قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو سانحہ گوجرہ کی رپورٹ پیش کر دی گئی ،کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ نے مسلمانوں اور عیسائیوں پر حملے کئے ، رپورٹ میں دعویٰ

منگل 1 ستمبر 2009 18:55

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو سانحہ گوجرہ کی رپورٹ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم ستمبر ۔2009ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو سانحہ گوجرہ کی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ نے مسلمانوں اور عیسائیوں پر حملے کئے ہیں جبکہ قائمہ کمیٹی نے صوبائی پولیس سربراہوں سیکریٹریز داخلہ اور وفاقی سیکریٹری داخلہ کو29 ستمبر کو طلب کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ انسانی اعضاء کے دھندے پر رپورٹس پیش کی جائیں ۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے انسانی اعضا کی خرید و فروخت میں ملوث افراد کے بارے میں پولیس اور دیگر حکام سے جامع رپورٹ طلب کرلی ہے ۔قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس اسلام آباد میں ریاض فتیانہ کی زیر صدارت ہوا ، اجلاس میں آر پی او فیصل آباد نے سانحہ گوجرہ کی رپورٹ پیش کی جس کے مطابق کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے کارکنوں نے وہاں واقعہ کو ہوا دی۔

(جاری ہے)

کالعدم تنظیم کے افراد مولانا نفیس الرحمان ، فقیر حسین جٹ، خالد حسین ، اعجاز گوگا اور عابد فاروقی ریلوے ٹریک سے ہجوم پر فائرنگ کرتے رہے تھے جبکہ نقاب پوش مسلح افراد نے مٹی کا تیل مکانات پر پھینک کر آ گ لگاتے رہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گوجرہ میں جب بھی معاملہ ٹھنڈا ہوتا تو مسلح افراد مسلمان اور مسیح برادری کے ہجوم پر فائرنگ کر دیتے ، اس کے ساتھ حمید مسیح کے گھر کو تالہ لگا کر جلادیا گیا جس سے7 افراد مارے گئے ۔

پنجاب کے صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق کامران مائیکل نے بتایا کہ گوجرہ میں عیسائیوں کے جلائے گئے مکانات کے پنکھے اور گارڈر تک پگھل گئے تھے،اس حوالے سے رپورٹ منگوائی جائے تاکہ واضح ہو سکے کہ وہاں کون سا کیمیکل استعمال ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے قانون کے تحت ایک سو اٹھائیس عیسائی اور چار سو سے زائد مسلمان اس کی زد میں آئے،لیکن کسی کو بھی توہین رسالت کے قانون کے تحت اعلیٰ عدالتوں سے سزا نہیں ہوئی۔

جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ قانون بے جا استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والوں پر بھی یہی قانون لاگو ہونا چاہیے۔ قائمہ کمیٹی نے انسانی اعضا کی پیوند کاری اور اس کی خرید و فروخت کے دھندے کا جائزہ بھی لیا ، ادارہ برائے پیوندکاری اعضا کے ایڈمنسٹریٹر نے بتایا کہ راول پنڈی کے ایک کڈنی اسپتال کے بارے میں کافی شکایات ہیں ، قائمہ کمیٹی نے صوبائی پولیس سربراہوں سیکریٹریز داخلہ اور وفاقی سیکریٹری داخلہ کو29 ستمبر کو طلب کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ انسانی اعضاء کے دھندے پر رپورٹس پیش کی جائیں ۔

چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی کا کہنا تھا کہ ملک میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزی پولیس کی جانب سے ہوتی ہے ، کمیٹی نے انٹیلی جنس بیورو کو بھی انسانی اعضا کی خرید و فروخت میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ۔

متعلقہ عنوان :