وکلاء کی جاری تحریک پاکستان کی 60سالہ تاریخ کا رخ بدل دے گی، معزول جسٹس ایم اے شاہد صدیقی

جمعرات 14 فروری 2008 20:03

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14فروری۔2008ء) معزول جسٹس ایم اے شاہد صدیقی نے کہا ہے کہ وکلاء کی گزشتہ ایک سال سے جاری تحریک پاکستان کی 60سالہ تاریخ کا رخ بدل دے گی۔ سول ملازمتوں سے حاضر سروس فوجیوں کی طرح ریٹائرڈ فوجی بھی نکالے جائیں۔ وکلا پاکستان کے ساتھ وفا اور اس کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ وہ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن فیصل آباد میں ”جسٹس خلیل الرحمن رمدے ڈی“کے موقع پر وکلاء سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس خلیل الرحمن رمدے وہ پہلا مرد حر ہے جس نے عدلیہ کی سابقہ تاریخ بدل دی ہے۔ انہوں نے حاکم وقت کی رضامندی کے خلاف پہلا فیصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ محکوم عوام اور قوم کے دانشور فکری انتشار میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ یہ تاثر عام ہے کہ پاکستان کی سلامتی محفوظ نہیں لیکن ہم اپنے آپ کو مٹا کر پاکستان بچائیں گے۔

(جاری ہے)

پاکستان کی بقاء کی صرف ایک صورت ہے کہ عدلیہ آزاد ہو جائے۔

غیروں کے اشارے پر گھناؤنے اقدامات نہ کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کی تحریک کسی فرد یا ججوں کی بحالی نہیں بلکہ عدلیہ کی آزادی کی تحریک ہے۔ پانچ جرنیلوں کی موجودگی میں آرمی ہاؤس میں جسٹس افتخار پر دباؤ ڈالا گیا لیکن انہوں نے انکار کیا تو وکلاء ان کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جنگ قانون کی حکمرانی کے لیے ہے۔ برطانیہ میں ظالمانہ قانون میگنا کارٹا کے خلاف 700سال تک جنگ لڑی گئی جس میں فتح وکلاء کی ہوئی۔

آج بھی وہاں 2500وکلاء کی یادگار قائم ہے جو 1910سے 1914اور 1930سے 1934کے عرصہ میں قانون کی حکمرانی کے لیے قربان ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک لٹیروں کے ملک سے رخصت ہونے تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح عوام نے پرویز مشرف کی وردی اترتی دیکھی ہے چمڑی بھی اتار دیں گے۔اس موقع پر صدر بار ناصر علی گورائیہ، جنرل سیکرٹری فرخ گلزار اعوان نے بھی خطاب کیا جبکہ سہیل قلندر، میاں رضا اور فرخ حمید بسرا نے کلام پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :