لاہور،پشاور اور ملتان میں حالیہ دہشتگردی کی وارداتوں کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ صدر،وزیر اعظم اور آرمی چیف کو بھیج دی ،پنجاب کی کا لعدم تنظیموں کے دہشتگرد حملوں میں ملوث ہیں،رپورٹس

جمعرات 10 دسمبر 2009 15:06

لاہور،پشاور اور ملتان میں حالیہ دہشتگردی کی وارداتوں کی ابتدائی تحقیقاتی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 10دسمبر۔ 2009ء) لاہور،پشاور اور ملتان میں حالیہ دہشتگردی کی وارداتوں کی ابتدائی رپورٹ تحقیقاتی اداروں نے صدر،وزیر اعظم اور آرمی چیف کو بھیج دی گئیں ۔رپورٹس کے مطابق ان وارداتوں میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے کالعدم تنظیموں کے دہشتگرد ملوث ہے ان تنظیموں میں حرکت الاسلامی،حرکت الانصار،لشکر طیبہ اور لشکری جھنگوی شامل ہیں۔

ان تنظیموں کے شدت پسند وزیرستان کے دہشت گردوں اور القاعدہ سے مل کر دہشت گردی کر رہے ہیں۔راولپنڈی پریڈ لائن کی مسجد میں دہشت گردی کے دوران عینی شاہدین کے مطابق کم از کم3 دہشت گرد فائرنگ کرتے اور ہینڈ گرنیڈ پھینکتے ہوئے پنجابی میں گفتگو کر رہے تھے اور نعرے لگا رہے تھے۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ راولپنڈی کی مسجد میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے17 بچوں میں سے6 بچے قرآن کے حافظ تھے یا وہ حفظ قرآن کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اسی طرح زخمی ہونے والے37 بچوں میں سے9 بچے حافظ قرآن تھے یا حفظ قرآن کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ مسجد کی دوسری اور تیسری منزل پر دینی تعلیم دی جاتی تھی جب کہ جمعہ کی نماز کے وقت تینوں منزلیں استعمال ہوتی تھیں۔ حملے کے وقت شہید ہونے والے میجر جنرل بلال احمد مسجد کی تیسری منزل پر تھے، وہ دہشت گردوں کی فائرنگ پر دوسرے نمازیوں کے ساتھ مسجد کی نچلی منزل کی طرف آئے تو انہوں نے مین گیٹ کے قریب ایک دہشت گرد کو مسجد سے بھاگنے والے بچوں پر گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا تو چلا کر انہوں نے اسے روکنے کی کوشش کی اور لپک کر اسے دبوچ لیا۔

اس دہشت گرد کے پاس ایک پستول بھی تھا جس نے ان پر فائرنگ کی ۔ تو وہ موقع پر ہی گر کر شہید ہوگئے۔ اس طرح شہید ہونے والے دیگر فوجی افسران کی اکثریت بھی چھوٹے معصوم بچوں کو بچاتے ہوئے شہید ہوئی۔ یاد رہے کہ ملتان میں دہشت گردی کی جگہ کے قریب سے ایک دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا ہے جس نے بہت سے اہم راز اگلے ہیں اور تحقیقاتی اداروں کو پنجاب میں دہشت گردی کے اس نئے نیٹ ورک کے متعلق معلومات فراہم کی ہیں جب کہ حساس اداروں کو پنجاب میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلانے والے اہم دہشت گرد کمانڈروں کی تفصیلات بھی مل چکی ہیں جنہیں صیغہ راز میں رکھا جا رہا ہے اور اس نیٹ ورک پر ہاتھ ڈالنے سے پہلے ملکی ادارے اس نیٹ ورک کی تمام شاخوں کی تفصیلات حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اہم ملکی اداروں کا کہنا ہے کہ اگر اس نیٹ ورک پر ہاتھ ڈالا گیا تو ان کی ذیلی شاخیں عوامی مقامات پر مزید دہشت گردی کی کارروائیاں کر کے بڑے پیمانے پر نہتے لوگوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پنجاب میں دہشت گردی کے اس نیٹ ورک کو اسلحہ، دہشت گردی تربیت اور افرادی قوت وزیرستان کے دہشت گردوں سے فراہم کی جا رہی ہے ۔جن کی بڑی تعداد اب یا تو مفرور ہو چکی ہے یا وہ فوج کی تحویل میں ہیں تاہم وزیرستان سے فرار ہونے والے ان کے کچھ کمانڈر اور دہشت گرد پنجاب کے جنوبی علاقوں میں روپوش ہو گئے ہیں اور وہ یہاں موجود ان دہشت گردوں تنظیموں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔