سوات سے فوج نہیں نکالیں گے ،چھاؤنیاں قائم کرینگے ، رحمان ملک ۔۔کرم ایجنسی میں حالات درست نہ ہوئے تو72گھنٹے میں آپریشن شروع کردینگے،مہمندایجنسی میں آپریشن نہیں ہوگا ، صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 15 اگست 2008 20:25

سوات سے فوج نہیں نکالیں گے ،چھاؤنیاں قائم کرینگے ، رحمان ملک ۔۔کرم ..
پشاور(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین15اگست2008 ) وفاقی مشیر داخلہ رحمان ملک نے باجوڑایجنسی میں جاری آپریشن کے دوران 462عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ طالبان کو سرحد پار سے جدید اسلحہ مل رہاہے لہٰذا ان کی بیخ کنی کی جائے گی تاکہ حکومتی رٹ قائم کی جاسکے۔کرم ایجنسی میں قیام امن کے لئے 72گھنٹے کی ڈیڈلائن ،سوات میں مکمل طورپر عسکریت پسندوں کے خاتمے تک آپریشن بھی جا ری رہے گا اور وہان سے فوج نکالیں گے نہیں بلکہ سوات میں چھاؤ نی قائم کرکے وہاں مستقل طور پر فوج رکھی جائے گی۔

یہ بات انھوں نے جمعہ کے روز گورنر ہاؤس پشاور میں پریس بریفنگ کے دوران کہی۔اس موقع پر گورنرسرحداویس احمدغنی اوروزیراعلی سرحدامیرحیدرخان ہوتی بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا میں آپریشن کے دوران ڈیڑھ ہزار فوجی شہید ہوگئے جبکہ مقامی طالبان کوسرحدپارسے اسلحہ سمیت بھاری امدادمل رہی ہے اس صورت حا ل میں حکومت چین سے نہیں بیٹھ سکتی اوراپنی رٹ قائم کرنے کے لئے قوت استعمال کریگی انہوں نے کہا کہ کرم ایجنسی میں جوبھی شرپسندموجود ہیں وہ ہتھیارپھینک دے اوراگر ہتھیارنہ پھینکے گئے تو72گھنٹوں کے بعد فوجی آپریشن شروع کردیاجائیگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں22فوجی جوانوں کے ساتھ ساتھ افسر بھی شہید ہوئے جن کے گلے کاٹے گئے اوران کے ساتھ بے دردری کاسلوک کیاگیا ۔انہوں نے کہا کہ سوات میں ایک فوجی کاگلہ کاٹ کراس کابازاروں میں پھیرایاگیاجوبربریت کی کھلی مثال ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں پاکستان اورافواج پاکستان کوبہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن اب ہم اس صورت حال کاقلع قمع کریں گے۔

رحمان ملک نے بتایا کہ حکومت نے عسکریت پسندوں کاایک بہت نیٹ ورک پکڑا ہے جس کے بارے میں بہت جلدقوم کوتفصیلات سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کایہ نیٹ ورک پورے ملک میں تباہی کے منصوبے بناچکا تھا تاہم بروقت کارروائی کے دوران اس نیٹ ورک کوقابو میں کیاگیا ۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی افواج ہمارے علاقے میں نہیں آئیں اوراس قسم کے رپورٹ حقیقت پر مبنی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سوات میں عسکریت پسندوں کے مکمل خاتمہ تک آپریشن جاری رہے گااورآپریشن کے خاتمے کے باوجود فوج وہاں سے نہیں نکالی جائے گی بلکہ وہاں مستقل چھاؤنی بنا کر فوج کورکھا جائیگا۔رحمان ملک نے کہا کہ فوج سرحدوں پر رکھے ہوئے ہیں اورہم سوئے ہوئے نہیں ہماری تمام حالات پرنظرہے اورحکومت ہرصورت میں اپنی رٹ قائم کریگی انہوں نے کہا کہ حکومت نے محسوس کیا کہ پشاورپرطالبان کے حملے کاخطرہ ہے توہم اس کے خلاف ایکشن کیا اورباڑہ میں آپریشن ہوا اورآج پشاورمیں حکومتی رٹ برقرارہے ۔

مشرداخلہ نے کرم ایجنسی کے حوالے سے کہا کہ حکومت اس معاملے کوحل کرنے کے لئے دوپالیسی اپنائے ہوئے ہیں جن میں سے ایک کے تحت سیاستدانوں کاایک بڑاجرگہ تشکیل دیا جائیگا جوفرقہ واریت کے خاتمے کے لئے اپنا اثرورسوخ ا ستعمال کریگا جبکہ ساتھ ہی علاقے کاامن بحال کرنے کے لئے طاقت کااستعمال سے بھی گریزنہیں کیاجائیگا۔رحمان ملک نے کہا کہ نیٹوافواج پاکستان میں داخل نہیں ہوئی اورنہ ہی انہوں نے کوئی حملہ کیاانہوں نے کہا کہ فاٹا میں زیادہ ترلوگ امن کے خواہاں ہے اورجنگ سے تنگ آچکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ باجوڑایجنسی میں مولوی فقیر محمد کی ہلاکت کی تصدیق ابھی تک نہیں ہوئی ہے اورنہ ہی مہمندایجنسی میں کسی قسم کاآپریشن کیاجارہا ہے عوام مطمن رہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت2.5ملین افغان مہاجر موجود ہے جن میں سے ایک ملین ایسے ہیں جوابھی تک رجسٹرڈنہیں ہوئے ان میں بہت سوں نے شادیاں بھی کرلی ہے اوران کے بارے میں میں نے اپنے دورافغانستان کے دوران افغان صدر حامدکرزئی سے کہا تھا کہ اگر افغانستان میں جمہوریت بحال ہوچکی ہے توپھر ان مہاجرین کوافغانستان واپس بلایا جائے کیونکہ یہ لوگ اب ہماری معشیت پر بوجھ ہیں انہوں نے بتایا کہ مہاجرین کی واپسی کامسئلہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھایاجائیگااوران سے بھی بات کی جائیگی کہ افغان مہاجرین کی واپسی کی راہ ہموار کی جائے۔

اس موقع پر گورنرسرحد اویس احمدغنی نے کہا ہے کہ باجوڑایجنسی آپریشن کے دوران معصوم لوگوں کوبہت کم نقصان ہوا ہے کیونکہ انہیں پہلے اطلاع کی گئی تھی کہ وہ علاقے سے نکل جائے۔انہوں نے کہا کہ اس پیشگی اطلاع سے علاقے میں خون خرابہ بہت کم ہوا۔اس موقع پر وزیراعلی سرحدامیرحیدرخان ہوتی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سوا ت کاامن معاہدہ پہلے بھی بحال تھا اوراب بھی بحال ہے انہوں نے کہا کہ صوبے کے امن کے َلئے ایک جرگہ ان سے ملاتھا اوروہ جرگے کے اراکین کے شکرگزار ہے جنہوں نے ان سے قیام امن کے بارے میں کہیں تجاویز دی۔

متعلقہ عنوان :