی بات کرتا ہے تو اس کی ساکھ متاثر ہوتی اور یہ دیگر اپوزیشن سے غداری ہوتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جہاں تک مولانا فضل الرحمان کا تعلق ہے ان سے وہ سترھویں ترمیم کی منظوری میں ان کے کردار کی وجہ سے مایوس ہوئے۔

’لیکن پھر جب انہوں نے صدارتی انتخابات کے دوران مستعفی ہونے کی تاریخ 29سے دو تک بڑھائی اور پھر اسمبلی نہ توڑ کر انہوں نے انتخاب کی ساکھ بنائی، بینظیر نے بھی استعفی نہ دے کر انڈر ہینڈ مدد کر دی جس سے حزب اختلاف کو بہت بڑا نقصان پہنچا‘۔ عمران خان نے کہا کہ اب بینظیر کہہ رہی ہیں کہ تمام جماعتیں یک نکاتی ایجنڈے پر اکٹھی ہوں جو کہ ہم پہلے سے کہہ رہے تھے لیکن ان کو اعتراض تھا کہ وہاں ایم ایم اے موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے تو اب بھی ہے لیکن اب ان کو اعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف سیاسی جماتوں کے ایک نکتے پر اکٹھے نہ ہونے سے جمہوریت کے لیے جدوجہد کو نقصان پہنچا ہے۔ عمران خان نے پنجاب یونیورسٹی میں ان کی گرفتاری کے بارے میں ایک سوال جواب میں کہا کہ انہیں جماعت اسلامی کے صدر قاضی حسین احمد سے کوئی شکایت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ’ایک ایسے سیاستدان ہیں جن میں میں نے کبھی دوغلا پن نہیں دیکھا، وہ سیدھی بات کرنے والے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ وہ قاضی حسین احمد کو اپنی گرفتاری کے واقعے میں ملوث نہیں سمجھتے۔ عمران خان نے کہا کہ ان کی گرفتاری کے منصوبے میں جمعیت کے عہدیدار اور ایجنسیوں کے لوگ شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں تھانے جا کر معلوم ہوا کہ ان کے تو خطرناک عزائم تھے۔ انہوں نے کہا کہ تھانیدار نے انہیں بتایا کہ ان کے خیال میں تو تھانے پہنچنے تک ان کی تو ہڈیاں ٹوٹی ہونی چاہیں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر وہ یونیورسٹی اکیلے نہ جاتے تو ان کے ساتھی مزاحمت کرتے جس سے ان لوگوں کو تشدد کا بہانہ مِل جانا تھا۔ جیل جانے کے تجربے کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ ان کے لیے ’قائدِ اعظم کی شخصیت مثالی ہے جو کبھی جیل نہیں گئے تھے‘۔ انہوں نے کہا کہ وہ دو جیلوں میں گئے جہاں پولیس اور قیدیوں دونوں نے انہیں بہت عزت دی اور شرمندہ بھی تھے کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ ’میں نے قانون نہیں توڑا‘۔

انہوں نے کہا اصل مسئلہ ہے سپریم کورٹ کو بچانا اور جب تک عدلیہ بحال نہیں ہوتی حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ ان کی گرفتاری کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس میں ہر سطح پر لوگ شامل ہوئے اور غیر متوقع طو پر ان کی سابقہ اہلیہ اور ان کے خاندان والوں نے بھی بھرپور کردار ادا کیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات