دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف ماضی کی حکمت عملی بے سود رہی ہے ، نئی کثیر الجہتی حکمت عملی اپنائیں گے ،گیلانی، عوام نے 1973ء کے آئین کی بحالی کا مینڈیٹ دیاہے ، عوام کے اعتماد پر پورے اتریں گے سابقہ حکومت بروقت اقدامات کرتی تو توانائی اور خوراک کے بحران سے بچا جاسکتا تھا ، برطانوی وزیر خارجہ سے بات چیت

پیر 21 اپریل 2008 20:09

دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف ماضی کی حکمت عملی بے سود رہی ہے ، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21اپریل۔2008ء) وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف ماضی کی حکمت عملی بے سود رہی ہے ، نئی کثیر الجہتی حکمت عملی کے ذریعے اس لعنت پر قابو پائیں گے ، عوام نے 1973ء کے آئین کی بحالی کا مینڈیٹ دیاہے ، عوام کے اعتماد پر پورے اتریں گے ، عالمی برادری ،انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی بنیادی وجوہات پر غورکرے ، سابقہ حکومت بروقت اقدامات کرتی تو توانائی اور خوراک کے بحران سے بچا جاسکتا تھا جبکہ برطانوی وزیر خارجہ نے یقین دلایا ہے کہ ان کا ملک دہشت گردی کے خلاف کثیر جہتی حکمت عملی کا ساتھ دے گا اور پاکستان سے تجارتی واقتصادی شعبوں سمیت تمام امور میں بھرپور تعاون جاری رہے گا ، پیر کو یہاں وزیر اعظم ہاؤس میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مستحکم دوستانہ تعلقات قائم ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ تمام شعبوں میں ان تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے ، انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی طاقت سے اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد کرینگے ، تاکہ ملک کو درپیش مشکلات سے نکالا جاسکے ، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی عالمی مسئلہ ہے اور پاکستان نے فرنٹ لائن سٹیٹ کے طور پر بڑی قربانیاں دی ہیں جن میں ہماری قومی لیڈر محترمہ بینظیر بھٹو کی قربانی بھی شامل ہے ، وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی لعنت سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کو اس کی بنیادی وجوہات پر توجہ دینا ہوگی جو سماجی واقتصادی عدم مساوات اور دیرینہ سیاسی تنازعات ہیں ، انہوں نے کہا کہ نئی جمہوری حکومت وسیع الجہتی پالیسی اپنائے گی کیونکہ ماضی میں اپنائی جانے والی حکمت عملی مطلوبہ نتائج کے حصول میں ناکام رہی ہے ، نئی حکمت عملی کے تحت طویل اور قلیل مدتی اقدامات کئے جائیں گے ، جن میں سیاسی مذاکرات ، سماجی واقتصادی ترقی اور افغان سرحد پر سیکورٹی انتظامات شامل ہیں ، وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی تشدد ترک کرنے اور ہتھیار پھینک دینے والوں سے مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کررکھا ہے ، حکومت سماجی واقتصادی حالت بہتر بنائے گی اور قبائلی عوام کو جمہوری حقوق دیئے جائیں گے ، اس کے ساتھ ساتھ مدارس کو مربوط اور بہتر بنانے کی پالیسی بھی مرتب کی جارہی ہے ، سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ملک میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنانا حکومت کیلئے بڑا چیلنج ہے ، کیونکہ اس کا اقتصادی ترقی سے براہ راست تعلق ہے ، اقتصادی استحکام کیلئے سیاسی ہم آہنگی اور سلامتی کی صورتحال بہترہوناضروری ہے ، علاقائی صورتحال کاذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات چاہتاہے اور ہم مضبوط اور مستحکم افغانستان کو بھی ضروری سمجھتے ہیں ، کیونکہ یہ ہمارے قومی مفاد میں ہے ، وزیر اعظم نے کہا کہ جلد ہی جرگہ طلب کیاجائے گا، جو خطے میں امن کیلئے پیش رفت کرے گا ، انہوں نے کہا کہ گنجان آباد اور مشکل پاک افغان سرحد پر مکمل طور پر سرحد پار آمدورفت روکنا مشکل ہے تاہم پاکستان کی سیکورٹی فورسز اس ضمن میں موثر کردار ادا کررہی ہیں پاکستان نے خصوصی مراعات دے کر پوست کی کاشت کو کنٹرول کیاہے اور ہم عالمی برادری پر زوردیتے ہیں کہ وہ افغانستان میں بھی ایسی ہی پالیسی اختیارکرے ، اس سے دہشت گردی اور انتہاء پسندی پر قابو پانے سماجی اور اقتصادی ترقی اور ڈھانجہ جاتی بہتری کا مقصد حاصل ہوگا، ملکی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کی بالادستی ایک آزاد اور فعال میڈیا ، خود مختار عدلیہ اور الیکشن کمیشن چاہتی ہے ، شہید ذوالفقار علی بھٹو کی طرف سے 1973ء میں بنائے گئے آئین کو معاشرے کے تمام طبقوں نے قبول کیا اور اس کے ذریعے ہی وفاق کو برقرار رکھا جاسکتاہے ، وزیر اعظم نے کہا کہ عوام نے جمہوری قوتوں کو 1973ء کے آئین کی بحالی کا مینڈیٹ دیا ہے اور ہم ان کے فیصلے کی پاسداری کرینگے ، پارلیمنٹ اور ایوان صدر کے درمیان آئین کے مطابق اختیارات کا توازن قائم کرنے کیلئے پارلیمنٹ ہی ایک بالادست ادارہ ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان جمہوری اداروں کے استحکام کے اہم مرحلوں سے گزر رہاہے ، عالمی برادری کو چاہیئے کہ وہ حقیقی معنوں میں جمہوریت کے استحکام کیلئے پاکستان میں جمہوری قوتوں کا ساتھ دے ، دولت مشترکہ میں پاکستان کی دوبارہ شمولیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اس فورم پر جمہوریت کے فروغ اور رکن ممالک کے درمیان تعلقات کے استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرتارہے گا ، خوراک اور توانائی کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت نے ہی نجی پاور کمپنیوں سے سمجھوتے کر کے ملک میں بجلی گھر لگائے جس سے ملک کی پچاس فیصد ضرورت پوری ہو رہی ہے ، اگر ایسا نہ کیا جاتا تو پاکستان پتھر کے دور میں داخل ہو جاتا اگر سابقہ حکومت بروقت اقدامات اٹھاتی تو توانائی اور خوراک کے بحرانوں سے بچا جاسکتا تھا، برطانوی وزیر خارجہ نے سید یوسف رضا گیلانی کو وزارت عظمی سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ پاکستان کا مضبوط حلیف ہے اور وہ دہشت گردی وانتہاء پسندی سمیت دیگر چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان سے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا ، دہشت گردی پر پاکستان کی طرح پوری دنیا کو تشویش ہے پاکستان نے اس جنگ میں فرنٹ لائن کردار ادا کر کے مشکلات کو گلے لگایا ہے ، انہوں نے حکومت پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف نئی حکمت عملی کو سراہا اور کہا کہ برطانیہ اس امر پر متفق ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے سیکورٹی اقدامات کے ساتھ ساتھ سیاسی اور اقتصادی ذرائع کا استعمال بھی ضروری ہے ، انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات مزید فروغ پائیں گے اور کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعاون کے فروغ کیلئے یورپی یونین کی بھی حوصلہ افزائی کرے گا اور برطانوی وزیر اعظم پاکستان کی دولت مشترکہ میں واپسی کا پرتپاک خیر مقدم کرینگے ۔

متعلقہ عنوان :