بھارت کا یوم آزادی مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ کے طورپر منایا گیا ، سرکار ی تقریبات کا بائیکاٹ ، بیشتر اضلاع میں کرفیو نافذ ۔بھارتی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف مظاہرے ، آزادی کے حق میں نعرے ، پولیس کا لاٹھی چارج ، متعدد زخمی ، حریت رہنماؤں کی عوام سے پرامن رہنے کی اپیل ۔(اپ ڈیٹ)

جمعہ 15 اگست 2008 17:59

بھارت کا یوم آزادی مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ کے طورپر منایا گیا ، سرکار ..
سرینگر (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین15اگست2008 ) مقبوضہ کشمیرمیں جمعہ کو بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا  وادی کے بیشتراضلاع میں کرفیو نافذ ہے  سری نگر میں کشیدہ صورتحال کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر آگئے  وادی بھر میں سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ کیا اور ریلی نکالی جس دور ان بھارتی قبضے سے آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے جبکہ بعض علاقو ں میں پولیس کے لاٹھی چارج آنسو گیس کی شیلنگ سے متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔

اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں جمعہ کو بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا  سرینگر میں کشیدہ صورتحال کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے مظاہرے کئے اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے حریت کانفرنس کے رہنماؤں کی قیادت میں سرینگر سمیت مقبوضہ وادی میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اس پر رہنماؤں نے بھا رتی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی اور عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کی اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر حریت جماعتوں نے تمام تقریبات کا بائیکاٹ کیا ،وادی میں ہڑتال اور یوم سیاہ منایا گیا ۔سری نگر اسٹیڈیم میں بھارت کے یوم آزادی کی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے ۔اس موقع پر اسٹیڈیم کے اندر اور اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں ۔ وادی کے دیگر حساس علاقوں میں بھی بھارتی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے ۔

دفاعی ترجمان ایس ڈی گوسوانی نے بتایا کہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق بعض افراد جشن آزادی کے موقع پر یا اس کے بعد حملے کر سکتے ہیں ۔کسی بھی ممکنہ واقعے سے نمٹنے کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر کے متعدد علاقوں میں بھارتی سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جاری جھڑپوں کے بعد کرفیو نافذ ہے ۔ بربرشاہ میں لوگوں نے ایک جلوس نکالا جو بسنت باغ ،نئی سڑک ،کرالہ کھڈ اور حبہ کدل سے ہوتے ہوئے کنہ کدل پہنچا خیام ،سونہ وار ،جواہرنگر،آبی گذر،بمنہ ،صورہ ،لالابازار ،حول ،نوہٹہ ،حضرت بل ،زکورہ ، چھانہ پورہ ،بٹہ مالو،نٹی پورہ ،بائی پاس ،برتھنہ ، قمرواری، خانیار، ڈلگیٹ ،نشاط،باغ مہتاب ،صنعت نگر،کاکہ سرائے، صفا کدل اور دیگر علاقوں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور فورسزکے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بلند لگائے اور دیکھتے ہی دیکھتے صفا کدل، سکہ ڈافر اور دیگر ملحقہ علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھروں سے باہر آگئے اور سکہ ڈافر چوک میں جمع ہوکر زبردست نعرے بازی شروع کی۔

اس دوران یہاں تعینات پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے لئے لاٹھی چارج کیا اور اشک آور گیس کے گولے داغے جس پر مظاہرین مشتعل ہوئے اور انہوں سی آر پی ایف و پولیس پر پتھراؤشروع کیا ۔ جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے خانیار میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوتے ہی ہزاروں لوگوں نے جلوس کی صورت میں لالچوک کی طرف پیش قدمی کی ۔

جس کے دوران ڈل گیٹ میں سی آر پی ایف نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا ، اشک آور گیس کے گولے داغے ، نورباغ، قمرواری، عیدگاہ،حبہ کدل،سرائے بالا، رعناواری، نوپورہ،گوجوارہ،حول ،رامباغ ،چھانہ پورہ ،رامباغ اور دیگر علاقوں میں بھی کشیدگی برقرار رہی اور کئی جگہوں پر نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ شہر کے سول لائنز علاقوں میں بھی جگہ جگہ پر نوجوانوں پر سڑکوں پر ٹائر جلائے اور نعرے بازی کی ۔

تاہم اس دوران کوئی بھی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔سمندرباغ اور بربرشاہ میں شام فورسز نے احتجاجی مظاہرین پر زبردست ٹیر گیس شلنگ کی۔ راولپورہ میں صبح لوگوں نے احتجاجی جلوس نکالا ۔ ادھر کپوارہ ، گاندربل ، بانڈی پورہ، بڈگام اور جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں بھی کرفیو میں ڈھیل دی گئی جبکہ پلوامہ ، سوپور، بارہمولہ اور اوڑی میں کرفیو میں کوئی ڈھیل نہیں دی گئی اور ان علاقوں میں بدستور کرفیو کے دوران فوج نے فلیگ مارچ کیا۔

بڈگام سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شولی پورہ بڈگام میں ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ نصر اللہ پورہ سے بھی ایک احتجاجی جلوس نے بڈگام کی طرف پیش قدمی کی تاہم میر گنڈ کے نزدیک فورسز نے انہیں آگے بڑھنے نہیں دیا۔ادھر کولگام ،اسلام آباد ،مٹن ،اچھ بل ،شوپیان،گاندربل اوربنڈگام چیر ہارا بیروہ میں بھی لوگوں نے مظاہرے کئے ۔ گاندربل میں جلوسوں اور نعرے بازی کا سلسلہ دن بھی جاری رہا جس کے دوران لوگوں نے ڈی سی آفس کے مین گیٹ پر سبز پرچم نصب کیا۔

سالورہ سے 9بجے قریب300افراد پر مشتمل افراد نے جلوس نکالا اور آزادی کے حق میں اور بی جے پی و شیو سینا کے خلاف نعرے بازی کی۔ لوگوں نے ڈی سی آفس کے صدر دروازے پر سبز پرچم نصب کیا جس کے بعد وہ پرامن طور منتشر ہوئے۔ سمبل، صفاپورہ، کنگن سے بھی پرامن جلوس نکالے گئے۔ ادھر فتح پورہ گاڈر سے 500افراد نے جلوس نکالا اور 15منٹ تک نعرے بازی کرنے کے علاوہ ڈی سی آفس کے متصل چنار پر جھنڈا نصب کیا۔ اس دوران دودھی پورہ اور گراج سے آئے ہوئے لوگوں نے ڈسٹرکٹ پولیس لائنز گراج گاندربل کے نزدیک بھی جھنڈا نصب کیا۔