حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پارلیمنٹ میں زیر بحث لائے ،نازک صورتحال کا ادراک کیا جائے ورنہ ملک ہاتھ سے چلا جائیگا ،مولانا فضل الرحمان ۔۔۔مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ممبران کمیٹی کی مشاورت سے سفارشات تیار کر کے حکومت اور پارلیمنٹ میں پیش کر دی جائیں گی۔ رحمان کی یقین دہانیوں اور وعدوں کے باوجود قبائلی علاقوں میں رمضان المبارک میں آپریشن بند نہیں کیا گیا ،پریس کانفرنس

منگل 23 ستمبر 2008 17:43

حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پارلیمنٹ میں زیر بحث لائے ،نازک ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین3 2ستمبر2008 ) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ اور قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لائے نازک صورتحال کا ادراک کیا جائے ورنہ ملک ہاتھ سے چلا جائیگا  قبائلی علاقوں میں طاقت کی بجائے سیاسی حل تلاش کر نے کی ضرورت ہے  مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ممبران کمیٹی کی مشاورت سے سفارشات تیار کر کے حکومت اور پارلیمنٹ میں پیش کر دی جائیں گی  رحمان کی یقین دہانیوں اور وعدوں کے باوجود قبائلی علاقوں میں رمضان المبارک میں آپریشن بند نہیں کیا گیا  مشیر داخلہ سکیورٹی میں ناکامی کی ذمہ داری قبول کریں  منگل پارلیمنٹ لاجز میں عمرہ کی ادائیگی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کشمیری کمیٹی کے چیئر مین کے طورپر جس اعتماد کا اظہار حکومت اور اپوزیشن ارکان نے کیا ہے اس پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی  ممبران کی مشاورت کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے جامع اور ٹھوس سفارشات تیار کر کے پارلیمنٹ اور حکومت کے سامنے پیش کر دینگے  کشمیر کا مسئلہ کشمیرکے دونوں اطراف کے عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ مشیر داخلہ سیکورٹی میں ناکامی کی ذمہ داری قبول کریں، میریٹ ہوٹل پر حملہ کی اصل وجوہات کو تلاش کیا جائے انہوں نے کہاکہ رحمان ملک نے وعدوں کے باوجود قبائلی علاقوں میں رمضان المبارک کے دوران آپریشن بند نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

ا نہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کے میریٹ ہوٹل پر حملہ کے بعد وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ اتنی بڑی ناکامی کے بعد بھی کریڈٹ لینے کیلئے عجیب و غریب باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میریٹ ہوٹل پر حملوں کی وجوہات جاننے کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس بات کا پتہ چلایا جائے کہ یہ ہوٹل ہدف کیوں بنا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے اخبارات میں کچھ چیزیں سامنے آ رہی ہیں لیکن اصل صورتحال اس سے بھی بڑھ کر ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں امریکی حملوں پر پوری قوم انتہائی تشویش میں مبتلا ہے، حکومت کو اس حوالہ سے واضح حکمت عملی مرتب کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں رمضان المبارک کے دوران وعدہ کے باوجود آپریشن بند نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا سیاسی حل تلاش کیا جائے اور اس طرح کے سیاسی بیانات نہ دیئے جائیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دہشت گردی کے خلا ف جنگ کے معاملہ کو ری اوپن کرنا ہو گا اور پارلیمنٹ میں اس پر بحث کے بعد فیصلے کرنے ہوں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پارلیمنٹ میں زیر بحث لائی جائے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کو ملک کے دولخت ہونے سے پہلے صورتحال کا ادراک کرنا چاہئے۔ حکومت کو اگر ہمارے تعاون کی ضرورت ہے تو ہم اس سلسلہ میں تعاون کیلئے تیار ہیں، ہم حکومت میں رہ کر بھی اپنا موٴقف بلا روک ٹوک پیش کریں گے، حکومت کو چاہئے کہ وہ ہمارے نکتہ نظر کو سمجھے کیونکہ ہم حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک ہاتھ سے جا رہا ہے، حکومت کو اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لینا ہو گا اور فوری فیصلے کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی اور دیگر ایشوز کیلئے ٹائم فریموں کا اعلان کیا جاتا رہا ہے تو قومی سلامتی کے اس اہم مسئلہ کو حل کرنے کیلئے ٹائم فریم کیوں نہیں وضع کیا جاتا اور اس معاملہ کو التواء میں کیوں ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کی پالیسیاں تبدیل کرانے کیلئے زور دیتے رہیں گے۔