سانحہ اسلام آباد، اب تک 57 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی جن میں جمہوریہ چیک کے سفیربھی شامل ہیں ۔۔ وزیراعظم کا خود کش دھماکے میں جاں بحق افرادکے لواحقین کیلئے تین تین لاکھ اور زخمیوں کیلئے ایک ایک لاکھ روپے امداد کا اعلان۔ مٹھی بھر لوگ مذہب کو بدنام کررہے ہیں یہ عناصر جمہوریت اورپاکستان کو غیرمستحکم کرنے اور معاشی نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم

اتوار 21 ستمبر 2008 15:12

سانحہ اسلام آباد،  اب تک 57 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی جن میں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین1 2ستمبر2008 ) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے میریٹ ہوٹل کے خود کش دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افرادکے لواحقین کیلئے تین تین لاکھ اور زخمیوں کیلئے ایک ایک لاکھ روپے امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مٹھی بھر لوگ مذہب کو بدنام کررہے ہیں یہ لوگ مذہبی فلسفے کو نہیں جانتے پوری قوم ان کی مذمت کرتی ہے یہ عناصر جمہوریت اورپاکستان کو غیرمستحکم کرنے اور معاشی نقصان پہنچانا چاہتے. ہیں نئی دہلی میں ہونے والے دھماکوں اور اس حملے کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔

اس واقعہ میں اب تک 57افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی جن میں جمہوریہ چیک کے سفیربھی شامل ہیں وہ اتوار کو پمز ہسپتال میں دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے اس موقع پر مشیر داخلہ رحمن ملک وفاقی وزیر راجہ پرویز اشرف سیکرٹری داخلہ کمال شاہ پارلیمانی سیکرٹری مہرین رزاق بھٹو اوردیگر حکام بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم فرداً فرداً زخمیوں سے ملے اور ان سے خیریت دریافت کی انہوں نے ہسپتال کے حکام کو زخمیوں کی بھرپور دیکھ بھال کی بھی ہدایت کی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک بڑا سانحہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ہم دہشت گردی کے خلاف تین نکاتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں انہوں نے کہا کہ قبائلی ہمارے بھائی ہیں انہوں نے جمہوریت اورپاکستان کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں اورملکی دفاع میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

مٹھی بھر لوگ مذہب کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کررہے ہیں وہ مذہب کے فلسفہ کو نہیں جانتے یہ ایک انتہائی بزدلانہ حرکت ہے جس کی پوری قوم مذمت کرتی ہے وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی قوتو ں کیلئے بھی یہ ایک بڑا صدمہ ہے انہیں اکٹھے ہوکرحکمت عملی مرتب کرناہوگی انہوں نے کہا کہ مشیرداخلہ آج رات تک ابتدائی رپورٹ پیش کردینگے۔ یہ عناصر جمہوریت اور پاکستان کو غیرمستحکم کرنا اورمعاشی نقصان پہنچانا چاہتے ہیں . ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی طرف سے پندرہ منٹ کے اندر فائرفائٹرز ہوٹل تک پہنچ گئے تھے اس میں کوئی غفلت نہیں ہوئی انہوں نے کہا کہ سیکورٹی گارڈز اوردیگر اہلکاروں کاہمیشہ زیادہ نقصان ہوتا ہے ان کی حفاظت کیلئے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے لال مسجد میں کانفرنس کے بعد بھی پولیس والے ہی شہید ہوئے تھے ایک اورسوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے نئی دہلی میں ہونے والے بم دھماکوں کی مذمت کی تھی اس واقعہ کا ان دھماکوں سے کوئی تعلق نہیں ایک اور سوال وزیراعظم نے کہا کہ سیکورٹی کیلئے سخت انتظامات کیے گئے تھے علاقے میں تعمیرات کا کام ہورہا تھا اس لیے اینٹیں اوربجری والے اس ٹرک کو آگے جانے دیا گیا اس میں سیکورٹی کاکوئی نقص نہیں۔

انتہا پسندوں نے افطاری کے وقت کو مناسب سمجھا وہ ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔