کراچی اسٹاک ایکسچینج میں20ارب کا اسٹیٹ انٹر پرائزز فنڈ 2روز میں متحرک کردیا جائے گا ، شوکت ترین۔۔۔لیکوڈٹی کا مسئلہ نومبر سے ختم کردیا جائے گا ،،صد افراط زر پر قابوپاکر ڈسکاوٴنٹ ریٹ کو سنگل ڈجٹ میں لایا جائے ،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں اب بھی کم ہے ،مشیرخزانہ کا کے ای ایس کا دورہ

جمعہ 31 اکتوبر 2008 15:07

کراچی اسٹاک ایکسچینج میں20ارب کا اسٹیٹ انٹر پرائزز فنڈ 2روز میں متحرک ..
کراچی (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین31کتوبر2008 ) وفاقی مشیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج میں لیکوڈٹی کا مسئلہ نومبر سے ختم جبکہ کے ایس ای کیلئے قائم کیا گیا20ارب روپے مالیت کا این آئی ٹی اسٹیٹ انٹر پرائزز فنڈ آئندہ 2روز میں متحرک کردیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے جمعہ کو کراچی اسٹاک ایکسچینج کے دورے کے موقع پرممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پرکراچی اسٹاک ایکسچینج کے ایم ڈی عدنان آفریدی بھی موجود تھے ۔شوکت ترین نے کہا کہ این آئی ٹی اسٹیٹ انٹر پرائزز فنڈکے متحرک ہونے کے بعد کے ایس ای پر منحصر ہے کہ وہ کے ایس ای 100 انڈیکس کے نقطہ انجماد کو ہٹائے یا برقرار رکھے۔انہوں نے کہا کہ25فیصد افراط زر پر قابوپاکر ڈسکاوٴنٹ ریٹ کو سنگل ڈجٹ میں لایا جائے جبکہ پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں اب بھی کم ہے لیکن معیشت کی سست روی کے باعث زیادہ محسوس ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاانٹر نیشنل مانیٹری فنڈ( آئی ایم ایف) سے قرض پر شرح سود کا تعین ملکی معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے کیا جائے گا، ہمارے ان سے مذاکرات جاری ہیں تاہم ابھی حتمی فیصلے تک نہیں پہنچے ۔ انہوں نے بتایا کہ غذائی اجناس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی شکایت جائز ہے اور یہ اضافہ افراط زر کے بڑھنے سے ہوا ہے ،اگر حکومت قیمتوں کو براہ راست عوام کو منتقل کردیتی تو مالیاتی خسارے کے امکان کم سے کم ہوتے اور موجودہ صورتحال پیدا ہی نہ ہوتی ۔

شوکت ترین نے کہا کہ مالی خسارے کو کم کرنے کیلئے حکومت کوجنگی بنیادوں پراقدامات کرتے ہوئے اخراجات میں کمی کرنی ہوگی اور پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ پترتوجہ دینی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے زراعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں پر بھر پور توجہ دینی ہوگی ، گزشتہ 2سالوں کے دوران پیداواری لاگت میں اضافے اور بجلی کے بحران کے باعث مینوفیکچرنگ سیکٹر کی افزائش صرف3.8فیصد ہوئی ہے جبکہ زرعی ملک ہونے کے باوجودغذائی اجناس درآمد کرنی پڑتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بینکاری نظام منافع بخش ہے لیکن صارفین کی ضروریات کو پورا کررہا ہے یا نہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے ، بینکاری نظام کو صارفین کیلئے کارآمداور مددگار بنانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے اور اس کیلئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔ شوکت ترین نے بتایا کہ پلاننگ کمیشن کو مزید فعال بنایا جائے گا اور کسی بھی قسم کی منصوبہ بندی سے قبل اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز لی جائیں گی اور انکو معتبر تصور کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ امن وآمان کی صورتحال پر قابوپانے کیلئے اقدامات کیئے جارہی ہیں کیونکہ یہ سرمایہ کاری کی راہ میں حائل ایک بنیادی مسئلہ ہے ،امن وآمان کی صورتحال بہتر ہوتے ہی سرمایہ کوروں کا اعتماد بحال ہوجائے گا اور وہ ملک میں سرمایہ کاری کریں گے ۔