بھارت نے ملک میں تیار کی گئی پہلی ایٹمی آبدوز سمندر میں اتار دی،”اریہانت“ آبدوز جوہری میزائلوں سے لیس اور سمندر کی گہرائیوں سے ہدف کو نشانہ بنانے کی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہے،بحریہ کی جدید کاری کے عمل میں بھارت کی نظر روایتی حریف پاکستان پرنہیں بلکہ چین پر ہے  دفاعی تجزیہ نگار

اتوار 26 جولائی 2009 19:03

بھارت نے ملک میں تیار کی گئی پہلی ایٹمی آبدوز سمندر میں اتار دی،”اریہانت“ ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26جولائی۔2009ء) بھارت نے اپنی ٹیکنالوجی سے بنی ہوئی پہلی جوہری آبدوز اتوار کو سمندر میں اتار دی ہے ۔ یہ آبدوز جوہری میزائلوں سے لیس ہے اور سمندر کی گہرائیوں سے اپنے ہدف پر نشانہ لینے کی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہے ۔\'اریہانت \' نام کی یہ آبدوز ایٹمی ری ایکٹر سے چلتی ہے اور سمندر کی اوپری سطح سے زیر سمندر جانے کی رفتار بہت تیز ہے۔

اریہانت آبدوز تقریبآ دو برس تک مختلف تجرباتی مراحل سے گزرے گی اور اسے باضابطہ طور پر 2011 میں بھارتی بحریہ میں شامل کیا جائے گا ۔ اسی طرح کی دو مزید جوہری آبدوزیں 2015 تکتیار کیے جانے کا منصوبہ ہے ۔ یہ آبدوزروس کی \' چارلی-1 \' آبدوز کی ساخت پر بنائی گئی ہے اور یہ جوہری میز ائل سے حملے کرنے اور جوابی حملے کرنے کے زمرے میں آتی ہے ۔

(جاری ہے)

اس کی لمبائی 104 میٹر ہے اوراس کی رفتارپچپن کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔

اس آبدوز سے سو میٹر کی گہرائی سے میز ائل فائر کیے جا سکتے ہیں ۔ اریہانت پانی کے نیچے سوسے زیا دہ دنوں تک رہ سکتی ہے ۔ اسے پیغام سرانی کے لیے بھی پانی کی اوپری سطح نہیں آنا پڑے گا۔ اس پر 80 میگا واٹ کا جوہری ری ایکٹر لگا ہوا ہے ۔ اریہانت وشاکھا پٹنم کے بحری اڈے پر تیار کی گئی ہے اور اس کی تیاری میں ایک عشرے سے زیادہ عرصہ لگا ہے ۔ اس آبدوز کے سمردر میں اترنے کے ساتھ بھارت ان دیگر پانچ ملکوں کی صفوں میں شامل ہو گیا ہے جن کے پاس جوہری توانائی کی ٹیکنالوجی سے چلنے والی آبدوزیں ہیں ۔

یہ ٹیکنالوجی اب تک صرف امریکہ روس ، برطانیہ ، فرانس اور چین کے پاس تھی ۔ اس ساخت کی آبدوزوں کا پتہ لگانا انتہائی مشکل ہوتا ہے اپنیٹیکنالوجی سے جوہری آبدوز بنانے کے ساتھ بھارت کی اپنی بحریہ کی جدید کاری کا عمل کافی تیز ہو جائے گا ۔ بھارت کے پاس پہلے سے 16 آبدوزین ہیں جو ڈیزل سے چلتی ہیں ۔ یہ آبدوزیں روس اور جرمنی سے حاصل کی گئی تھیں اور ان میں سے بیشتر پچیس برس سے زیادہ پرانی ہیں ۔

اس نوعیت کی آبدوزیں جدیدٹیکنالوجی کے اس دور میں تقریباًبے اثر ہو چکی ہیں بھارتی بحریہ کو اس برس کے اواخر میں روس سے ایک جوہری آبدوز اکولا 2 حاصل ہو گی جواس وقت روس میں تجرباتی مراحل سے گزر رہی ہے ۔ بھارت نے اسے دس برس کی لیز پر حاصل کیا ہے ۔ اس کے علاوہ جنوب کے ایک دیگر بحری اڈے مزگاوٴں میں فرانسیسی ساخت کے چھہ ڈیزل الیکٹرک \'\'اسکورپین \'\' آبدوزیں بھی تعمیر کے مراحل میں ہیں ۔

پہلی اسکورپین آبدوز 2012 تک بحریہ کو ملنے کی امید ہے ۔ سبھی چھ آبدوزیں 2018 تک بحریہ کے لیے تیار ہو جائیں گی ۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جوہری آبدوزوں کی شمولیت سے خطے میں بھارتی بحریہ کی پوزیشن بہت مضبوط ہو جائے گی۔ بھارت بحر ہند میں اپنی بحری طاقت کو مستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔ بحریہ کی جدید کاری کے عمل میں اس کی نظر روایتی حریف پاکستان پرنہیں بلکہ چین پر ہے ۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے بحری بالا دستی کے اس عمل میں پاکستان کہیں نہیں آتا۔