عافیہ صدیقی کو دھڑ میں کم از کم ایک گولی لگی، ایف بی آئی کی اسپیشل ایجنٹ مہتاب سید کا امریکی عدالت میں استغاثہ

منگل 5 اگست 2008 23:40

عافیہ صدیقی کو دھڑ میں کم از کم ایک گولی لگی، ایف بی آئی کی اسپیشل ایجنٹ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5اگست۔2008ء) القاعدہ کو سائنٹیفک مہارت فراہم کرنے کے الزام میں افغانستان سے گرفتار کرکے امریکہ منتقل کی جانے والی پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی اہلکاروں سے مزاحمت کے دوران جسم میں کم از کم ایک گولی لگی۔ یہ بات امریکی مجسٹریٹ جج برائے سدرن ڈسٹرکٹ ، نیویارک کی عدالت میں 31 جولائی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف چار الزامات کے تحت پیش کی جانے والے سربمہر تحریری استغاثہ میں کہی گئی ہے۔

امریکی جج تھیوڈور ایچ کائز کی عدالت میں امریکی خفیہ ادارے فیڈرل بیورو آف انٹیلی جنس (ایف بی آئی) کی اسپیشل ایجنٹ مہتاب سید کی جانب سے امریکی قانون کی دفعہ 18 کی ذیلی دفعہ III(A) اور ذیلی دفعہ (B) کے علاوہ دفعہ 3238 کے تحت دائر کئے جانے والے اس استغاثہ میں کہا گیا ہے کہ 17 جولائی 2008ء کی شام کے لگ بھگ افغانستان نیشنل پولیس کے افسران نے افغانستان کے صوبہ غزنی میں صوبے کے گورنر کے احاطے کے باہر ایک پاکستانی عورت کو موجود پایا جس کی شناخت بعد میں عافیہ صدیقی کے نام سے ہوئی وہ احاطے کے باہر ایک نو عمر لڑکے کے ساتھ موجود تھی۔

(جاری ہے)

پولیس افسران نے عافیہ سے مقامی زبانوں میں گفتگو کی جس کا وہ جواب نہ دے سکی۔ عافیہ صرف اردو بول رہی تھی جس سے ظاہر ہوا کہ وہ غیر ملکی ہے۔ عافیہ صدیقی کو مشکوک پاکر افغان پولیس افسران نے اس کے دستی بیگ کی تلاشی لی جس میں سے دھماکہ خیز مواد تیار کرنے ، کیمیائی ہتھیار بنانے اور دیگر سنگین مواد تیار کرنے سے متعلق مختلف دستاویزات برآمد ہوئیں۔

عافیہ صدیقی کے قبضے سے برآمد ہنے والی دستاویزات میں امریکہ کے مختلف علاقوں بشمول نیویارک سٹی کے نقشے وغیرہ بھی شامل تھے جبکہ ان کاغذات میں امریکی فوج کے اثاثوں سے متعلق تفصیل، طوائف الملوکی پھیلانے والے ہتھیاروں سے متعلق تحریری اقتباس کے علاوہ ایک عدد ایک جی پی (گیگا بائٹ) ڈیجیٹل میڈیا کی ڈیوائس بھی برآمد ہوئی جسے انگوٹھے کی مدد سے چلایا جاتا ہے۔

ایف بی آئی کی ایجنٹ مہتاب سید کی جانب سے پیش کئے گئے استغاثے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ عافیہ صدیقی کے قبضے میں بوتلوں اور شیشے کے مرتبانوں میں بند کیا گیا۔ مختلف کیمیائی مواد، گاڑھے مادے اور مائع کی شکل میں برآمد کیا گیا ہے۔ ایف بی آئی کی اسپیشل ایجنٹ مہتاب سید نے استغاثہ میں مزید کہا ہے کہ ایف بی آئی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں، رپورٹس اور عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق انہیں معلوم ہوا کہ 18 جولائی 2008ء کو امریکی اہلکاروں پر مشتمل ایک پارٹی میں ایف بی آئی کے دو اسپیشل ایجنٹ ،امریکی آرمی کا ایک وارنٹ افسر، امریکی آرمی کا ایک کیپٹن اور امریکی آرمی کے مترجم شامل تھے۔

افغانستان میں اس مقام پر پہنچے جہاں مدعا علیہ عافیہ صدیقی کو نظر بند کیا گیا تھا۔ اہلکار دوسری منزل پر واقع ملاقاتی کمرے میں پہنچے جہاں کمرے کے اندر پیلے رنگ کا پردہ آویزاں کیا گیا تھا مسلح اہلکاروں کے علم میں نہیں تھا کہ کمرے میں پردے کے دوسری جانب عافیہ صدیقی کو نظر بند رکھا گیا ہے۔ وارنٹ افسر دیوار کی جانب پشت کرکے بیٹھ گیا جبکہ دائیں جانب پردہ موجود تھا وارنٹ افسر نے امریکی فوج کی M4 رائفل اپنے دائیں جانب زمین پر رکھ دی۔

یہ بندوق لوڈ مگر محفوظ حالت میں تھی جیسے ہی تفتیشی ٹیم کی بات چیت کا آغاز ہوا امریکی کپتان نے ایک عورت کے چلانے کی آواز سنی اس نے آواز کی طرف مڑ کے دیکھا تو عافیہ صدیقی وارنٹ افسر کی رائفل تھامے کھڑی کپتان پر براہ راست کپتان کو نشانہ بنائے ہوئے تھی کپتان کو عافیہ کی انگریزی میں دھمکیانہ آواز سنائی دی۔ عافیہ صدیقی کے قریب بیٹھے ترجمان نے عافیہ صدیقی سے رائفل چھیننے کے لئے اسے دھکیلا جو رائفل کا ٹرائیگر چلانا ہی چاہ رہی تھی وارنٹ افسر نے دیکھا اور سنا کہ عافیہ صدیقی نے ترجمان اول پر کم از کم دو فائر کئے جو اس سے بندوق حاصل کرنے کی کوشش کررہا تھا کوئی زخمی نہیں ہوا۔

وارنٹ افسر نے سنا کہ عافیہ صدیقی نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا ۔ دوسرے ترجمان نے سنا کہ عافیہ صدیقی نے انگریزی میں غلیظ گالی دیتے ہوئے باہر نکل جانے کو کہا جبکہ وہ فائر کررہی تھی۔ وارنٹ افسر نے اپنی نائین ایم ایم سروس پستول سے فائر کیا اس نے کم سے کم عافیہ صدیقی پر دو گولیاں چلائیں جن میں سے کم از کم ایک گولی عافیہ صدیقی کے دھڑ میں پیوست ہوگئی گولی لگنے کے باوجود عافیہ صدیقی امریکی افسران سے گتھم گتھا رہی جو اسے قابو کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

عافیہ صدیقی گرپڑی اور لاتیں مارتے ہوئے انگریزی میں چلائی کہ وہ امریکیوں کو قتل کرنا چاہتی ہے۔ بعدازاں عافیہ صدیقی پر قابو پالیا گیا جو جزوی طور پر بے ہوش ہوگئی تھی بعد ازاں ایف بی آئی ایجنٹوں اور دیگر افسران نے عافیہ صدیقی کی طبی امداد کے لئے مدد طلب کی۔ استغاثہ کی مدعیہ ایف بی آئی کی اسپیشل ایجنٹ مہتاب سید نے عدالت سے استدعا کی کہ مدعا علیہ عافیہ صدیقی کو مقدمے کی نوعیت کے مطابق عدالت گرفتار کرے۔ نظر بند کرے یا ضمانت پر رہا کردے۔

متعلقہ عنوان :