قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنا سیاسی حکومت کا کام ہے،صدرمشرف ۔۔۔ حکومت ایک سے دوماہ اپنی پالیسیاں واضح کرے،مسائل سے نمٹنے کیلئے تعاون کیلئے تیارہوں ،فاٹاکے ارکین اسمبلی سے گفتگو

جمعرات 31 جولائی 2008 22:40

قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنا سیاسی حکومت ..
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین31 جولائی2008 ) صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنا سیاسی حکومت کا کام ہے ، حکومت ملک کودرپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک سے دو ماہ میں اپنی پالیسیاں واضح کرے۔نجی ٹی وی کے مطابق جمعرات کو صدارتی کیمپ آفس میں فاٹاکے اراکین اسمبلی حمید اللہ جان آفریدی،ملک بلال رحمان،ساجد حسین طوری،ظفر بیگ بٹھانی،جواد حسین،نور الحق قادری اور شوکت اللہ نے صدر مشرف سے ملاقات کی ۔

ملاقات کے دوران صدر نے کہاکہ اس وقت ملک کو مہنگائی،امن و امان ،اقتصادی اور سیاسی استحکام جیسے مسائل کا سامنا ہے اس لیے حکومت ان مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک دو ماہ میں اپنی پالیسیاں واضح کرے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے موجودہ حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کے لیے تیار ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے امید ظاہرکی کہ موجودہ حکومت مسائل کی سنگینی کا احساس کرے گی اور اس کی کارکردگی بہتر ہو جائے گی۔

صدر مشرف نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں کسی بھی غیر ملکی فوج کو کاروائی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔تاہم انہوں نے کہا کہ فاٹا اور قبائلی علاقوں میں فوجی کاروائی کا فیصلہ کرنا یا نہ کرنا سیاسی حکومت کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے بڑھائی جانے والی امداد ابھی بھی کم ہے اس میں مزید اضافہ ہونا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر فاٹا کے اراکین اسمبلی نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کی سرزمین پر غیر ملکی کاروائی کریں ،اس کا تدارک ہونا چائیے۔

دوسری طرف صدارتی کیمپ آفس سے جاری بیان کے مطابق نے کہا کہ فاٹا میں امن و امان اور ترقی قبائلی عوام کی خواہشات کے مطابق ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں مکمل امن اور ہم آہنگی کے بعد ہی ان کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر لایا جا سکتا ہے۔صدر نے مقامی سیاسی اور انتظامی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

متعلقہ عنوان :