چترال کے عمائدین اور اسٹوڈنٹس ویلفیئر ایسو سی ایشن پشاور یونیورسٹی کے وفد کی اویس احمد غنی سے ملاقات۔۔۔ٹنل کی کھدائی مکمل ہوتے ہی عارضی ٹریفک کیلئے وفاق سے رابطہ کریں گے،گورنرسرحدکی یقین دہانی

جمعرات 9 اکتوبر 2008 15:26

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 9اکتوبر 2008 ء) صوبہ سرحد کے وزیر بہبود آبادی سلیم خان کی قیاد ت میں چترال کے عمائدین اور چترال اسٹوڈنٹس ویلفیئر ایسو سی ایشن پشاور یونیورسٹی کا پندرہ رکنی ایک وفد گزشتہ روز گورنر ہاؤس پشاور میں صوبہ سرحد کے گورنر اویس احمد غنی سے ملاقات کی اور چترال کے مختلف مسائل ، ترقیاتی کاموں اور دوسرے اُمور پر گورنر سے تفصیلی گفتگو کی۔

وفد نے گور نر کو بتایا کہ سردیوں میں لواری ٹاپ بند ہونے کی وجہ سے چترال کے عوام ہر سال مہمند ایجنسی سے ہو کر افغانستان کے راستے سفر کرتے تھے لیکن اس سال قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندی کے خلاف جاری آپریشن کی وجہ سے چترال کے عوام یہ راستہ استعمال نہیں کرسکیں گے اس لئے ضروری ہے کہ لواری ٹنل جس کی کھدائی نومبر کے مہینے میں مکمل ہونے والی ہے کو عارضی بنیادوں پر ہلکی ٹریفک کے لئے استعمال کرنے کے انتظاما ت کئے جائیں یا تورخم جلا ل آباد سڑک کو استعمال کرنے کے لئے افغان حکومت سے حکومتی سطح پر معاہدہ کیا جائے جس پر گورنر نے وفد کو بتایا کہ ٹنل کی کھدائی مکمل ہونے پر اس کو عارضی طور پر ٹریفک کے لئے استعمال کرنے کے لئے وہ وفاقی حکومت اور این ایچ اے سے خصوصی رابطہ کریں گے اور اُمید ہے کہ اس سال سردیوں میں چترال کے عوام لواری ٹنل سے آمدو رفت جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

وفد نے چترال کے مختلف ویلی روڈز جن میں دروشن ارندو روڈ، بونی یارخون روڈ، چترال گرم چشمہ روڈ ،بونی تور کہور روڈ اور بونی دوڑ کہو روڈ وغیر ہ شامل ہیں کی توسیع اور پختگی اور اُن کو این ایج اے کے زیر انتظام چلانے کا مطالبہ کیا۔ وفد نے گورنر کو بتایا کہ پاکستان کو وسطی ایشائی ریاستوں سے ملانے کے لئے چترال واحد محفوظ اور قابل عمل راستہ ہے جو تاجکستان سے قریب ترین واقع ہونے کی وجہ سے اس پر تخمینہ لاگت بھی بہ نسبت دوسرے راستوں کے بہت کم ہے۔

چترال کے دو مختلف دروں کے ذریعے ر استہ تاجکستان تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ جن کی فیزبلٹی رپورٹ پہلے سے تیار کی جا چکی ہے۔ جس پر گورنر نے وفد کو بتایا کہ پاکستان کو بر استہ چترال وسطی ایشیائی ریا ستوں سے ملانے کے لئے وہ پہلے ہی سے خط و کتابت شروع کر چکے ہیں اور بہت جلد اس حوالے سے پیش رفت ہو گی۔وفد نے چترال کی مثالی پرامن فضا کو بر قرار رکھنے کے لئے چترال پولیس اور چترال بارڈر پولیس میں اضافے کا مطالبہ کی اور چترال سکاوٹس کو دوسرے علاقوں سے واپس بلا کر چترال کے سرحد ی علاقوں میں تعیناتی کی تجویز دی تاکہ عسکریت پسندوں کی ممکنہ دراندازی کو ورکا جا سکے۔

جس پر گورنر نے کہا کہ چترال نہ صرف ہمارے صوبے میں بلکہ پورے ملک میں پرامن علاقہ ہے اور اُس کی پرامن ماحول کو بر قرار کھنے کے لئے حکومت ہر ممکن کوششیں کریں گے اُنہوں نے وفد کے ارکان پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں کے امن کو بر قرار رکھنے کے لئے آگے آئیں اور مقامی آبادی کو اس حوالے سے شعور دیں کیونکہ امن و امان کو بر قرار رکھنا اور عسکریت پسندی کا خاتمہ اکیلے حکومت کے بس کا کام نہیں اس میں عوام کا تعاون بے حد ضروری ہے۔

وفد نے گورنر سے بونی گرلز ڈگری کالج کے قیام میں غیر معمولی تاخیر کی تحقیقات اور چترال کے مختلف گرلز اور بوائز ڈگری کالجوں میں عملے کی کمی کو دورکرنے کا بھی مطالبہ کیا جس پر گورنر نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ اس سلسلے میں فوری اقدامات کریں گے۔اس مو قع پر چترال اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے عہدایداران نے گورنر کو آگاہ کیا کہ خیبر میڈیکل کالج میں چترالی طلبہ کے لئے مخصوص تین نشستیں کم کرکے دو کردی گئیں جو چترال طلبہ کے ساتھ انتہائی زیادتی ہے اس کے علاوہ پہلے یونیورسٹی کے ہرایک ڈیپارٹمنٹ میں چترالی طلبہ کے ایک مخصوص نشست ہو ا کرتی تھی اب شمالی علاقہ جات کے طلبہ کو بھی اسی ایک نشست کے لئے چترالی طلبہ کے ساتھ ملایا گیا ہے۔

اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ خیبر میڈیکل کالج میں چترال کے طلبہ کے لئے نہ صرف سابقہ تین نشستیں بحال کی جائیں بلکہ اس تعداد میں مزید اضافہ کیا جائے اسکے علاوہ یونیورسٹی کے تمام ڈیپارٹمنٹس میں صرف چترالی طلبہ کے لئے ایک نشست کی جائے اور اسی طرح گرلز میڈیکل کالج میں چترالی طالبات کے لئے ایک نشست مخصوص کی جائے علاوہ ازیں یونیورسٹی میں چترالی طلبہ کے لئے ایک علیحدہ ہو سٹل تعمیر کیاجائے جس پر گورنر نے انہیں یقین دلایا کہ وہ ان تمام مسائل کے سلسلے میں متعلقہ عہدیداروں کو ضروری اقدامات اُٹھانے کی ہدایت جاری کریں گے۔

اس مو قع پر صوبائی وزر سلیم خان نے گورنر کو چترال کے دورے کی دعوت دی جس پر گورنر نے کہا کہ وہ لواری ٹنل کھدائی کاکام مکمل ہونے کے ساتھ ساتھ ٹنل اور چترال کا ایک ساتھ دورہ کریں گے اور اسی دوران وہ چترال میں یونیورسٹی کے لئے جگہ کا بھی انتخاب کریں گے۔