بہت سی قوموں نے انصاف کے پیمانوں کو توڑا اورختم ہوگئیں ۔ زیادتی کہیں بھی ہو ہمیں انکار اور احتجاج کرتے رہنا چاہئے ۔مفتی اعظم۔۔۔ بعض مسلمان استعماری قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں۔ بے پردہ عورتوں کو بازاروں میں بھیج دینا اسلام کے منافی ہے اے اللہ ہمیں متحد اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو فنا کردے۔ مسلمانوں نے ترقی کے حصول کیلئے کوششیں نہیں کی ہیں جس کے باعث آج مسلمان اس صورتحال سے دو چار ہیں، میدان عرفات میں خطبہ حج و دعا ۔(تفصیلی خبر)

منگل 18 دسمبر 2007 17:46

بہت سی قوموں نے انصاف کے پیمانوں کو توڑا اورختم ہوگئیں ۔ زیادتی کہیں ..
مکہ مکرمہ(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین 18. دسمبر2007 ) مفتی اعظم الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل شیخ نے کہا ہے کہبہت سی قوموں نے انصاف کے پیمانوں کو توڑا جس کے بعد وہ ختم ہوگئیں  بعض مسلمان استعماری قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں  مسلمانوں پر زیادتی کہیں بھی ہو ہمیں انکار اور احتجاج کرتے رہنا چاہئے بے پردہ عورتوں کو بازاروں میں بھیج دینا اسلام کے منافی ہے  اے اللہ ہمیں متحد اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو فنا کردے  مسلمانوں نے ترقی کے حصول کیلئے کوششیں نہیں کی ہیں جس کے باعث آج مسلمان اس صورتحال سے دو چار ہیں، مسلمانوں کا مقصد اللہ اوراس کے رسول کی اطاعت ہونی چاہیے، امت مسلمہ کی مثال ایک بدن سی ہے کوئی ملک یا گروہ پریشانی میں مبتلا ہو تو سارے مسلمانوں کو اس کا احساس ہونا چاہئے، بعض مسلمان استعماری قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں وقوف عرفات کے موقع مسجد نمرہ میں خطبہ حج کے دوران مفتی اعظم الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ نے اللہ سے دعا کی کہ اے رحم وکرم کرنے والے اللہ تونے وعدہ کیا اگر کوئی سوال کرے گا تو اسے مایوس نہیں کرے گا، ہم تجھ سے انکساری سے دعا کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں اتحاد پیدا کردے، اے اللہ تو مسلمانوں کے دشمنوں کو نیست ونابود فرمادے اور ہمیں ایسے سربراہ نصیب فرما جو ہم سے اچھے ہوں، انصاف اورا چھائی کا بول بالاکریں اور جوتجھ سے ڈرتے ہوں۔

(جاری ہے)

مفتی اعظم نے دعا میں کہاکہ اے اللہ ہم اسلامی ممالک کی افواج کیلئے دعا گو ہیں جو سرحدوں کی حفاظت کرتی ہیں۔مفتی اعظم نے کہاکہ نبی اکرم نے فرمایا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اور مسلمانوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک جسم اگر کسی حصہ میں تکلیف ہو تو تمام بدن محسوس کرتا ہے ، مفتی اعظم نے کہاکہ ہرمسلمان پر صدقہ واجب ہے صدقہ کے ذریعے ہی جان کو عذاب سے بچایا جاسکتا ہے، انہوں نے کہاکہ نبی اکرم نے فرمایا کہ مسلمانوں میں صلح کرانے کی کوشش کرتے رہو ، اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اللہ اس پر برکت نازل فرماتا ہے، نبی اکرم نے تکبر سے منع فرماتے ہوئے مسلمانوں کو انکساری کا درس دیا اورفرمایا جو کسی کے عیب چھپاتا ہے اللہ اس کے عیبوں پر پردہ ڈال دیتا ہے اورفرمایا کہ کسی مسلمان کا قتل کرنا کفر کی علامت ہے اور ہرایک کو حق دینا ہی عین اسلام ہے۔

نبی اکرم تمام انسانیت کی فلاح کیلئے دنیا میں بھیجے گئے، اے مسلمانو! جاگ جاؤ اور اپنے پیغمبر حضرت محمد کی اطاعت کرو کیونکہ نبی اکرم کی تابعداری تمام انبیاء کی تابعداری ہے، مفتی اعظم نے کہاکہ یاد رکھیے حیا اورشرم ایمان کی علامت ہے اور بے پردہ عورتوں کو بازاروں میں بھیج دینا اسلام کے منافی ہے انہوں نے کہاکہ عورتوں کو اسلامی امور کی پابندی کرنی چاہیے کیونکہ اس سے سارے معاشرے کی صلاح ہے، خواتین کو مغرب کی غیر شائستہ تہذیب سے واسطہ نہیں ہونا چاہیے وہ اپنی عصمت اور عفت کی حفاظت کریں ۔

مفتی اعظم نے کہاکہ اللہ کے رسول کے تفرقہ بازی سے منع فرمایا، مسلمانوں کی اجتماعیت میں بھی برکت ہے، اللہ اور اس کے رسول نے ہمیں والدین، اولاد، رشتہ داروں سے نیکی کی تلقین کی ،انہوں نے کہا کہ بے گناہ انسانوں کا خون بہانا اور جنگ مسلط کرنا اور ناانصافی سے کسی بھی قوم کا مال ضبط کرنا زیادتی ہے، انہوں نے کہاکہ بہت سی قوموں نے انصاف کے پیمانوں کو توڑا جس کے بعد وہ ختم ہوگئیں۔

جو بھی قوم انصاف کے پیمانوں کو توڑے گی دنیا میں نہیں رہے گی، انہوں نے مسلمانوں کو نصیحت کی کہ انتشار میں کمزوری ہے اور عالم اسلام جن مشکل حالات سے اس وقت گزر رہا ہے اس میں اتفاق بہت ضروری ہے، ایک بن کر ہی ہم ہی مسلمان دنیا پر زیادتیوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں، انہوں نے کہاکہ مسلمانوں نے کوتاہی کی ،ترقی کے اسباب پر نظر نہیں دی، جس کے باعث آج یہ منظر دیکھنا پڑرہا ہے ، بے شک اللہ کی مدد کے بغیر کوئی کچھ نہیں کرسکتا لیکن دنیاوی وسائل سے نگاہیں پھیر لینا بھی عقل مندی نہیں،انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کی مثال ایک بدن سی ہے اگر ایک حصہ میں تکلیف ہو تو سارا بدن اذیت میں رہتا ہے، مسلمانوں پر زیادتی کہیں بھی ہو ہمیں انکار اور احتجاج کرتے رہنا چاہئے، اللہ کے نبی نے فرمایا کہ بے شک اپنے طن اور معاشرے کو پسند کرنے میں کوئی برائی نہیں لیکن مسلمانوں کو اجتماعیت کو فروغ دینا چاہئے، اسی میں ہی اسلام کی فلاح ہے، اختلاف سے دشمن کو ہی فائدہ پہنچتا ہے اور مسلمانوں سے اختلافات ختم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہاکہ بعض مسلمان استعماری قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہوکراپنے ہی بھائیوں کا خون بہارہے ہیں یہ کسی بھی صورت اسلام کے مطابق نہیں، انہوں نے کہاکہ اسلام دشمن طاقتوں نے آج چیلنج کے ذریعے برائی کو گھر گھر پہنچادیا، ہمیں اس سے بچنا چاہیے،میں دعاگو ہوں کہ جو افراد ان حالات میں بھائی اور اتحاد کا درس دیتے ہیں اللہ ان کو ترقی نصیب فرمائے، خطبہ کے بعد انہوں نے دعا کراتے ہوئے کہاکہ الے اللہ تو نے کہا ہے کہ اگر کوئی سچے دل انکساری سے تجھے پکارے گا تو تو اس کی پکار ضرور سنے گا آج ہم 30 لاکھ مسلمان تیرے سامنے ہاتھ پھیلا کر دعا مانگتے ہیں کہ اللہ تو ہمیں متحد فرمادے اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو فنا کردے ، ہم اسلامی افواج کے لئے دعا گو ہیں جو راتوں کو جاگ کر سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے، اے اللہ ہماری امیدیں پوری کردے اور ہماری تمام خطائیں معاف فرما، اسلام کے دشمنوں سے تو خود نمٹ اور انہیں فناکردے۔

اے اللہ مسلمانوں میں اجتماعیت پیدا کردے کیونکہ تو نے فرمایا ہے کہ اجتماعیت میں ہی بہتری ہے اور ہمیں ایسے حکمران نصیب فرما جو ہم سے بہتر اورانصاف کرنے والے اور تجھ سے ڈرنے والے ہوں، مفتی اعظم نے کہاکہ مسلما ن حکمران عوام کے معاملے میں اللہ سے ڈریں اور دین اسلام کی تعلیمات پر عمل کریں ۔عدل و انصاف کا مکمل انصاف دین اسلام کی تعلیمات میں ہے اللہ صحیح فیصلوں کیلئے مسلم حکمرانوں کی رہنمائی فرمائے۔

انہوں نے کہاکہ معیشت کو دنیا میں ایک دوسرے کے خلاف ہتھیار کے طورپر استعمال کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے دنیا سے سوال کیا کہ کیا مسلم برادری نے بھی کوئی ایسا اقتصادی نظام بنایا جو انسانوں کو معاشی طورپر لا چار کر کے غیر منصفانہ طورپر جکڑ دے۔ انہوں نے دعا کی اے اللہ سعودی عرب سمیت تمام مسلم ممالک کی پریشانیوں کا خاتمہ کرکے انہیں ترقی اور پرامن بنادے ، اے اللہ اسلام کو نقصان پہنچانے والوں، بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے والوں کوہدایت فرمایا انہیں تباہ وبرباد کردے۔

متعلقہ عنوان :