چیف جسٹس کی بحالی قوم کے دل کی آواز بن چکی ہے ۔ صدر پرویز نے اسے اپنی انا کا مسئلہ بنا رکھا ہے ۔ اعتزاز احسن۔ اگرنئی آنے والی حکومت نے معزول ججوں کوبحال نہیں کیاتوان کے خلاف بھی تحریک چلائیں گے ۔بیگم بشریٰ اعتزاز

منگل 4 مارچ 2008 17:44

سکھر/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4مارچ۔2008ء) سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ صدر پرویز مشرف نے معزول چیف جسٹس کی بحالی کو ذاتی انا کا مسئلہ بنا رکھا ہے ۔ سکھر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی قوم کے دل کی آواز بن چکی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ آزاد نہیں ہو گی تو پاکستان میں سرمایہ بھی نہیںآ ئے گا۔

آزاد عدلیہ کے لئے معزول ججوں کی بحالی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لاہور بم دھماکوں کی ذمہ داری صدر پرویز مشرف پر عائد ہوتی ہے ۔ادھراسلام آباد میں سپریم کورٹ بارکے صدرچوہدری اعتزاز احسن کی بیگم بشریٰ اعتزاز نے کہاہے کہ اگرنئی آنے والی حکومت نے معزول ججوں کوبحال نہیں کیاتوان کے خلاف بھی تحریک چلائیں گے ۔

(جاری ہے)

وکلاء کامارچ منسوخ نہیں بلکہ ملتوی ہواہے ۔

اسلام آبادمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی اور معزول ججوں کی بحالی کے لیے عوام نوسے سولہ مارچ تک سیاہ پرچم لہرائیں گے ۔انہوں نے کہا پاکستانی عوام عدلیہ کی آزادی کے لیے احتجاج کرکے یہ ثابت کردیں گے کہ پاکستان کی عوام جمہوریت پسندہیں ۔ انہوں نے ملک بھر کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی عدلیہ کی بحالی کے لئے اپنے مکانوں گاڑیوں اور دفاتر پر سیاہ پرچم لہرائیں انہوں نے کہا کہ جتنے زیادہ لوگ اس تحریک میں شریک ہونگے عدلیہ کی آزادی اتنی ہی یقینی ہو گی بشر یٰ اعتزاز نے وضاحت کی کہ و کلاء کا لانگ مارچ منسوخ نہیں بلکہ ملتوی کیا گیا ہے جس کا مقصد آنے والی حکومت کو وقت دینا ہے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے بچوں کی قید کی وجہ سے ان کا پورا تعلیمی سال ضائع ہو چکا ہے اور یہ ظلم اور نہ انصافی کا وہ واقعہ ہے کہ جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی اس موقع پر سپریم کورٹ بار کے سیکریٹری امین جاوید نے کہا کہ نو سے سولہ مارچ تک ملک بھرمیں وکلاء پی سی او ججوں کا مکمل بائیکاٹ کریں گے اور تمام صوبائی بار کونسلز میں کنونشنز منعقد کئے جائیں گے تقریب کی صدارت صوبے میں موجود پی سی او کے تحت حلف نہ لینے والے جج صاحبان کریں گے اور تقریب کے شرکاء سے معزول چیف جسٹس کا ٹیلیفونک خطاب کروانے کی کوشش بھی کی جائے گی انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے تین نومبر کو آئین کے تحت ایک حکم جاری کیا تھا جو اب بھی موئثر ہے اور دو نومبر سے پہلے والی عدلیہ کو محض ایک انتظامی حکم کے ذریعے بحال کیا جا سکتا ہے ۔