انتہاپسندوں کے سدباب کیلئے کسی بھی ملک کی فورسز کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جائیگی،ترجمان دفتر خارجہ

بدھ 19 دسمبر 2007 18:10

انتہاپسندوں کے سدباب کیلئے کسی بھی ملک کی فورسز کو پاکستان آنے کی اجازت ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19دسمبر۔2007ء) افغانستان کے صدر حامد کرزئی 26 دسمبر سے پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے ۔ صدر پرویز مشرف کے دوبارہ انتخاب کے بعد وہ پاکستان کا دورہ کرنے والے دوسرے غیر ملکی سربراہ مملکت ہیں۔ ان کا یہ دورہ خیر سگالی اور پاکستان کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کیلئے ہے ۔ دفتر خارجہ کے ترجمان محمد صادق نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ صدر پرویز مشرف نے اس سال اگست میں پاک افغان امن جرگے میں شرکت کے موقع پر افغان صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی. ترجمان نے کہ اکہ پاکستان بھارت میں ہونے والے انتہا پسندی یا دہشت گردی کے کسی بھی معاملے میں ملوث نہیں، نہ ہی اپنی سرزمین بھارت سمیت کسی بھی ملک کیخلاف استعمال کرنے کی اجازت دے گا، انتہا پسندوں کے سدباب کیلئے کسی بھی ملک کی فورسز کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی گئی، کیونکہ پاک فوج عسکریت پسندوں سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے محمد صادق نے مختلف سوالات کے جواب میں کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اہم شراکت داری ہے اور پاکستان کو دی جانے والی امداد سے کسی بھی قسم کی شرائط کو جوڑنے سے کوئی مدد نہیں ملے گی ۔

(جاری ہے)

راشد روٴف کے فرار اور برطانوی حکومت کی تشویش کے بارے میں ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت نے راشد روٴف کی حوالگی کیلئے باضابطہ طور پر کوئی درخواست نہیں کی تھی البتہ وہ اس معاملے میں دلچسپی رکھتی تھی، پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن نے اس سلسلے میں وزارت داخلہ سے رابطہ کر رکھا ہے ایک اور سوال پر ترجمان نے کہا کہ صدر مشرف کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کیلئے مہم نہیں چلا رہے ، نہ ہی کسی ملک نے اس حوالے سے کوئی اعتراض اٹھایا ہیانہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ کے وزارتی ایکشن گروپ نے جلد بازی میں پاکستان کی رکنیت معطل کرنے کا فیصلہ کیا دولت مشترکہ نے عام انتخابات کی نگرانی کیلئے مبصرین بھیجنے کی درخواست کی ہے تاہم پاکستان نے اجازت دینے کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

متعلقہ عنوان :