علامہ علی شیر حیدری ساتھی سمیت مسلح افراد کی اندھا دھند فائرنگ میں جاں بحق

پیر 17 اگست 2009 16:26

خیرپور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اگست ۔2009ء) کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان کے سربراہ علامہ علی شیر حیدری اپنے ایک ساتھی سمیت مسلح افراد کی اندھا دھند فائرنگ میں جاں بحق‘ ایک گارڈ زخمی۔ حملہ آور بھی جوابی فائرنگ میں ہلاک‘ علاقے میں کشیدگی، ریلوے ٹریک سمیت شہر کے مختلف مقامات پر ٹائروں کو آگ لگاکر احتجاج‘ مشتعل نوجوانوں کا نجی املاک کو نقصان ‘ دکانوں میں توڑ پھوڑ کے بعد لوٹ مار‘ موبائل فون شاپ‘ وفوٹو گرافر شاپ کو نقصان مشتعل افراد کا پولیس اہلکاروں سمیت افسران پر حملہ، علاقے سے پولیس غائب ، رینجرز اہلکاروں نے کنٹرول سنبھالا۔

تفصیلات کے مطابق اتوار پیر کی درمیانی شب کو پیر جو گوٹھ کے قریب گاؤں دوست محمدا یڑو میں جلسے سے خطاب کے بعد کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ  کے سربراہ علامہ علی شیر حیدری اپنے ساتھیوں کے ہمراہ خیرپور آرہے تھے کہ سم نالی کے مقام پر چند مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں علامہ علی شیر حیدری، نعت خواں امتیاز احمد پھلپھوٹہ شہید ہوگئے جبکہ ان کا ایک ساتھی فرید عباسی زخمی ہوگئے جبکہ علامہ علی شیر حیدری کے گارڈ کی جوابی فائرنگ میں ایک حملہ آور بھی ہلاک ہوگیا جس کی شناخت اوشاق جاگیرانی کے نام سے ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

واقعے کے فوری بعد پولیس نے علامہ علی شیر سمیت تمام کو سول ہسپتال لائی جہاں ڈاکٹروں نے علامہ علی شیر حیدری اور نعت خواں امتیاز احمد پھلپھوٹہ کی شہادت کی تصدیق کی۔ واقعے کی اطلاع جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی ا ور عقیدتمند وکارکنان جامعہ حیدر لقمان پہنچنا شروع ہوگئے اور مشتعل کارکنوں نے ریلوے ٹریک پر دھرنا لگاکر ٹریک بند کردیا اور ضلع بھر میں شٹر بند ہڑتال کی گئی جبکہ پولیس اور رینجرز نے گشت شروع کیا اس کے باوجود مشتعل نوجوانوں نے مختلف مقامات پر فائرنگ اور دکانیں توڑ کر نقصان پہنچایا اور املاک کی لوٹ مار بھی کی اطلاعات ہیں۔

ادھر ٹھیڑی کے مقام پر سینکڑوں مشتعل افراد نے قومی شاہراہ پر دھرنا لگاکر شاہراہ بلاک کردی جو علامہ علی شیر حیدری کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے تھے۔ یاد رہے کہ علامہ علی شیر حیدری خیرپور کے محلہ جانوری میں محمد وارث کے گھر میں 1963ء میں جنم لیا ۔ پرائمری تعلیم گاؤں کے پرائمریا سکول سے حاصل کی۔ 1987 ء میں ناز ہائی اسکول سے میٹرک پاس کی۔

بعد ازاں وہ فاروق اعظم کمیٹی کے ممبر کی حیثیت سے کام کیا اور انہوں نے دینی تعلیم پیر جو گوٹھ اور لاڑکانہ کے مدارس سے حاصل کی اور ان کی دستار بندی دارالہدیٰ ٹھیڑی میں ہوئی ان کے اساتذہ میں مولانا علی محمد حقانی اور مولانا مفتی غلام قادر سرفہرست تھے۔ وہ حافظ قران تھے۔ 1997ء میں علامہ محمد اعظم طارق کی شہادت کے بعد 1997ء میں ہی سپاہ صحابہ پاکستان کے سربراہ بنے۔

انہوں نے متعدد بار قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ علامہ نے اولاد کی خواہش کو مد نطر رکھتے ہوئے دو شادیاں کیں مگر انہیں اولاد نہ ہوئی۔ واضح رہے کہ سال 2004ء میں علامہ علی شیر حیدری کے والد حاجی محمد وارث جانوری کا قتل ہوا جس میں قلندر بخش جاگیرانیا ور ان کے بھائی اوشاق علی جاگیرانی اور قلندر بخش جاگیرانی کے دو بیٹے اہم ملزمان میں شامل تھے جبکہ علامہ علی شیر حیدری پر حملہ کرنے کے بعد ان کے محافظوں کی جوابی فائرنگ میں حملہ آور اوشاق علی جاگیرانی جاں بحق ہوگیا۔

علامہ علی شیر حیدری کے عقیدتمند دور دراز علاقوں سے بڑی تعداد میں خیرپور پہنچ رہے ہیں۔ علاوہ ازیں ریلوے ٹریک اکھاڑنے والے واقعے کے بعد ٹرینیں روہڑی اور نواب شاہ ودیگر اسٹیشنوں پر کھری کردی گئی تھیں اور ٹرانسپورٹ نہ چلنے کی وجہ سے دور دراز علاقوں سے آنے وجانے والوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ریلوے اسٹیشن پر ریلوے پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ واقعے کا مقدمہ درج نہیں ہوا تھا۔

متعلقہ عنوان :