سپریم کورٹ کی کارروائی کی اشاعت پر مشروط پابندی

جمعہ 9 مئی 2008 18:56

سپریم کورٹ کی کارروائی کی اشاعت پر مشروط پابندی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9مئی۔2008ء) سپریم کورٹ نے بعض جج صاحبان کی سیکریٹری داخلہ سید کمال شاہ سے ملاقات کی ایک چینل پر مبینہ غلط خبر نشر کرنے پر ایک نجی ٹیلیویژن چینل کو نوٹس جاری کر دیا ہے جبکہ دیگر تمام چینلز اور اخبارات کو پابند کیا ہے کہ کہ وہ آئندہ جج صاحبان کے حوالے سے کوئی خبر یا تصویر رجسٹرار کی پیشگی اجازت کے بغیر نشر یا شائع نہیں کریں گے اور نہ ہی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا عدالتی فیصلوں کے حوالے سے کوئی خبر سپریم کورٹ کے افسر تعلقات عامہ سے تصدیق کے بغیر شائع یا نشرکرینگے سپریم کورٹ کے جج جسٹس نواز عباسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے مذکورہ خبر کے حوالے سے ابتدائی سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں قرار دیاہے کہ نہ تو چیف جسٹس جناب عبدالحمید ڈوگر اور نہ ہی جسٹس نواز عباسی نے سیکریٹری داخلہ سے ملاقات کی تاہم جسٹس فقیر محمد کھوکھرنے سیکریٹری داخلہ کو چئیرمین فیڈرل ریویو بورڈ کی حیثیت سے بلایا تھا اور ان سے پیشہ ورانہ امور پر گفتگو کی گئی عدالت نے قرار دیا ہے کہ ابتدائی تحقیق کے مطابق مزکورہ خبر عدلیہ اور ججوں سکینڈلآئز کرنے کے مترادف تھی جو نہ صرف آئین کے آرٹیکل 19کے منافی ہے بلکہ توہین عدالت کے زمرے میں بھی آتی ہے عدالت نے نجی چینل سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سینئیر وکیل شریف الدین پیر زادہ اور اور عبدالحفیظ پیر زادہ کو عدالت کا معاون مقرر کر دیا ہے جبکہ چئیر میں پمرا کو ضابطہ اخلاق کی کاپی عدالت میں پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے جبکہ سیکریٹری اطلاعات کو بھی طلب کر لیا گیا ہے معاملے کی مزید سماعت بارہ مئی کو ہو گی

متعلقہ عنوان :